متعلقہ ادارے خاموش اناڑی اور نشئی ڈرائیوروں نے شہریوں کی زندگیوں سے کھیلنا شروع کردیا
نشے میں دھت ڈرائیور گھر پر چڑھ دوڑا،ریس لگاتی بس نے 4سالہ بچی جبکہ اناڑی ٹرالر ڈرائیور 2حافظہ بہنوں کی جان لے گیا
شہر قائد میں اناڑی اور نشے کے عادی ٹرالر ڈرائیوروں نے شہریوں کی زندگی سے کھیلنا شروع کر رکھا ہے اور افسوس کوئی ادارہ یا حکومت ٹس سے مس نہیں ہو رہی۔ ان غیر تربیت یافتہ ڈرائیوروں کی غفلت و لاپروائی کے باعث سڑکوں پر جہاں شہری زندگی سے محروم ہو رہے ہیں تو دوسری جانب وہ گھروں میں بھی محفوظ نہیں رہے۔
شاہ فیصل کالونی میں موڑ کاٹتے ہوئے اناڑی ڈرائیور کے باعث واٹر ٹینکر الٹنے سے موٹر سائیکل پر بھائی کے ہمراہ جانے والی دو بہنیں خونی حادثے کا شکار ہوئی تو کورنگی صنعتی ایریا میں تیز رفتار آئل ٹینکر نشے کے عادی ڈرائیور سے بے قابو ہو کر آدھی رات کے وقت تمام رکاوٹیں عبور کرتا ہوا ایک گھر میں جا گھسا، جس کے نتیجے میں نوجوان لڑکی نیند سے سیدھا موت کی آغوش میں چلی گئی جبکہ اس حادثے میں میاں ، بیوی اور 8 بچے زخمی ہوگئے، حادثے کا ذمہ دار ڈرائیور پولیس کے پہنچنے سے قبل ہی موقع سے فرار ہوگیا اور تاحال پولیس گرفت سے آزاد ہے۔
شہر میں پہلا واقعہ گزشتہ ماہ 11 نومبر کو شاہ فیصل کالونی نمبر 2 میں اس وقت پیش آیا جب ایک موٹر سائیکل پر بھائی کے ہمراہ جانے والی 2 حافظ قرآن بہنیں 14 ویلر واٹر ٹینکر کے اناڑی ڈرائیور کی بھینٹ چڑھ گئے۔ ٹینکر کا ڈرائیور موڑ کاٹتے ہوئے اس پر قابو نہ رکھ سکا اور ٹینکر قریب سے گزرنے والی موٹر سائیکل پر الٹ گیا، جس کے نتیجے میں 20 سالہ عبدالجبار اور اس کی 2 بہنیں 14 سالہ قرۃالعین اور 13 سالہ زیب النسا موقع پر ہی زندگی کی بازی ہار گئے، اندوہناک حادثہ دیکھ کر موقع پر موجود افراد کی چیخیں نکل گئیں اور شہریوں نے سخت جدوجہد کے بعد تینوں کی نعشیں نکال کر ہسپتال پہنچائیں، جواں سال بیٹے اور 2 نو عمر بیٹیوںکی ہلاکت کی اطلاع سن کر اہل خانہ پر قیامت ٹوٹ گئی اور وہ اپنے لخت جگروں کی ہمیشہ کی جدائی پر خود پر قابو نہ رکھ سکے اور شدت غم سے نڈھال ہوگئے۔
اہل خانہ اس بات کو ماننے پر تیار ہی نہیں تھے کہ گھر سے ہنستے بولتے نکلنے والے ان کے جگر کے گوشے کچھ ہی دیر میں ڈرائیور کے اناڑی پن کا شکار ہو کر زندگی بھر کے لیے اپنی یادوں کے سہارے چھوڑ کر اس دنیا سے کوچ کر جائیں گے۔ جاں بحق ہونے والے بہن بھائیوں کے والد عبدالسبحان نے بتایا کہ دونوں لاڈلی بیٹیوں کو حافظہ بننے کی خوشی میں عمرے پر لیجانے کا ارادہ کیا تھا جو پورا نہیں ہو سکا، لیکن میری دونوں پریوں جیسی بیٹیوں نے حافظہ قرآن بن کر میرا خواب پورا کیا، دونوں بیٹیاں لاڈلی اور ہماری آنکھوں کا نور تھیں جو اپنے بھائی کے ہمراہ اسکول یونیفارم لینے کے لیے جا رہی تھیں کہ اندوہناک حادثے کا شکار ہوگئیں، انھوں نے حکام اعلیٰ سے اپیل کی ہے کہ ٹریفک پولیس کو پابند کیا جائے کہ وہ قوانین کی خلاف ورزی کرنے والے ڈرائیوروں کے خلاف سخت سے سخت کارروائی عمل میں لائیں اور ٹریفک پولیس میں ایسے ایماندار افسران کو تعینات کیا جائے جنھیں شہریوں کی جان و مال کے تحفظ کا بھی احساس ہو۔
شہر میں ابھی اس خونی حادثے کی بازگشت ختم نہ ہو پائی تھی کہ گزشتہ ماہ ہی 20 اور 21 نومبر کی درمیانی شب عوامی کالونی کے علاقے کورنگی صنعتی ایریا روڈ سیکٹر 28 درالعلوم سے متصل مکان میں تیز رفتار آئل ٹینکر ڈرائیور سے بے قابو ہو کر تمام رکاوٹیں توڑتا ہوا مکان میں جا گھسا ، جس کے مکینوں نے رات کو سوتے ہوئے یہ سوچا بھی نہیں بھی ہوگا کہ ایک نشے کے عادی ڈرائیور کی مجرمانہ غفلت ان پر قیامت برپا کر دے گی، اس حادثے میں میاں ، بیوی اور 8 بچے زخمی ہوگئے جبکہ مذکورہ مکان سے متصل دوسرے مکان کی دیوار گرنے سے نوجوان لڑکی 16 سالہ نورین دختر نذیر زندگی کی بازی ہار گئی اور اس حادثے کا ذمہ دار ڈرائیور اور اس کا ساتھی زخمیوںکو تڑپا ہوا موقع سے فرار ہونے میں کامیاب ہوگیا۔
واقعہ کے خلاف علاقہ مکینوں میں شدید اشتعال پھیل گیا اور وہ سراپا احتجاج بن گئے، اس موقع پر مشتعل افراد نے حادثے کے ذمہ دار ڈرائیور پر الزام عائد کیا کہ وہ نشے میں ڈرائیونگ کر رہا تھا جبکہ ٹینکر سے خوب آوور گولیاں اور شراب کی بوتلیں بھی ملی تھیں، جنھیں پولیس نے قبضے میں لے لیا ہے۔ پولیس نے ڈرائیور کی گرفتاری اور ٹینکر کے مالک کو فوری طور پر بلانے کی یقین دہانی پر مشتعل افراد کو منتشر کر کے آئل ٹینکر کو کرین کی مدد سے تھانے پہنچایا، نشئی ڈرائیور کی مجرمانہ غفلت سے زندگی کی بازی ہارنے والی نوجوان لڑکی نورین 3 بہن بھائیوں میں سب سے بڑی تھی اور اس کی بہاولنگر میں شادی طے تھی جو کہ جنوری میں ہونا تھی، نورین کے والد محمد نذیر اس اندوہناک حادثے میں بیٹی کی جدائی پر غم سے نڈھال تھا اور بار بار ایک ہی لفظ بول رہا تھا کہ ظالموں نے میرا گھر ہی اجاڑ ڈالا۔
یہی حال کچھ نشہ کے عادی بس ڈرائیوروں کا بھی ہے، چند روز قبل 24 نومبر کو ایم اے جناح روڈ پر ریس لگاتی بسوں نے باپ بیٹی کو کچل دیا، جس سے 4 سالہ سکینہ موقع پر ہی دم توڑ گئی۔ جائے حادثہ پر مشتعل شہریوں نے دونوں بسوں کو آگ لگادی جبکہ ڈرائیور موقع سے فرار ہو گئے۔
شہر میں اناڑی اور نشئی ڈرائیوروں نے تو دو بہنوں ، ایک بھائی، ایک نوجوان لڑکی اور 4 سالہ بچی کو تو ابدی نیند سلا دیا لیکن اس طرح کے حادثات کی روک تھام کے لیے ٹریفک پولیس کے افسران کو بھی متحرک ہونا پڑے گا کہ شہر میں چلنے والی کوچز ، منی بسوں ، بسوں ، ڈمپر ، ٹرک ، واٹر ٹینکر اور آئل ٹینکر کے ڈرائیوروں کو چیک کرے کہ آیا وہ اس قابل ہیں کہ پبلک ٹرانسپورٹ یا مال بردار گاڑیوں کو سڑکوں پر چلا سکیں اور ان میں ٹریفک قوانین کی کتنی سمجھ بوجھ ہے، یہ نہیں کہ روزانہ مختص کیے جانے والے چالان کا کوٹہ پورا کرنے کے نام پر دکھاوے کے چالان کر کے رقوم وصول کی جائیں۔
شاہ فیصل کالونی میں موڑ کاٹتے ہوئے اناڑی ڈرائیور کے باعث واٹر ٹینکر الٹنے سے موٹر سائیکل پر بھائی کے ہمراہ جانے والی دو بہنیں خونی حادثے کا شکار ہوئی تو کورنگی صنعتی ایریا میں تیز رفتار آئل ٹینکر نشے کے عادی ڈرائیور سے بے قابو ہو کر آدھی رات کے وقت تمام رکاوٹیں عبور کرتا ہوا ایک گھر میں جا گھسا، جس کے نتیجے میں نوجوان لڑکی نیند سے سیدھا موت کی آغوش میں چلی گئی جبکہ اس حادثے میں میاں ، بیوی اور 8 بچے زخمی ہوگئے، حادثے کا ذمہ دار ڈرائیور پولیس کے پہنچنے سے قبل ہی موقع سے فرار ہوگیا اور تاحال پولیس گرفت سے آزاد ہے۔
شہر میں پہلا واقعہ گزشتہ ماہ 11 نومبر کو شاہ فیصل کالونی نمبر 2 میں اس وقت پیش آیا جب ایک موٹر سائیکل پر بھائی کے ہمراہ جانے والی 2 حافظ قرآن بہنیں 14 ویلر واٹر ٹینکر کے اناڑی ڈرائیور کی بھینٹ چڑھ گئے۔ ٹینکر کا ڈرائیور موڑ کاٹتے ہوئے اس پر قابو نہ رکھ سکا اور ٹینکر قریب سے گزرنے والی موٹر سائیکل پر الٹ گیا، جس کے نتیجے میں 20 سالہ عبدالجبار اور اس کی 2 بہنیں 14 سالہ قرۃالعین اور 13 سالہ زیب النسا موقع پر ہی زندگی کی بازی ہار گئے، اندوہناک حادثہ دیکھ کر موقع پر موجود افراد کی چیخیں نکل گئیں اور شہریوں نے سخت جدوجہد کے بعد تینوں کی نعشیں نکال کر ہسپتال پہنچائیں، جواں سال بیٹے اور 2 نو عمر بیٹیوںکی ہلاکت کی اطلاع سن کر اہل خانہ پر قیامت ٹوٹ گئی اور وہ اپنے لخت جگروں کی ہمیشہ کی جدائی پر خود پر قابو نہ رکھ سکے اور شدت غم سے نڈھال ہوگئے۔
اہل خانہ اس بات کو ماننے پر تیار ہی نہیں تھے کہ گھر سے ہنستے بولتے نکلنے والے ان کے جگر کے گوشے کچھ ہی دیر میں ڈرائیور کے اناڑی پن کا شکار ہو کر زندگی بھر کے لیے اپنی یادوں کے سہارے چھوڑ کر اس دنیا سے کوچ کر جائیں گے۔ جاں بحق ہونے والے بہن بھائیوں کے والد عبدالسبحان نے بتایا کہ دونوں لاڈلی بیٹیوں کو حافظہ بننے کی خوشی میں عمرے پر لیجانے کا ارادہ کیا تھا جو پورا نہیں ہو سکا، لیکن میری دونوں پریوں جیسی بیٹیوں نے حافظہ قرآن بن کر میرا خواب پورا کیا، دونوں بیٹیاں لاڈلی اور ہماری آنکھوں کا نور تھیں جو اپنے بھائی کے ہمراہ اسکول یونیفارم لینے کے لیے جا رہی تھیں کہ اندوہناک حادثے کا شکار ہوگئیں، انھوں نے حکام اعلیٰ سے اپیل کی ہے کہ ٹریفک پولیس کو پابند کیا جائے کہ وہ قوانین کی خلاف ورزی کرنے والے ڈرائیوروں کے خلاف سخت سے سخت کارروائی عمل میں لائیں اور ٹریفک پولیس میں ایسے ایماندار افسران کو تعینات کیا جائے جنھیں شہریوں کی جان و مال کے تحفظ کا بھی احساس ہو۔
شہر میں ابھی اس خونی حادثے کی بازگشت ختم نہ ہو پائی تھی کہ گزشتہ ماہ ہی 20 اور 21 نومبر کی درمیانی شب عوامی کالونی کے علاقے کورنگی صنعتی ایریا روڈ سیکٹر 28 درالعلوم سے متصل مکان میں تیز رفتار آئل ٹینکر ڈرائیور سے بے قابو ہو کر تمام رکاوٹیں توڑتا ہوا مکان میں جا گھسا ، جس کے مکینوں نے رات کو سوتے ہوئے یہ سوچا بھی نہیں بھی ہوگا کہ ایک نشے کے عادی ڈرائیور کی مجرمانہ غفلت ان پر قیامت برپا کر دے گی، اس حادثے میں میاں ، بیوی اور 8 بچے زخمی ہوگئے جبکہ مذکورہ مکان سے متصل دوسرے مکان کی دیوار گرنے سے نوجوان لڑکی 16 سالہ نورین دختر نذیر زندگی کی بازی ہار گئی اور اس حادثے کا ذمہ دار ڈرائیور اور اس کا ساتھی زخمیوںکو تڑپا ہوا موقع سے فرار ہونے میں کامیاب ہوگیا۔
واقعہ کے خلاف علاقہ مکینوں میں شدید اشتعال پھیل گیا اور وہ سراپا احتجاج بن گئے، اس موقع پر مشتعل افراد نے حادثے کے ذمہ دار ڈرائیور پر الزام عائد کیا کہ وہ نشے میں ڈرائیونگ کر رہا تھا جبکہ ٹینکر سے خوب آوور گولیاں اور شراب کی بوتلیں بھی ملی تھیں، جنھیں پولیس نے قبضے میں لے لیا ہے۔ پولیس نے ڈرائیور کی گرفتاری اور ٹینکر کے مالک کو فوری طور پر بلانے کی یقین دہانی پر مشتعل افراد کو منتشر کر کے آئل ٹینکر کو کرین کی مدد سے تھانے پہنچایا، نشئی ڈرائیور کی مجرمانہ غفلت سے زندگی کی بازی ہارنے والی نوجوان لڑکی نورین 3 بہن بھائیوں میں سب سے بڑی تھی اور اس کی بہاولنگر میں شادی طے تھی جو کہ جنوری میں ہونا تھی، نورین کے والد محمد نذیر اس اندوہناک حادثے میں بیٹی کی جدائی پر غم سے نڈھال تھا اور بار بار ایک ہی لفظ بول رہا تھا کہ ظالموں نے میرا گھر ہی اجاڑ ڈالا۔
یہی حال کچھ نشہ کے عادی بس ڈرائیوروں کا بھی ہے، چند روز قبل 24 نومبر کو ایم اے جناح روڈ پر ریس لگاتی بسوں نے باپ بیٹی کو کچل دیا، جس سے 4 سالہ سکینہ موقع پر ہی دم توڑ گئی۔ جائے حادثہ پر مشتعل شہریوں نے دونوں بسوں کو آگ لگادی جبکہ ڈرائیور موقع سے فرار ہو گئے۔
شہر میں اناڑی اور نشئی ڈرائیوروں نے تو دو بہنوں ، ایک بھائی، ایک نوجوان لڑکی اور 4 سالہ بچی کو تو ابدی نیند سلا دیا لیکن اس طرح کے حادثات کی روک تھام کے لیے ٹریفک پولیس کے افسران کو بھی متحرک ہونا پڑے گا کہ شہر میں چلنے والی کوچز ، منی بسوں ، بسوں ، ڈمپر ، ٹرک ، واٹر ٹینکر اور آئل ٹینکر کے ڈرائیوروں کو چیک کرے کہ آیا وہ اس قابل ہیں کہ پبلک ٹرانسپورٹ یا مال بردار گاڑیوں کو سڑکوں پر چلا سکیں اور ان میں ٹریفک قوانین کی کتنی سمجھ بوجھ ہے، یہ نہیں کہ روزانہ مختص کیے جانے والے چالان کا کوٹہ پورا کرنے کے نام پر دکھاوے کے چالان کر کے رقوم وصول کی جائیں۔