بڑی عمر کے پولیس اہلکاروں کو فیلڈ ڈیوٹی سے استثنیٰ دینے کا فیصلہ

آر پی او نے 50 سال کو پہنچنے والے تمام پولیس اہلکاروں کی تفصیلات طلب کر لیں

فیلڈ میں جوان اور چست اہلکاروں کی ضرورت ہوتی ہے، آر پی او

بلاشبہ گزشتہ کچھ عرصہ میں سکیورٹی اداروں کے سخت اقدامات کے باعث جرائم پیشہ عناصر کے لئے پولیس کا نام ایک خوف کی علامت بنتا جا رہا۔ اپنی جان ہتھیلی پر رکھ کر مجرموں کو کیفروکردار تک پہنچانے والے پولیس (استثنی کے ساتھ) کے سپوت نہ صرف اس قوم کا فخر اور مان ہیں بلکہ دیانتدار اور فرض شناس اہلکاروں کو عوام اپنے ماتھے کو جھومر بنا لیتے ہیں۔

پولیس میں چھپی کالی بھیڑوں کے رویوں سے تنگ عوام کی شکایات بجا، لیکن فرض شناس پولیس اہلکار، جو حقیقت میں عوام کی خدمت کو اپنا نصب العین سمجھتے ہیں کو بعض اوقات اپنے ہی محکمہ کی طرف سے ہونے والی ناانصافیوں کی وجہ سے سخت ذہنی اذیت کا شکار ہو جاتے ہیں۔

کانسٹیبل یا اے ایس آئی بھرتی ہونے والے اہلکاروں کو محکمہ کے نااہل اور کام چور عملہ کی وجہ سے کئی کئی سال ترقی کا انتظار کرنا پڑتا ہے، لیکن جیسے ہی کوئی فرض شناس اور ہمدرد افسر محکمہ کا سربراہ بنتا ہے تو ترقی سے محروم اہلکاروں کی قسمت بھی کھل جاتی ہے۔

ایسے ہی حکام میں پنجاب پولیس کے نئے سربراہ آئی جی کیپٹن (ر) عارف نواز ہیں، جنہوں نے عرصہ دراز سے ترقیوں سے محروم بی اے پاس پولیس اہلکاروں کی پرموشن کا فیصلہ کرتے ہوئے ایسے اہلکار جن کی سروس 7 سال ہو چکی ہے، کو اگلے گریڈ میں ترقی دینے کے لئے تفصیلات طلب کر لی ہیں۔


محکمانہ پیچیدگیوں کے باعث محکمہ پولیس میں سپاہی بھرتی ہونے والے ہزاروں اہلکاروں کو کئی سال گزرنے کے باوجود ترقی نہ مل سکی تھی، جس کی وجہ سے اکثر اہلکار ترقی کی آس لئے ریٹائر ہو گئے اور جو موجود ہیں، ان کی اکثریت ترقی نہ ملنے کی وجہ سے مسائل کا شکار ہے اور مستقبل کے بارے میں بے یقینی کی صورتحال کے باعث ان کی کارکردگی بھی متاثر ہو رہی ہے۔ جس پر آئی جی پنجاب کیپٹن (ر) عارف نواز خان نے صورت حال کا جائزہ لے کر صوبہ بھر کے آر پی اوز اور ڈی پی اوز کو جاری مراسلہ میں ہدایت کی ہے کہ 7 سال تک سروس ریکارڈ کے حامل پولیس کانسٹیبل' ہیڈ کانسٹیبل جو کہ کم از کم بی اے تعلیم یافتہ ہیں اور انہیں ترقی نہیں ملی، کی تفصیلات مرتب کر کے آئی جی آفس بھجوائی جائیں۔

حال ہی میں حکومت نے خفیہ کثیر الازواج کے باعث پنشن کے معاملات میں مشکلات پر کانسٹیبل سے لے کر آئی جی تک کو شادیوں کی تفصیلات ظاہر کرنے کے احکامات جاری کئے ہیں۔ اس سلسلہ میں غلط بیانی کرنے والے کے خلاف سخت محکمانہ کارروائی عمل میں لانے کا فیصلہ بھی کیا گیا ہے۔

یہ احکامات اس لئے جاری کئے گئے ہیں کہ محکمہ پولیس میں اہلکاروں اور افسران کی ریٹائرمنٹ کے بعد ان کی وفات پرایک سے زائد خواتین خود کو متوفی اہلکار کی بیوہ ظاہر کر کے جائیداد کی تقسیم، پنشن اور گریجوایٹی کے لئے پہنچ جاتیں ہیں، جس کی وجہ سے محکمہ کے لئے بھی مسائل پیدا ہو رہے ہیں اور نوبت لڑائی جھگڑوں تک پہنچ جاتی ہے۔ اس سلسلہ میں تمام اہلکاروں اور افسران کو خصوصی فارم بھی جاری کئے گئے ہیں جس پر کل شادیوں اور بچوں کی تفصیلات طلب کی گئی ہیں جبکہ شادیاں چھپانے اور بچوں کی صحیح تفصیلات نہ دینے والوں کے خلاف محکمانہ کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔

دوسری طرف پولیس کی کارکردگی کو بہتر بنانے کے لئے ریجن بھر میں فیلڈ میں ڈیوٹی دینے والے بڑی عمر کے پولیس اہلکاروں کی تفصیلات طلب کر لی گئی ہیں۔ آر پی او ڈاکٹر اختر عباس نے ریجن کے چاروں اضلاع سرگودھا' خوشاب' بھکر اور میانوالی میں عرصہ دراز سے فیلڈ میں ڈیوٹی دینے والے بڑی عمر کے پولیس اہلکاروں کی تفصیلات طلب کرتے ہوئے احکامات جاری کئے گئے کہ پچاس سال کی عمر کے جو پولیس اہلکار عرصہ دراز سے فیلڈ میں فرائض سرانجام دے رہے ہیں، ان کو دفاتر میں تعینات کیا جائے جبکہ دفاتر سے صحت مند اور نوجوان پولیس اہلکاروں کو فیلڈ ڈیوٹی کا پابند کیا جائے۔

اس ضمن میں آر پی او کا کہنا ہے کہ فیلڈ میں جوان اور چست اہلکاروں کی ضرورت ہوتی ہے تا کہ وہ مجرموں کے ساتھ آہنی ہاتھوں کے ساتھ نمٹ سکیں، اسی لئے انہوں نے چاروں اضلاع کے ڈی پی اوز کو احکامات جاری کئے ہیں کہ وہ پچاس سال سے زائد عمر کے اہلکاروں کی تفصیلات بھجوائیں تا کہ انہیں دیگر ذمہ داریاں سونپی جا سکیں۔
Load Next Story