متحدہ مجلس عمل 590 حلقوں سے الیکشن لڑے گی حکمت عملی کا اعلان جلد ہوگا

 الیکشن 2002 میں قومی اسمبلی کی67 اورصوبائی اسمبلیوں کی 99 نشستوں پر ایم ایم اے نے کامیابی حاصل کی تھی

جماعت اسلامی، جے یو آئی (ف)، جے یو آئی (س)، جے یوپی، جمعیت اہلحدیث اور اسلامی تحریک شامل ہیں (فوٹو: فائل)

متحدہ مجلس عمل (ایم ایم اے) نے الیکشن 2018 میں ملک بھر سے قومی وصوبائی اسمبلیوں کے550 سے زائدحلقوں سے الیکشن لڑنے کی حکمت عملی تیارکرلی۔

ذرائع کے مطابق متحدہ مجلس عمل انتخابی حکمت عملی کا باضابطہ اعلان جلدکرے گی۔ دینی جماعتوں نے الیکشن2018 میں حصہ لینے کے لیے بڑے پیمانے پر تیاریاں شروع کردی ہیں، دینی جماعتیں متحدہ مجلس عمل کے پلیٹ فارم سے الیکشن میں حصہ لیں گی، متحدہ مجلس عمل نے ملک بھر سے قومی اسمبلی کی 200 نشستوں اورصوبائی اسمبلیوں کی 390 نشستوں پرالیکشن لڑنے کا فیصلہ کیاہے۔ دینی جماعتوں کے مضبوط پلیٹ فارم متحدہ مجلس عمل کو فعال کرنے کیلیے کوششیں آخری مراحل میں داخل ہوگئی ہیں، ملک بھر میں قومی و صوبائی اسمبلیوں کے200 سے زائد حلقوں میں دینی جماعتوں کا مضبوط ووٹ بینک موجود ہے۔ متحدہ مجلس عمل نے الیکشن2002 میں ملک بھر سے قومی اسمبلی کی67 نشستیں اورصوبائی اسمبلی کی99 نشستوں پر کامیابی حاصل کی تھی متحدہ مجلس عمل نے الیکشن 2002 میں جن حلقوں سے کامیابی حاصل کی تھی ان حلقوں میں اپنے کارکنان کو دوبارہ منظم کرنا شروع کردیاہے۔ متحدہ مجلس عمل کراچی سمیت ملک بھر میں بہت جلداپنے انتخابی دفاتر کھولے گی۔


پشاور، چارسدہ، مردان، صوابی، ہنگو، بٹگرام، کوہستان، ڈیرہ اسماعیل خان، لکی مروت، سوات، مالاکنڈ، قبائلی علاقہ جات، گجرانوالہ، بدین، کوئٹہ، پشین، ژوب، مستونگ، پنج گور، نوشہرہ، شانگلہ، چترال، دیر، لوئردیر، اسلام آباد اورلاہور سمیت ملک بھر میں قومی اسمبلی کے 65 حلقے ایسے ہیں جہاں دینی جماعتوں کا مضبوط ووٹ بینک موجود ہے ان حلقوں سے ماضی میں متحدہ مجلس عمل نے الیکشن میں زبردست کامیابی حاصل کی تھی۔

متحدہ مجلس عمل کا پلیٹ فارم6جماعتوںپرمشتمل ہے جس میں جماعت اسلامی، جمعیت علمائے اسلام(ف)، جمعیت علمائے پاکستان، جمعیت علمائے اسلام (س) ، جمعیت اہلحدیث پاکستان اور اسلامی تحریک شامل ہیں، ماضی میں متحدہ مجلس عمل میں شامل جماعتوں میں اختلافات پیدا ہوگئے تھے جس کی وجہ سے الیکشن2008 اور الیکشن 2013 میں مجلس عمل کے پلیٹ فارم سے الیکشن نہیں لڑا گیا تاہم دینی جماعتوں نے اب اس بات کو محسوس کرلیاہے کہ انتخابات میں کامیابی کیلیے متحدہ مجلس عمل ہی ایک مضبوط پلیٹ فارم ہے اور اس پلیٹ فارم کو فعال کرنا انتہائی ضروری ہے۔
Load Next Story