نیپا سے گلشن چورنگی کے درمیان لگے درخت اور پردے اکھاڑ دیے گئے

پیڈسٹرین برج پرآویزاں سائن بورڈنمایاں کرنے کیلئے شجرکاری ختم...


Staff Reporter August 06, 2012
گلشن اقبال :درمیانی فٹ پاتھ پر لگائے جانے والے پودوں کو کاٹ دیا گیا ہے(فوٹو ایکسپریس)

RAWALPINDI: بلدیہ عظمیٰ کے محکمہ لوکل ٹیکسز اور محکمہ پارکس کے افسران نے نیپا چورنگی سے گلشن اقبال چورنگی تک سڑک کے درمیان لگے ہوئے تمام درخت اور پودوں کو اکھاڑ کر پھینک دیا ہے، یہ درخت سابق ناظم مصطفی کمال کے دور میں لگائے گئے تھے۔

اس پر علاقے کے عوام نے شدید احتجاج کرتےہوئےارباب اختیار سے استفسار کیا ہے کہ کیا اس شہر میں کوئی ایسی اتھارٹی موجود ہے جو بلدیہ عظمیٰ کے سفاک افسران کو چند ٹکوں کی خاطر برسوں کی محنت سے پروان چڑھنے والے درختوں کو کاٹنے سے روک سکے۔

تفصیلات کے مطابق بلدیہ عظمیٰ کے محکمہ لوکل ٹیکسز اور محکمہ پارکس کے افسران نے نیپا اور گلشن چونگی کے درمیان نصب کیے جانے والے پیڈسٹرین برج پر آویزاں سائن بورڈ کو نمایاں کرنے کے لیے وہاں ہونے والی سبزہ کاری اور شجرکاری کو انتہائی سفاکی کے ساتھ اکھاڑ پھینکا ہے یہاں پر لگائے جانے والے درخت اور پودے علاقے کی خوبصورتی میں اضافے اور علاقے کے مکینوں کو صاف ہوا پہنچانے کا ایک بڑا سبب بھی تھے۔

ذرائع نے بتایا کہ کئی سال کی محنت کے بعد یہ بڑے اور خوبصورت ہوگئے تھے اور وہاں سڑکوں پر ہونے والی آلودگی کے خلاف ایک مزاحمت کا کام بھی کرتے تھے یہ سابق ناظم مصطفی کمال کے دور میں لگائے گئے تھے اور ان کے اس عمل کو علاقے کے مکینوں سمیت اس شاہراہ کو استعمال کرنے والے شہریوں نے بہت سراہا تھا، مکینوں کو ان سے انسیت ہوگئی تھی تاہم بلدیہ عظمیٰ کے محکمہ لوکل ٹیکسز اور محکمہ پارکس کے افسران نے صرف چند ٹکوں کی خاطر ان درختوں کو اس بے دردی اور سفاکی سے کاٹا ہے کہ علاقے میں اشتعال پھیل گیا ہے۔

علاقے کے مکینوں کا کہنا ہے کہ ایڈورٹائزر نے کتنے پیسے دیے ہونگے اگر بلدیہ عظمیٰ کے افسران پیسوں کے پیچھے اتنے ہی دیوانے ہیں تو ہم کو بتادیتے ہم چندہ کرکے ان کو پیسے دے دیتے، ان کے علاقے کے مکینوں نے یہ استفسار بھی کیا ہے کہ کیا اس وقت شہر میں کوئی ایک بھی ایسی اتھارٹی موجود ہے جو بلدیہ عظمیٰ کے افسران سے پوچھے کہ انھوں نے صرف چند روپوں کی خاطر اتنا بڑا ظلم کیوں کیا ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں