امن و امان کی ابتر صورتحال سحری میں ڈھول بجا کر جگانے کی روایت دم توڑنے لگی

ڈھول والے عموماً رات3بجے سے ساڑھے3بجے کے درمیان گلی محلوں میں گھوم پھر کر ڈھول بجاتے ہوئے اہل علاقہ کو جگاتے تھے


Raheel Salman August 07, 2012
گلبرگ کے رہائشی علاقے میں ڈھول بجاکر سحری کے لیے اٹھایا جارہا ہے(فوٹو ایکسپریس)

شہر میں امن و امان کی ابتر صورتحال کے باعث سحری میں ڈھول بجاکر جگانے کی روایت دم توڑتی جارہی ہے، ڈھول بجانے والے افراد اب صرف اپنی رہائش گاہ کے قریب ہی ڈھول بجانے کو ترجیح دیتے ہیں۔

تفصیلات کے مطابق شہر میں جاری بدامنی کی صورتحال ایک قدیم روایت کو نگل گئی، رمضان المبارک کی سحری کا آغاز گلی محلے میں ڈھول بجانے والے کی آمد سے ہوتا تھا لیکن اب یہ روایت دم توڑتی ہوئی نظر آرہی ہے، ڈھول والے عموماً رات3بجے سے ساڑھے3بجے کے درمیان گلی محلوں میں گھوم پھر کر ڈھول بجاتے ہوئے اہل علاقہ کو جگاتے اور یہ معمول پورا رمضان جاری رہتا تھا، اندرون ملک سے روزگار کی غرض سے کراچی آنے والے سیکڑوں افراد کا روزگار اس سے وابستہ ہوتا تھا۔

نارتھ ناظم آباد میں واقع کوثر نیازی کالونی کے رہائشی خضر عباس نے ایکسپریس کو بتایا کہ اس کا آبائی تعلق وہاڑی سے ہے اور وہ 10برس سے کراچی میں یہی کام کررہا ہے لیکن امن و امان کی خراب صورتحال کے باعث اب یہ کام کرتے ہوئے کتراتا ہوں، ان کا کہنا ہے کہ اسٹریٹ کرائم بڑھ گئے ہیں اور اسے کئی مرتبہ اسلحے کے زور پر نامعلوم افراد لوٹ چکے ہیں،خضر عباس نے مزید کہا کہ خوف کے باعث اب وہ اپنی رہائش گاہ واقع کوثر نیازی کالونی کے اطراف ہی ڈھول بجاتا ہوا اہل علاقہ کو جگاتا ہے ورنہ پہلے اس کا معمول ہوتا تھا کہ وہ نارتھ ناظم آباد، سخی حسن، گلبرگ، قلندریہ چوک، شاہنواز بھٹو کالونی سمیت دیگر علاقوں میں بھی جایا کرتا تھا

لیکن اب اس عادت کو ترک کردیا ہے، اس کا کہنا ہے کہ وہ پورا مہینہ لوگوں کو اسی طرح جگاتا ہے اور آخری دنوں میں پھر لوگ اپنی حیثیت کے مطابق انھیں نقد رقم دیتے ہیں جس کے بعد وہ عید منانے اپنے آبائی علاقے وہاڑی روانہ ہوجاتا ہے، خضر کا کہنا تھا کہ سال کے باقی مہینوں میں وہ شادی بیاہ یا خوشی کے دیگر مواقعوں پر بھی ڈھول بجانے کا کام کرتا ہے اور جب شادیوں کا سیزن نہیں ہوتا تو پھر وہ یومیہ اجرت پر محنت مزدوری کرکے اپنا اور اپنے اہل خانہ کا پیٹ پالتا ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں