سانحہ بلدیہ ڈی این اے رپورٹ ایک ہفتے میں جمع کرانے کا حکم

عدالت کو بتایا گیا کہ متاثرین کو معاوضہ اداکرنے کیلیے قائم کردہ کمیشن نے کام شروع کردیا ہے۔

عدالت کو بتایا گیا کہ متاثرین کو معاوضہ اداکرنے کیلیے قائم کردہ کمیشن نے کام شروع کردیا ہے۔ فوٹو: اے ایف پی / فائل

سندھ ہائی کورٹ نے سانحہ بلدیہ کی ناقابل شناخت لاشوں کی ڈی این اے رپورٹ ایک ہفتے میں جمع کرانے کا حکم دیا ہے۔

جسٹس مقبول باقر کی سربراہی میں دورکنی بنچ نے منگل کو سانحہ بلدیہ سے متعلق درخواستوں کی سماعت کی،اس موقع پر ایڈووکیٹ جنرل عبدالفتاح ملک نے بتایا کہ عدالتی حکم کے مطابق ناقابل شناخت لاشوں کی تدفین کردی گئی ہے اور ان کی قبروں پر شناختی نمبرز بھی آویزاں کردیے گئے ہیں۔

تاہم اخبارات میں اشتہار شائع کرنے کے باوجود ان لاشوں کے اہل خانہ یا ان سے تعلق کے نئے دعویدار سامنے نہیں آئے،عدالت نے آبزروکیا کہ عدالتی حکم کے باوجود ڈی این اے ٹیسٹ کی رپورٹ پیش نہیں کی جاسکی،عدالت نے ایک ہفتے میں رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی۔




عدالت کو بتایا گیا کہ متاثرین کو معاوضہ اداکرنے کیلیے قائم کردہ کمیشن نے کام شروع کردیا ہے جس پر بنچ نے معاوضہ اداکرنے سے متعلق درخواستیں نمٹادیں،علاوہ ازیںسندھ ہائیکورٹ کے چیف جسٹس مشیرعالم کی سربراہی میں دورکنی بنچ نے اتائیوںکی بھرمار اورجعلی ادویات کی فروخت کے خلاف دائر درخواست پربلدیہ عظمیٰ کراچی سے رپورٹ طلب کر لی۔

عدالت نے پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل کو بھی فریق بناتے ہوئے نوٹس جاری کیے ہیں جبکہ حسن ہاشمی ایڈووکیٹ اور احمد ایڈووکیٹ کو عدالتی معاون مقرر کرتے ہوئے آئندہ سماعت پر دلائل دینے کی ہدایت کی ہے، یونائیٹڈ ہیومن رائٹس کمیشن کے رانا فیض الحسن کی جانب سے دائر درخواست میں صوبائی محکمہ داخلہ ، محکمہ صحت اور بلدیہ عظمیٰ کراچی کو فریق بنایا گیا ہے۔
Load Next Story