حفاظتی ٹیکہ جات پروگرام کیلئے قانون سازی کی تجویز بچوں کو ویکسی نیشن کارڈ جاری ہونگے

ویکسی نیشن کارڈدکھانےپربچوں کےبرتھ سرٹیفکیٹس جاری ہونگے،حفاظتی ویکسی نیشن کارڈکاریکارڈ ای پی آئی کے کمپیوٹرپرہوگا.


Tufail Ahmed March 13, 2013
حفاظتی ٹیکہ جات پر قانونی سازی کی جائے،وفاقی حکومت،بچوں کے اسکول میں داخلے پر ویکسی نیشن کارڈ لازمی قرار دیا جائے،وفاقی محتسب فوٹو: فائل

حکومت نے بچوں کی زندگیاں محفوظ کرنے اورمختلف امراض سے بچانے کیلیے حفاظتی ٹیکہ جات لگوانے کیلیے قانون سازی کی تجویز دی ہے اورکہا ہے کہ حفاظتی ٹیکہ جات کے ویکسی نیشن کارڈ دکھانے پربچوں کے برتھ سرٹیفکیٹس (پیدائش کی سند)جاری کیے جائیں ۔

جن والدین کے پاس حفاظتی ٹیکہ جات کے ویکسی نیشن کارڈ نہیں ہوں گے، ان کے بچوں کے برتھ سرٹیفکیٹ جاری نہیں کیے جائیں اس اقدام کامقصد والدین اپنے بچوںکوای پی آئی (بچوں کے حفاظتی ٹیکہ جات پروگرام) میں شامل9 بیماریوں سے بچاؤکی حفاظتی ویکسین لگانا ہے، بچوں کولگائے جانے والی حفاظتی ٹیکہ جات کا ریکارڈ کومحفوظ بنایاجائے گا اور ایسے بچوں کوحفاظتی ویکسی نیشن کارڈ جاری کیے جائیں گے جن کے حفاظتی ٹیکوںکاریکارڈ ای پی آئی کے کمپیوٹر پر ہوگا، اسکول میں داخلے کے وقت2 سال کے دوران جتنی بھی حفاظتی خوراک پلائی جائیگی۔

اس لحاظ سے بچے کے والدین کو حفاظتی ٹیکہ جات کے خصوصی پلاسٹک کارڈز بھی جاری کیے جائیں ، یہ تجویزوفاقی حکومت نے چاروں صوبائی حکومتوں کو دی ہے جبکہ وفاقی محتسب اعلیٰ نے بھی اپنی تجویز میں کہا ہے کہ پاکستان میں بچوں کے حفاظتی ٹیکہ جات پروگرام کوٹھوس اور جدید خطوط پراستوارکیاجائے کہ والدین اپنے بچوں کوحفاظتی ٹیکہ جات میں شامل تمام بیماریوں سے بچاؤکے حفاظتی ٹیکے لازمی لگوائیں،انھوں نے کہا کہ گزشتہ سال خسرہ سے سیکڑوں بچے کم عمری میں زندگی کی بازی ہار گئے،بچوں کو اسکول میں داخلے کے وقت حفاظتی ٹیکہ جات کے ویکسی نیشن کارڈ کوبھی لازمی قرار دیے جانے کی تجویز دی ہے۔



ذرائع نے بتایا کہ وفاقی حکومت نے گزشتہ اورامسال ملک بھر میں خسرہ سے ہونیوالی اموات پرسخت تشویش کا اظہار کرتے ہوئے تجویزدی ہے کہ بچوں کو حفاظتی ٹیکہ جات لگوانے کیلیے قانون سازی کی جائے تاکہ والدین اپنے بچوں کوباقاعدگی اور بروقت حفاظتی ٹیکے لگوائیں اوربچے کم عمری میں مختلف 9بیماریوں سے محفوظ رہ سکیں۔

واضح رہے کہ نمونیا سے بچاؤکی نیوموکوکل ویکسین کو بچوں کے قومی حفاظتی ٹیکہ جات پروگرام میں شامل کرنے کے بعد پروگرام میں اب بچوںکی9 بیماریوں سے بچاؤکی ویکسین پولیو،کالی کھانسی ،ہیپاٹائٹس بی،ٹی بی ،تشنج، گردن توڑ بخار ،خناق ،انفلوائینزا،خسرہ اور نمونیا شامل ہیں،دریں اثنا ای پی آئی کے صوبائی مینجر ڈاکٹر مظہرخمیسانی نے بتایا کہ ای پی آئی کے مراکز کی تعداد میں ا ضافہ زیر غور ہے،انھوں نے ای پی آئی کو کمپیوٹرائزڈ کرنے کیلیے تجاویزطلب کی ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں