لیاری ایکسپریس وے 31 دسمبر تک مکمل کرنے کا حکم

منصوبہ مکمل نہ ہوا تو ذمے داران کیخلاف کارروائی کریںگے، معاملہ تحقیقات کیلیے نیب کو بھیج دیں گے، سندھ ہائیکورٹ

خدا کے لیے عوام کی بہتری کے لیے کوئی تو منصوبہ بروقت مکمل کیا کریں، سندھ ہائیکورٹ کے ریمارکس۔ فوٹو ایکسپریس/فائل

SWABI/JAMRUD:
سندھ ہائی کورٹ نے لیاری ایکسپریس وے کا منصوبہ 31 دسمبر تک مکمل کرکے یکم جنوری 2018 تک عوام کے لیے کھولنے کا حکم دے دیا۔

سندھ ہائیکورٹ کے دورکنی بینچ کے روبرو لیاری ایکسپریس وے کے متاثرین کو معاوضے کی ادائیگی سے متعلق سماعت ہوئی، عدالت نے 31 دسمبر تک لیاری ایکسپریس وے منصوبے کا کام مکمل کرنے کا حکم دے دیا، عدالت کا یکم جنوری 2018 کو لیاری ایکسپریس منصوبہ عوام کے لیے کھولنے کا حکم دے دیا، یکم جنوری تک لیاری ایکسپریس وے عوام کیلیے نہ کھولا کیا گیا تو ذمے داروں کے خلاف کارروائی کا حکم دیں گے۔

ریماکس دیتے ہوئے کہا گیا کہ لیاری ایکسپریس وے کا منصوبہ 2007 میں مکمل ہونا تھا، منصوبہ 3 ارب کی لاگت سے مکمل ہونا تھا اب لاگت 23 ارب ہوچکی، عدالت نے ریماکس دیے کہ اگر منصوبہ وقت پر مکمل ہوجاتا تو اب منافع میںِ چل رہا ہوتا، خدا کیلیے کو ئی توعوام کی بہتری کیلیے بروقت منصوبہ مکمل کیا کریں، سندھ حکومت کا کوئی بھی منصوبہ مقررہ وقت پر مکمل نہیں ہوتا، ہرروز درخواستیں آتی ہیں، اگر منصوبوں بروقت مکمل نا ہوئے تو کے تحقیقات کے لیے معاملہ نیب کو بھیج دیں گے۔

جسٹس عرفان سعادت خان نے ریماکس دیے کہ وزیر اعلیٰ سندھ نے اگست میں منصوبہ مکمل کرنے کا کہا تھا، میں روز اس روڈ سے آتا ہوں کہیں کام نہیں ہورہا، لیاری ایکسپریس وے منصوبہ 11 مئی 2002 میں شروع ہوا جسے 2007 میں مکمل ہونا تھا لیکن اس پر کام 2009 تک لے جایا گیا، اس منصوبے کی لمبائی 16 کلو میٹر تھی، رپورٹ کے مطابق 2009 میں ایک مرتبہ پھر لیاری ایکسپریس وے کا کام فنڈز نا ہونے انکروچمنٹ کے باعث روک دیا گیا، 2013 میں دوبارہ منصوبہ شروع کیا گیا۔


رپورٹ کے مطابق بتایا گیا کہ 2013 اور 2014 کے درمیان 80 فیصد کام مکمل ہونے کا بتایا گیا، عدالت نے لیاری ایکسپریس وے منصوبے کے متاثرین کو معاوضہ دینے کے کیس کی مزید سماعت جنوری کے دوسرے ہفتے تک ملتوی کردی۔

سندھ ہائی کورٹ نے ایم کیو ایم پاکستان رابطہ کمیٹی کے سینئر ڈپٹی کنوینئر عامر خان کی سزا کے خلاف اپیل پر ٹرائل کورٹ سے مقدمے کا مکمل ریکارڈ طلب کرلیا،2رکنی بینچ کے روبرو ایم کیو ایم رہنما عامر خان کی سزا کے خلاف اپیل کی سماعت ہوئی، عدالت نے ٹرائل کورٹ سے مقدمے کی مکمل رپورٹ طلب کرلی، پراسیکیوٹر نے بتایا کہ عامرخان اور دیگر پر متحدہ کے کارکن انعم عزیز کے قتل کا الزام ہے، اس وقت عامر خان مہاجر قومی موومنٹ کے جنرل سیکریٹری تھے۔

ماتحت عدالت نے عامر خان کو10سال سزا سنائی تھی، شریک ملزم ناظم کی سزا معطل کرکے دوبارہ سماعت کیلیے ماتحت عدالت بھیجا جاچکا، علاوہ ازیں سندھ ہائی کورٹ نے پولیس مقابلہ، دھماکہ خیز مواد اور غیر قانونی اسلحہ کے مقدمات میں سزا کالعدم قرار دیتے ہوئے مجرم شاہد کو بری کردیا،2رکنی بینچ کے روبرو پولیس مقابلہ، دھماکا خیز مواد اور غیر قانونی اسلحہ رکھنے کے مقدمے میں سزا کے خلاف اپیل کی سماعت ہوئی۔

عدالت نے اپیل منظور کرتے ہوئے مجرم شاہد کی سزا کو کالعدم قرار دیتے ہوئے جیل سے رہا کرنے کا حکم دیدیا، انسداد دہشت گردی کی عدالت نے مجرم شاہد کو17سال قید اور جرمانے کی سزا سنائی تھی، شاہد کو مقابلے کے بعد بلدیہ ٹاؤن کے علاقے سے گرفتار کیا گیاتھا۔

 
Load Next Story