نویں اور دسویں جماعت کی سطح پر نصاب میں تبدیلی کا عمل رک گیا
حکومت سندھ کی عدم توجہی کے سبب تعلیمی سال 2018 میں بھی طلبا پرانی درسی کتب ہی پڑھیں گے
حکومت سندھ کی عدم توجہی کے سبب صوبے میں نویں اور دسویں جماعت کی سطح پر نصاب میں تبدیلی کاعمل رک گیاہے جب کہ پبلشرز کو چھپائی کے لیے نویں اوردسویں جماعت کاپرانانصاب ہی فراہم کردیا گیا ہے۔
آئندہ تعلیمی سیشن 2018 میں ایک بارپھرنویں اوردسویں کی سطح پر لاکھوں طلبہ و طالبات کئی عشروں پرانانصاب ہی پڑھیں گے اورسال 2019 میں نویں اوردسویں جماعتوں کے ہونے والے پرچے بھی پرانے نصاب سے ہی لیے جائیں گے جب کہ نویں اور دسویں جماعتوں کے نصاب میں بروقت تبدیلی نہ کیے جانے سے سندھ میں گیارہویں اوربارہویں جماعتوں کے نصاب میں تبدیلی میں بھی تاخیر ہوجائے گی چونکہ اس مرحلہ وارتبدیلی کے سلسلے میں آئندہ تعلیمی سال میں انٹرکی سطح پر سندھ میں نصاب میں تبدیلی کی جانی تھی۔
یادرہے کہ سندھ میں نصاب کی تبدیلی کاعمل مرحلہ وارجاری تھااورابتدائی چارسالوں میں پہلی سے آٹھویں جماعت کی درسی کتب تبدیل شدہ نصاب کے ساتھ سرکاری اسکولوں کواورمارکیٹ میں فراہم کی گئی تھیں جس کے بعد 2018کے تعلیمی سال کے لیے نویں اور دسویں جماعتوں کاتبدیل شدہ نصاب فراہم کیا جانا تھا تاہم نویں اوردسویں کے حیاتیات، کیمیاء، ریاضی، طبعیات، مطالعہ پاکستان ،اسلامیات اورسندھی کے مضامین میں بروقت تبدیلیاں ممکن نہیں ہوسکیں اوردرسی کتب کی چھپائی کا وقت قریب آگیا جس کے سبب سندھ ٹیکسٹ بک بورڈ کی جانب سے چھپائی کے لیے پرانا نصاب ہی پبلیشرزکے حوالے کر دیا گیا۔
نصاب تبدیل نہیں ہوااورنویں اوردسویں کی سطح پر سائنس کے مضامین میں بیشتر ایسی تھیوریز (نظریات) ہیں جواب جدیددنیامیں ردکیے جاچکے ہیں اوران کی جگہ نئے سائنسی نظریات نے لے لی ہے تاہم سندھ میں میٹرک کی سطح پر ان ہی پرانے سائنسی نظریات کی تدریس ہورہی ہے۔
بتایاجارہاہے کہ صرف اردوکے مضمون کی تبدیلی ہی حتمی مراحل میں ہے تاہم اس کے بارے میں بھی حکام کی جانب سے متضاد اطلاعات سامنے آرہی ہیں اورمتعلقہ حکام حتمی طورپریہ نہیں کہہ پارہے کہ اردوکی درسی کتب بھی تبدیل شدہ نصاب کے ساتھ فراہم کی جائے گی یاپرانی درسی کتب ہی چھپائی کے لیے فراہم کی گئی ہے۔
''ایکسپریس''کے رابطہ کرنے پر سندھ ٹیکسٹ بک بورڈکے چیئرمین آغاسہیل نے بتایاکہ مکمل طورپرنصاب کی تبدیلی ممکن نہیں ہوسکی ہے تاہم کچھ تبدیلیاں کی جارہی ہیں۔
ادھر بیر وآف کریکولم کے سربراہ مشتاق شاہانی نے ''ایکسپریس'' کے رابطہ کرنے پر بتایاکہ اردوکے مضمون کی کتاب کامسودہ سندھ ٹیکسٹ بک بورڈکی جانب سے حتمی غورکے لیے ہمیں بھجوایاگیاہے، کتاب لکھی جاچکی ہے اور ریویو کے مرحلے میں ہے بیوروجلد حتمی غورکے بعد اسے سندھ ٹیکسٹ بک بورڈ کے حوالے کردیے گئے تاکہ اسے چھپائی کے لیے بھجوایا جاسکے تاہم انھوں نے تصدیق کی کہ نویں اوردسویں کی سطح پر دیگرکسی بھی مضمون کاتبدیل شدہ نصاب آئندہ تعلیمی سال کے لیے دستیاب نہیں ہوگا۔
آئندہ تعلیمی سیشن 2018 میں ایک بارپھرنویں اوردسویں کی سطح پر لاکھوں طلبہ و طالبات کئی عشروں پرانانصاب ہی پڑھیں گے اورسال 2019 میں نویں اوردسویں جماعتوں کے ہونے والے پرچے بھی پرانے نصاب سے ہی لیے جائیں گے جب کہ نویں اور دسویں جماعتوں کے نصاب میں بروقت تبدیلی نہ کیے جانے سے سندھ میں گیارہویں اوربارہویں جماعتوں کے نصاب میں تبدیلی میں بھی تاخیر ہوجائے گی چونکہ اس مرحلہ وارتبدیلی کے سلسلے میں آئندہ تعلیمی سال میں انٹرکی سطح پر سندھ میں نصاب میں تبدیلی کی جانی تھی۔
یادرہے کہ سندھ میں نصاب کی تبدیلی کاعمل مرحلہ وارجاری تھااورابتدائی چارسالوں میں پہلی سے آٹھویں جماعت کی درسی کتب تبدیل شدہ نصاب کے ساتھ سرکاری اسکولوں کواورمارکیٹ میں فراہم کی گئی تھیں جس کے بعد 2018کے تعلیمی سال کے لیے نویں اور دسویں جماعتوں کاتبدیل شدہ نصاب فراہم کیا جانا تھا تاہم نویں اوردسویں کے حیاتیات، کیمیاء، ریاضی، طبعیات، مطالعہ پاکستان ،اسلامیات اورسندھی کے مضامین میں بروقت تبدیلیاں ممکن نہیں ہوسکیں اوردرسی کتب کی چھپائی کا وقت قریب آگیا جس کے سبب سندھ ٹیکسٹ بک بورڈ کی جانب سے چھپائی کے لیے پرانا نصاب ہی پبلیشرزکے حوالے کر دیا گیا۔
نصاب تبدیل نہیں ہوااورنویں اوردسویں کی سطح پر سائنس کے مضامین میں بیشتر ایسی تھیوریز (نظریات) ہیں جواب جدیددنیامیں ردکیے جاچکے ہیں اوران کی جگہ نئے سائنسی نظریات نے لے لی ہے تاہم سندھ میں میٹرک کی سطح پر ان ہی پرانے سائنسی نظریات کی تدریس ہورہی ہے۔
بتایاجارہاہے کہ صرف اردوکے مضمون کی تبدیلی ہی حتمی مراحل میں ہے تاہم اس کے بارے میں بھی حکام کی جانب سے متضاد اطلاعات سامنے آرہی ہیں اورمتعلقہ حکام حتمی طورپریہ نہیں کہہ پارہے کہ اردوکی درسی کتب بھی تبدیل شدہ نصاب کے ساتھ فراہم کی جائے گی یاپرانی درسی کتب ہی چھپائی کے لیے فراہم کی گئی ہے۔
''ایکسپریس''کے رابطہ کرنے پر سندھ ٹیکسٹ بک بورڈکے چیئرمین آغاسہیل نے بتایاکہ مکمل طورپرنصاب کی تبدیلی ممکن نہیں ہوسکی ہے تاہم کچھ تبدیلیاں کی جارہی ہیں۔
ادھر بیر وآف کریکولم کے سربراہ مشتاق شاہانی نے ''ایکسپریس'' کے رابطہ کرنے پر بتایاکہ اردوکے مضمون کی کتاب کامسودہ سندھ ٹیکسٹ بک بورڈکی جانب سے حتمی غورکے لیے ہمیں بھجوایاگیاہے، کتاب لکھی جاچکی ہے اور ریویو کے مرحلے میں ہے بیوروجلد حتمی غورکے بعد اسے سندھ ٹیکسٹ بک بورڈ کے حوالے کردیے گئے تاکہ اسے چھپائی کے لیے بھجوایا جاسکے تاہم انھوں نے تصدیق کی کہ نویں اوردسویں کی سطح پر دیگرکسی بھی مضمون کاتبدیل شدہ نصاب آئندہ تعلیمی سال کے لیے دستیاب نہیں ہوگا۔