ایران پاکستان گیس منصوبہعسکری حکام کو اعتماد میں لیاگیا

صدرنے بھرپورمشاورت کی،تقریب میں شیری رحمن کی شرکت معنی خیزہے،ذرائع


احمد منصور March 13, 2013
صدرنے بھرپورمشاورت کی،تقریب میں شیری رحمن کی شرکت معنی خیزہے،ذرائع فوٹو: اے ایف پی

ایران پاکستان گیس پائپ لائن منصوبے کوحتمی فیصلے تک لے جانے تک صدر آصف زرداری نے بھرپورمشاورت کی۔

ذرائع کا دعویٰ ہے کہ اس حوالے سے عسکری قیادت کو بھی اعتماد میں لیا گیا۔ ایران کے شہرچا بہارکے قریبی پاک ایران سرحدی علاقے گبدمیں منصوبہ کے سنگ بنیادکی تقریب میں شریک ایک ذمے دارشخصیت نے ''ایکسپریس'' کو بتایاکہ فروری کاآخری ہفتہ شروع ہونے تک ایرانی حکام کا پاکستان سے حتمی پیش رفت کاانتظارختم نہیں ہوا تھا۔

پاکستان کی کئی سال سے ہچکچاہٹ پر ایران مایوس تھا اوراس حوالے سے معمول کی سطح پر ہونیوالی گفت وشنیدسے بھی مطمئن نہیں تھا، اس کی بنیادی وجہ یہ تھی کہ ایران کیجانب سے اپنے علاقے میں تعمیرہونیوالی گیس پائپ لائن کا بڑا حصہ مکمل ہونے کے باوجود پاکستانی علاقے میں صفر پیش رفت تھی پھرجب 781کلومیٹر طویل پاکستانی حصہ بھی ایران نے تعمیرکرنے کی پیش کش کی تب بھی پاکستان نے کچھ زیادہ گرم جوشی نہ دکھائی۔



اس ساری صورتحال کیوجہ سے ایرانی حکام نے یہ سوچنا بھی شروع کر دیا تھاکہ شایداب یہ منصوبہ یادماضی ہی بن کررہ جائیگا، پھرفروری کے آخری ہفتے ایرانی حکام کواچانک مثبت اشارہ ملا اور محتاط ایرانی قیادت کوسنجیدگی کا یقین دلانے کیلیے صدر زرداری27 فروری کوخود ایران گئے اورایرانی صدراحمدی نژاد سے ملاقات میں منصوبے کے مستقبل پرشکوک وشبہات مٹا دیے، صدرزرداری کی طرف سے ایرانی صدرکوپیچھے نہ ہٹنے کا واضح سگنل ملنے کے بعدایرانی وزارت پیٹرولیم کوبھی ایرانی صدرکی طرف سے تیزرفتاربنیادوں پرسنگ بنیادکی تقریب کے احکام مل گئے۔

پاکستانی گرین سگنل پرایرانی حکام کی خوشی دیدنی تھی۔ اہم شخصیت کے مطابق صدرزرداری نے اس منصوبے کی تکمیل کیلیے ملکی توانائی کی ضروریات کومدنظر رکھا ہو یا انتخابات، یہ واضح ہے کہ یہ فیصلہ پاکستانی خارجہ پالیسی میں بنیادی تبدیلی کااہم اشارہ ہے،کیونکہ گیس منصوبے پربات چیت سے سنگ بنیاد تک کم ازکم 5 مرتبہ منصوبے کے حتمی آغازکافیصلہ ہوا مگراس پر عمل نہ ہو سکا۔ دوسری طرف ذرائع کے مطابق ایران میں ہونیوالی تقریب میں امریکا میں پاکستان کی سفیرشیری رحمن کی خصوصی شرکت بھی معنی خیزہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں