عوامی تحریک وفاق اور پنجاب حکومت کو ہٹانے کیلیے دھرنادے گی
عوامی تحریک وفاق اور پنجاب حکومت کو ہٹانے کیلیے دھرنادے گی
پاکستان عوامی تحریک نے سانحہ ماڈل ٹاؤن کو جواز بناتے ہوئے حکمراں ن لیگ کی وفاق اور پنجاب حکومتوں کو ہٹانے کیلیے اسلام آباد میں پارلیمنٹ ہاؤس پر طویل المدت دھرنا دینے کی حکمت عملی مرتب کرلی ہے۔
تفصیلات کے مطابق پاکستان عوامی تحریک نے حکمراں ن لیگ کی وفاق اور پنجاب حکومتوں کو ہٹانے کیلیے طویل المدت دھرنا دینے کی حکمت عملی مرتب کرلی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ حکمراں ن لیگ نے پارلیمانی نظام کو تحلیل کرنے کا مطالبہ تسلیم نہ کیا تو پھر آخری آپشن کی صورت میں حکمراں مسلم لیگ کی حکومت کے خلاف سول نافرمانی اور جیل بھرو تحاریک چلائی جائیں گی۔ دھرنے کے ذریعے مطالبہ کیا جائے گا کہ موجودہ پارلیمانی نظام کو تحلیل کرکے فوری عبوری حکومت قائم کی جائے اور قبل ازوقت عام انتخابات کرانے کی تاریخ کا اعلان کیا جائے۔ وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف، وزیر قانون رانا ثنا اللہ اور دیگر کو سانحہ ماڈل ٹاؤن میں مبینہ طور پر ملوث ہونے کے الزام میں فوری گرفتار کیا جائے اور اس کیس کو فوجی عدالت میں چلایا جائے۔ دھرنے کے انعقاد کیلیے ڈاکٹر طاہر القادری نے پی ٹی آئی، ق لیگ اور دیگر ن لیگ مخالف جماعتوں سے رابطے اور مشاورت مکمل کرلی ہے۔
ان جماعتوں نے عوامی تحریک کو دھرنے کے حوالے سے ہر ممکن تعاون کی یقین دہانی کرادی ہے۔ مذکورہ اپوزیشن جماعتیں عوامی تحریک کے دھرنے کے انعقاد کے بعد سیاسی حالات کو دیکھتے ہوئے اپنے ارکان اسمبلی کومستعفی کرانے کا آپشن بھی استعمال کریںگی تاکہ حکمراں ن لیگ پر پارلیمانی نظام کو تحلیل کیلیے دبائو بڑھایا جاسکے۔
مختلف اپوزیشن جماعتوں کامذکورہ احتجاج ن لیگ حکومت کے خلاف فائنل سیاسی اننگ ہوگی۔ لیگی ذرائع کا کہنا ہے کہ حکمراں ن لیگ کی وفاقی حکومت کی بھی صورت میں اپوزیشن جماعتوں کے مطالبے پر پارلیمانی نظام تحلیل نہیں کرے گی۔ اگر عوامی تحریک یا کسی بھی جماعت نے ممکنہ طور پر ملک میں سیاسی حالات خراب کرنے کی کوشش کی تو وفاقی وپنجاب حکومتیں قانون کے مطابق اقدام کریں گی۔ گرفتاری، نظربندی اور دیگر آپشنز کو قانون کے مطابق استعمال کیا جائے گا۔
تفصیلات کے مطابق پاکستان عوامی تحریک نے حکمراں ن لیگ کی وفاق اور پنجاب حکومتوں کو ہٹانے کیلیے طویل المدت دھرنا دینے کی حکمت عملی مرتب کرلی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ حکمراں ن لیگ نے پارلیمانی نظام کو تحلیل کرنے کا مطالبہ تسلیم نہ کیا تو پھر آخری آپشن کی صورت میں حکمراں مسلم لیگ کی حکومت کے خلاف سول نافرمانی اور جیل بھرو تحاریک چلائی جائیں گی۔ دھرنے کے ذریعے مطالبہ کیا جائے گا کہ موجودہ پارلیمانی نظام کو تحلیل کرکے فوری عبوری حکومت قائم کی جائے اور قبل ازوقت عام انتخابات کرانے کی تاریخ کا اعلان کیا جائے۔ وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف، وزیر قانون رانا ثنا اللہ اور دیگر کو سانحہ ماڈل ٹاؤن میں مبینہ طور پر ملوث ہونے کے الزام میں فوری گرفتار کیا جائے اور اس کیس کو فوجی عدالت میں چلایا جائے۔ دھرنے کے انعقاد کیلیے ڈاکٹر طاہر القادری نے پی ٹی آئی، ق لیگ اور دیگر ن لیگ مخالف جماعتوں سے رابطے اور مشاورت مکمل کرلی ہے۔
ان جماعتوں نے عوامی تحریک کو دھرنے کے حوالے سے ہر ممکن تعاون کی یقین دہانی کرادی ہے۔ مذکورہ اپوزیشن جماعتیں عوامی تحریک کے دھرنے کے انعقاد کے بعد سیاسی حالات کو دیکھتے ہوئے اپنے ارکان اسمبلی کومستعفی کرانے کا آپشن بھی استعمال کریںگی تاکہ حکمراں ن لیگ پر پارلیمانی نظام کو تحلیل کیلیے دبائو بڑھایا جاسکے۔
مختلف اپوزیشن جماعتوں کامذکورہ احتجاج ن لیگ حکومت کے خلاف فائنل سیاسی اننگ ہوگی۔ لیگی ذرائع کا کہنا ہے کہ حکمراں ن لیگ کی وفاقی حکومت کی بھی صورت میں اپوزیشن جماعتوں کے مطالبے پر پارلیمانی نظام تحلیل نہیں کرے گی۔ اگر عوامی تحریک یا کسی بھی جماعت نے ممکنہ طور پر ملک میں سیاسی حالات خراب کرنے کی کوشش کی تو وفاقی وپنجاب حکومتیں قانون کے مطابق اقدام کریں گی۔ گرفتاری، نظربندی اور دیگر آپشنز کو قانون کے مطابق استعمال کیا جائے گا۔