اے ٹی ایم فراڈ کیس کی باقاعدہ تحقیقات میں تاخیر

ایف آئی اے کو فوٹیج، متاثرین کی تعداد اور فراڈکی رقم کے اعدادوشمار درکار ہیں، ڈپٹی ڈائریکٹر


Adil Jawad December 08, 2017
سربراہ کی اجازت کے بعد ہی یہ معلومات ایف آئی اے کو فراہم کی جائیں گی، بینک حکام۔ فوٹو: فائل

اسکیمنگ ڈیوائس کی مدد سے اے ٹی ایم مشین کا ڈیٹا چوری کر کے کروڑوں روپے کے فراڈ کے معاملے کی باقاعدہ تحقیقات گزشتہ روز بھی شروع نہیں ہو سکی۔

بینک حکام کی جانب سے وعدے کے برعکس تاحال مطلوبہ معلومات اور تحریری شکایت داخل نہیں کی گئی۔ کلفٹن کے معروف افریقا اور چین میں کروڑوں روپے کی ٹرانزیکشنز کا معاملہ تاحال التوا کا شکار ہے جب کہ ایف آئی اے کے سائبر کرائم سرکل کی ٹیم دوسرے روز بھی متاثرہ بینک کے صدر دفتر میں موجود رہی تاہم بینک حکام نے وعدے کے برعکس گزشتہ روز بھی تحریری شکایت اور دیگر مطلوبہ معلومات فراہم نہیں کیں۔

ڈپٹی ڈائریکٹر ایف آئی اے سائبر کرائم سرکل عبدالحمید بھٹو نے بتایاکہ جب تک بینک کی جانب سے تحریری شکایت موصول نہیں ہوگی وہ تحقیقات کا باقاعدہ آغاز نہیں کرسکتے جب کہ تحقیقات کیلیے ایف آئی اے کو سی سی ٹی وی کیمرے کی فوٹیج، متاثرہ صارفین کی تعداد اور فراڈکی رقم کے اعدادوشمار درکار ہیں۔ انھوں نے بتایا کہ بینک حکام کی جانب سے گزشتہ روز یہ موقف اختیار کیا گیا کہ انھوں نے تمام معلومات اکٹھی کرلی ہیں تاہم بینک کی سربراہ کی اجازت کے بعد ہی یہ معلومات تحریری شکایت کے ہمراہ ایف آئی اے کو فراہم کی جائیں گی۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔