سانحہ بادامی باغ واقعے کے ذمے دارآئی جی پنجاب اور سی سی پی اولاہورہیں چیف جسٹس

واقعےکی مکمل تحقیقات میں کوئی کوتاہی برداشت نہیں کی جائےگی،ایس ایچ او اور ڈی ایس پی کو معطل کرنا کافی نہیں،مختصر فیصلہ


ویب ڈیسک March 13, 2013
سانحہ بادامی باغ واقعے میں ایس ایچ او اور ڈی ایس پی کو معطل کرنا کافی نہیں۔ سپریم کورٹ کا مختصر فیصلہ فوٹو: فائل

سپریم کورٹ نے آئی جی پنجاب اور سی سی پی او لاہور کو سانحہ بادامی باغ کا ذمہ دار قرار دیتے ہوئے واقعے کی مکمل تحقیقات کا حکم دیا ہے۔

چیف جسٹس افتخار چوہدری کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے سانحہ بادامی باغ ازخود نوٹس کیس میں اپنے مختصر فیصلے میں کہا ہے کہ آئی جی پنجاب اور سی سی پی او لاہورسانحہ بادامی باغ کے ذمہ دار ہیں، ایس ایچ او اور ڈی ایس پی کو معطل کرنا کافی نہیں، واقعے کی مکمل تحقیقات میں کوئی کوتاہی برداشت نہیں کی جائے گی۔

اس سے قبل دوران سماعت ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے سانحہ بادامی باغ اورگوجرہ کی رپورٹس عدالت میں پیش کیں، عدالت نے سانحہ گوجرہ کی رپورٹ سے متعلق استفسارکیا کہ یہ رپورٹ پبلک ہوئی ہے، عام آدمی کوسچ جاننے کا حق حاصل ہے، جواب میں ایڈووکیٹ جنرل نے کہا کہ رپورٹ پنجاب حکومت کی ویب سائٹ پرموجود ہے، اس سانحے کے بعد فریقین میں صلح ہوگئی تھی جس پرعدالت نے کہا رسولِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں گستاخی کے کیس میں صلح نہیں ہوتی،اس کا مطلب ہے کہ کیس جھوٹا تھا۔

سانحہ بادامی باغ پرعدالت کے استفسار پرقائم مقام آئی جی پنجاب نے واقعے کی ذمہ داری ڈی آئی جی پر ڈال دی جبکہ ایڈووکیٹ جنرل کا کہنا تھا کہ حکومت اپنی ناکامی تسلیم کرتی ہے اور بہتری کے لیے اقدامات کررہی ہے جس پرجسٹس شیخ عظمت سعید نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہر ڈیڑھ منٹ بعد بیان بدلا جارہا ہے جبکہ چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ حکومت، آئی جی اور سی سی پی او کے بیان میں تضاد ہے۔چیف جسٹس آف پاکستان نے کہا کہ 7 مارچ کوتوہین رسالت کا کیس درج ہوا، اگلے روز جمعہ کی نماز میں احتجاج کااعلان کیا گیا اور ہفتے کو سانحہ پیش آیا جبکہ ڈی آئی جی انویسٹی گیس جوزف کالونی گئے ہی نہیں۔ کیس کی مزید سماعت 18 مارچ کو ہوگی۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں