کراچی میں سرکاری زمینوں کی غیر قانونی الاٹمنٹ پر چیف جسٹس برہم

ملزم غلام مصطفی نے چار ایکڑ سرکاری زمین غیر قانونی الاٹ کی اور قومی خزانے کو اربوں روپے کا نقصان پہنچایا


ویب ڈیسک December 08, 2017
کیا افسران اپنی ذاتی جائیداد بھی اس طرح کوڑیوں کے مول اجاڑ سکتے ہیں؟ چیف جسٹس۔ فوٹو: فائل

QUETTA: چیف جسٹس پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے شہر قائد میں سرکاری زمینوں کی غیر قانونی الاٹمنٹ پر برہمی کا اظہار کیا ہے۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں سرکاری زمینوں کی غیر قانونی الاٹمنٹ سے متعلق معاملے کی سماعت ہوئی۔ سماعت کے دوران چیف جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیے کہ کیا افسران اپنی ذاتی جائیداد بھی اس طرح کوڑیوں کے مول اجاڑ سکتے ہیں جس طرح انہوں نے اربوں کی قیمتی سرکاری زمینیں الاٹ کی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی کی تمام سرکاری اراضی کو 6 ماہ میں واگزار کرانے کا حکم

تفتیشی افسر نے عدالت کو بتایا کہ ملزم غلام مصطفی نے 1991 میں ملیر میں چار ایکڑ سرکاری زمین غیر قانونی طور پر الاٹ کی جس کے باعث قومی خزانے کو اربوں روپے کا نقصان پہنچا۔ نیب پراسیکیوٹر نے بتایا کہ ملزم کے خلاف تحقیقات مکمل ہوچکی ہیں۔

ملزم کے وکلا نے دلائل کے لیے عدالت سے مزید مہلت طلب کی تو چیف جسٹس نے کہا کہ وکلا تاخیری حربے استعمال کریں گے تو ملزم کی عبوری ضمانت بھی خارج کردی جائے گی۔ چیف جسٹس نے ملزم سے کہا کہ کیا ذاتی جائیداد بھی اس طرح کوڑیوں کے مول اجاڑ دو گے؟۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں