سپریم کورٹ نے اورنج ٹرین منصوبے کی اجازت دے دی
پنجاب حکومت تاریخی عمارتوں کا تحفظ یقینی بنائے گی، سپریم کورٹ
سپریم کورٹ نے اورنج لائن میٹرو ٹرین کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے پنجاب حکومت کو منصوبے پر کام جاری رکھنے کی اجازت دے دی۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق جسٹس اعجاز افضل کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے پانچ رکنی بینچ نے اورنج لائن ٹرین کیس کا سناتے ہوئے پنجاب حکومت کو منصوبہ جاری رکھنے کی اجازت دے دی۔ عدالت عظمیٰ نے فیصلہ چار ایک کی اکثریت سے کیا تاہم منصوبے کی اجازت دینے کے ساتھ ساتھ کچھ شرائط بھی لاگو کی گئی ہیں۔
سپریم کورٹ نے 110 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کیا جبکہ جسٹس مقبول باقر نے اختلافی نوٹ لکھا۔ فیصلے کے مطابق پنجاب حکومت تاریخی عمارتوں کا تحفظ یقینی بنائے گی، تعمیراتی کام کے دوران ارتعاش کا جائزہ لیا جائے گا، ارتعاش حد سے بڑھنے پر تعمیراتی کام روک کر فوری احتیاطی تدابیر اختیار کی جائیں گی، منصوبہ مکمل ہونے پر دو ہفتے کیلئے آزمائشی بنیاد پر ٹرین چلائی جائے گی، تاریخی عمارتوں کے قریب سے گزرتے وقت رفتار کم رکھی جائیگی، مکمل کلیئرنس ملنے تک ٹرین کمرشل بنیادوں پر نہیں چلائی جائیگی۔
اس خبرکو بھی پڑھیں: تاریخی عمارتوں کے نزدیک اورنج لائن ٹرین منصوبے پر کام روکنے کا حکم
پنجاب حکومت نے لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے کیخلاف چار اپیلیں دائر کی تھیں اور جسٹس اعجاز افضل کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے پانچ رکنی بینچ نے17 اپریل کو ان اپیلوں پر فیصلہ محفوظ کیا تھا۔ گزشتہ برس لاہور ہائیکورٹ نے اپنے فیصلے میں اورنج لائن کا ٹریک 11 تاریخی مقامات سے دو سو فٹ دور رکھنے کا حکم دیتے ہوئے کہا تھا کہ قومی ورثے یا تاریخی عمارتوں کے قریب تعمیراتی منصوبہ نہیں بنایا جاسکتا۔
واضح رہے کہ 1.47 ارب ڈالر مالیت کا یہ منصوبہ سی پیک کا حصہ ہے اور اس سے متعدد تاریخی مقامات کو خطرات لاحق ہیں جن میں شالامار باغ، گلابی باغ گیٹ وے، بدھو کا مقبرہ، چوبرجی، اور زیب النساء کا مقبرہ شامل ہیں۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق جسٹس اعجاز افضل کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے پانچ رکنی بینچ نے اورنج لائن ٹرین کیس کا سناتے ہوئے پنجاب حکومت کو منصوبہ جاری رکھنے کی اجازت دے دی۔ عدالت عظمیٰ نے فیصلہ چار ایک کی اکثریت سے کیا تاہم منصوبے کی اجازت دینے کے ساتھ ساتھ کچھ شرائط بھی لاگو کی گئی ہیں۔
سپریم کورٹ نے 110 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کیا جبکہ جسٹس مقبول باقر نے اختلافی نوٹ لکھا۔ فیصلے کے مطابق پنجاب حکومت تاریخی عمارتوں کا تحفظ یقینی بنائے گی، تعمیراتی کام کے دوران ارتعاش کا جائزہ لیا جائے گا، ارتعاش حد سے بڑھنے پر تعمیراتی کام روک کر فوری احتیاطی تدابیر اختیار کی جائیں گی، منصوبہ مکمل ہونے پر دو ہفتے کیلئے آزمائشی بنیاد پر ٹرین چلائی جائے گی، تاریخی عمارتوں کے قریب سے گزرتے وقت رفتار کم رکھی جائیگی، مکمل کلیئرنس ملنے تک ٹرین کمرشل بنیادوں پر نہیں چلائی جائیگی۔
اس خبرکو بھی پڑھیں: تاریخی عمارتوں کے نزدیک اورنج لائن ٹرین منصوبے پر کام روکنے کا حکم
پنجاب حکومت نے لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے کیخلاف چار اپیلیں دائر کی تھیں اور جسٹس اعجاز افضل کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے پانچ رکنی بینچ نے17 اپریل کو ان اپیلوں پر فیصلہ محفوظ کیا تھا۔ گزشتہ برس لاہور ہائیکورٹ نے اپنے فیصلے میں اورنج لائن کا ٹریک 11 تاریخی مقامات سے دو سو فٹ دور رکھنے کا حکم دیتے ہوئے کہا تھا کہ قومی ورثے یا تاریخی عمارتوں کے قریب تعمیراتی منصوبہ نہیں بنایا جاسکتا۔
واضح رہے کہ 1.47 ارب ڈالر مالیت کا یہ منصوبہ سی پیک کا حصہ ہے اور اس سے متعدد تاریخی مقامات کو خطرات لاحق ہیں جن میں شالامار باغ، گلابی باغ گیٹ وے، بدھو کا مقبرہ، چوبرجی، اور زیب النساء کا مقبرہ شامل ہیں۔