سینیٹ میں نیشنل کاؤنٹرٹیررازم اتھارٹی بل اور انتخابی قوانین ترمیمی ایکٹ منظور
پیپلز پارٹی کے میاں رضا ربانی نے نیشنل کاؤنٹرٹیررازم اتھارٹی بل 2013 کی شدید مخالفت کی۔
سینیٹ میں دہشت گردی کے خاتمے کے لئے نیشنل کاؤنٹرٹیررازم اتھارٹی کا بل 2013 اور انتخابی قوانین ترمیمی ایکٹ منظور کرلیا گیا۔
چیئرمین سید نیئر حسین بخاری کی سربراہی میں سینیٹ کے اجلاس میں وفاقی وزیر قانون فاروق ایچ نائیک نے انسداد دہشت گردی کا بل پیش کیا، اس موقع پر پیپلز پارٹی کے میاں رضا ربانی نے بل کی شدید مخالفت کی ، ان کا کہنا تھا کہ موجودہ شکل میں یہ بل خامیوں سے بھرا پڑا ہے، بل کے تحت یہ آزاد ادارہ نہیں ہے، اتھارٹی کا سارا وزن ایجنسیوں کے پلڑے میں ڈال دیا گیا ہے، بیوروکریسی کا انسداد دہشت گردی سے کوئی تعلق نہیں لیکن اس کے باوجود بورڈ آف گورنرز میں وفاقی سیکریٹری شامل ہوگا۔
رضا ربانی نے مزید کہا کہ بل میں کہاگیاکہ انٹیلی جنس ایجنسی کےسربراہ فیصلےکاانکارکریں تووزیراعظم کچھ نہیں کرسکتے، اگرایک ایجنسی کاسربراہ نہیں آیاتوفیصلہ نہیں ہوگا، انسداد دہشت گردی کاادارہ بیوروکریسی کےماتحت رہےگا حالانکہ انسداددہشت گردی اتھارٹی کو آزاد ہونا چاہیے تھا اس صورتحال میں فوج کی سویلین پربرتری جاری رہے گی۔ اس موقع پر وفاقی وزیر قانون فاروق ایچ نائیک کا کہنا تھا کہ 2009ء سے یہ اتھارٹی نہیں بن سکی۔ جب یہ اتھارٹی بنے گی تو اس میں ماہرین بھی شامل کئے جائیں گے۔ ایوان نے بل کو متفقہ طور پر منظور کرلیا۔
مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر اسحق ڈار نے انتخابی قوانین ترمیمی ایکٹ پیش کیا، بل کے تحت انتخابی امیدوار کو کاغذات نامزدگی جمع کرانے کے لئے بذات خود جانے کی ضرورت نہیں ہوگی امیدوار کے کاغذات نامزدگی تائید کنندہ یا تجویز کنندہ بھی جمع کروا سکیں گے۔ ایوان نے یہ بل بھی متفقہ طور پر منظور کرلیا۔
چیئرمین سید نیئر حسین بخاری کی سربراہی میں سینیٹ کے اجلاس میں وفاقی وزیر قانون فاروق ایچ نائیک نے انسداد دہشت گردی کا بل پیش کیا، اس موقع پر پیپلز پارٹی کے میاں رضا ربانی نے بل کی شدید مخالفت کی ، ان کا کہنا تھا کہ موجودہ شکل میں یہ بل خامیوں سے بھرا پڑا ہے، بل کے تحت یہ آزاد ادارہ نہیں ہے، اتھارٹی کا سارا وزن ایجنسیوں کے پلڑے میں ڈال دیا گیا ہے، بیوروکریسی کا انسداد دہشت گردی سے کوئی تعلق نہیں لیکن اس کے باوجود بورڈ آف گورنرز میں وفاقی سیکریٹری شامل ہوگا۔
رضا ربانی نے مزید کہا کہ بل میں کہاگیاکہ انٹیلی جنس ایجنسی کےسربراہ فیصلےکاانکارکریں تووزیراعظم کچھ نہیں کرسکتے، اگرایک ایجنسی کاسربراہ نہیں آیاتوفیصلہ نہیں ہوگا، انسداد دہشت گردی کاادارہ بیوروکریسی کےماتحت رہےگا حالانکہ انسداددہشت گردی اتھارٹی کو آزاد ہونا چاہیے تھا اس صورتحال میں فوج کی سویلین پربرتری جاری رہے گی۔ اس موقع پر وفاقی وزیر قانون فاروق ایچ نائیک کا کہنا تھا کہ 2009ء سے یہ اتھارٹی نہیں بن سکی۔ جب یہ اتھارٹی بنے گی تو اس میں ماہرین بھی شامل کئے جائیں گے۔ ایوان نے بل کو متفقہ طور پر منظور کرلیا۔
مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر اسحق ڈار نے انتخابی قوانین ترمیمی ایکٹ پیش کیا، بل کے تحت انتخابی امیدوار کو کاغذات نامزدگی جمع کرانے کے لئے بذات خود جانے کی ضرورت نہیں ہوگی امیدوار کے کاغذات نامزدگی تائید کنندہ یا تجویز کنندہ بھی جمع کروا سکیں گے۔ ایوان نے یہ بل بھی متفقہ طور پر منظور کرلیا۔