ٹھٹھہ میں کشتی الٹنے کے واقعے میں ایک ہی خاندان کے 6 افراد ڈوبے

2 گھنٹے تاخیر کے بعد پہلی ایمبولینس بینظیر انکم سپورٹ کے دفتر پہنچی، بعد میں ایدھی ویلفیئر کی ایمبولینس موقع پر پہنچی۔


Staff Reporter December 09, 2017
کوئی حکومتی نمائندہ تعزیت کیلیے نہیں آیا، ذمے داروں کے خلاف کارروائی نہیں ہوئی۔ فوٹو؛ فائل

ٹھٹھہ میں کشتی الٹنے کے واقعے میں کراچی کے ایک ہی خاندان کے 25 افراد بھی سوار تھے جس میں نانی، نواسی سمیت 6 افراد جاں بحق ہوئے۔

ٹھٹھہ میں واقع مزار پر جانے والے حاضرین میں سے ایک ہی خاندان کے 25 افراد گڈاپ کے تھے جس میں 6 افراد جاں بحق ہوئے، جاں بحق افراد میں ہاجرہ، صبا، کرم خاتون، مہک، کریم بخش اور ابوبکر بھی شامل ہیں جن کی نماز جنازہ ادا کر دی گئی ہے۔

عینی شاہد عباس نے بتایا کہ حادثے کے وقت وہ کنارے پر موجود تھا، جیسے ہی کشتی کو آگے کی طرف دھکیلا گیا اس وقت کچھ مسافر کھڑے ہوئے تھے اور پھر کشتی نے ہچکولے کھانا شروع کیا اور پھر اچانک الٹ گئی، سارے مسافر پانی میں ڈوب گئے اور بچاؤ کی آوازیں لگاتے رہے، کمسن بچے کشتی الٹنے کے بعد اوپر دکھائی نہیں دیے جب کہ ڈوبنے والے چیخ و پکار مچاتے رہے۔ بعدازاں اپنی مدد آپ کے تحت موقع پر موجود افراد نے جاں بحق و زخمیوں کو قریبی اسپتال پہنچایا۔

واقعے کے بعد پہلی ایمبولینس 2 گھنٹے تاخیر کے بعد بینظیر انکم سپورٹ کے دفتر پہنچی اور بعد میں ایدھی ویلفیئر کی ایمبولینس موقع پر پہنچی جب کہ لاشوں اور زخمیوں کو کراچی کے مختلف اسپتالوں میں طبی امداد کے لیے پہنچایا، جاں بحق ہونیوالے ایک ہی خاندادن کے 6 افراد گڈاپ کے علاقے خمیسو خان جوکھیو گوٹھ کے رہائشی بتائے جاتے ہیں تاہم لاشیں گھر پہنچنے کے بعد صف ماتم بچھ گئی ہر آنکھ اشک بار تھی جب کہ کوئی حکومتی نمائندہ تعزیت کے لیے گھروں پر نہیں آیا، ذمے داروں کیخلاف کارروائی بھی نہیں ہوئی۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں