ریاست عوامی مفادات کا تحفظ نہیں کرتی سپریم کورٹ

مجرموں کو سزائیں دلوانے کے بجائے انھیں تحفظ فراہم کیاجاتا ہے، مقدمے میں آبزرویشن

صرف چندمقدمات ایسے ہوتے ہیں جن میں غلطی سے درست محکمانہ کاروائی نہیں ہوپاتی، عدالت۔فوٹو: فائل

سپریم کورٹ نے آبزرویشن دی ہے کہ ریاست عوامی مفادات کا تحفظ نہیں کرتی اور مجرمان کو سزائیں دلوانے کے بجائے انھیں تحفظ فراہم کیا جاتا ہے۔

جسٹس مشیر عالم اور جسٹس قاضی فائز عیسی پرمشتمل عدالت عظمی کے دورکنی بینچ نے یہ آبزرویشن محکمہ مال پنجاب کی پنجاب ٹریبونل سروس کے ایک فیصلہ کے خلاف دائر اپیل مسترد کرنے کے تحریری فیصلہ میں دی ہے۔ سینئر ممبر بورڈپنجاب کی جانب سے ایک ملازم خرم کامران کونوکری پربحال کرنے کے فیصلہ کیخلاف اپیل دائرکی گئی تھی۔ عدالت نے قرار دیا ہے کہ صرف چندمقدمات ایسے ہوتے ہیں جن میں غلطی سے درست محکمانہ کاروائی نہیں ہوپاتی باقی تمام مقدمات میں جان بوجھ کرکرمنل سول ملازمین کے خلاف مناسب محکمانہ کاروائی نہیں کی جاتی اور نہ ہی انھیں سزا دی جاتی ہے۔


یاد رہے کہ محکمہ مال کے ملازم خرم کامران کو 2010 میںممبربورڈآف ریونیوکا جعلی آرڈر تیارکرنے پر ملازمت سے فارغ کردیا گیا تھااور پولیس نے اسے گرفتار کر لیا تھا تاہم عدالت نے مداخلت کرتے ہوئے اسے رہا کردیا اور اس کے خلاف فوجداری مقدمہ درج کرنے کا حکم دیا فوجداری مقدمہ کی سماعت کرنے والی انٹی کرپشن عدالت کے جج نے 22مئی 2014 کوملزم کو بری کیا تو محکمہ نے اس بریت کے حکم کو چیلنج نہیں کیا اس کے بعد پنجاب سروسز ٹریبونل نے 20دسمبر 2014 کوبحال کردیا۔

عدالت عظمی نے قرار دیا ہے کہ ملزم کے خلاف واحد ثبوت صرف اس شخص محبوب علی چوہدری کا بیان موجود ہے جو اس نے ملزم خرم کامران سے جھگڑے کے باعث دیا، اس بیان کے علاوہ کوئی اور ثبوت ریکارڈ پر نہیں لایا گیا۔ عدالت نے قرار دیا ہے کہ 20اپریل 2015کو بھی اس مقدمہ میں ایڈووکیٹ جنرل نے دستاویزات جمع کرانے کیلیے مہلت مانگی تھی لیکن ابھی تک جمع نہیں کرائے گئے۔ عدالت نے قرار دیا ہے کہ عدالتی فیصلہ میں مداخلت کرنے کی کوئی وجہ نہیں ہے اس لیے اپیل مستردکی جاتی ہے۔
Load Next Story