ماڈل ٹاؤن رپورٹ نے سب کو ننگا کردیا ہے ڈاکٹرطاہرالقادری

حکومت کی جانب سے ساڑھے 3 سال تک جان بوجھ کر سانحہ ماڈل ٹاؤن رپورٹ کو چھپایا جاتا رہا، طاہرالقادری

حکومت نے جان بوجھ کر سانحہ ماڈل ٹاؤن رپورٹ کو چھپایا، طاہرالقادری فوٹو : فائل

LONDON:
عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹرطاہرالقادری کا کہنا ہے کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کو حاصل کرنے کے لئے ساڑھے 3 سال جدوجہد کی اور جیسے ہی رپورٹ سامنے آئی سب ننگے ہوگئے۔

پی ایس پی کے چیرمین مصطفیٰ کمال کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹرطاہر القادری کا کہنا تھا کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس کے ججز کو سلام پیش کرتا ہوں جنہوں نے یہ رپورٹ لکھی اور اسے منظر عام پر لانے کا حکم دیا، ہم نے اس رپورٹ کے لئے ساڑھے 3 سال جدوجہد کی لیکن حکومت کی ملی بھگت سے رپورٹ کو چھپایا جاتا رہا لیکن اب جب رپورٹ سامنے آگئی ہے تو سب ننگے ہوگئے ہیں۔

اس خبرکوبھی پڑھیں: ماڈل ٹاؤن آپریشن کی منصوبہ بندی وزیرقانون پنجاب کی نگرانی میں ہوئی

طاہر القادری کا کہنا تھا کہ جسٹس باقر نجفی کمیشن رپورٹ میں سب واضح ہوگیا ہے کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن سے پہلے تعینات آئی جی پنجاب اور ڈی سی او لاہور ماڈل ٹاؤن میں قتل عام کے لئے تیار نہیں تھے اور یہ بھی کہا گیا ہے کہ وزیراعلیٰ پنجاب کی طرف سے آپریشن کو فوری روکے جانے کا بیان بھی جھوٹ پر مبنی ہے۔


اس خبرکوبھی پڑھیں: سانحہ ماڈل ٹاؤن پرانصاف کیلئے طاہرالقادری کا ساتھ دیں گے

عوامی تحریک کے سربراہ نے کہا کہ میں مائنس ون اور ٹو نہیں بلکہ مائنس ظالمان کا قائل ہوں ہمارا مطالبہ صرف اتنا ہے کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن میں نامزد پولیس افسران اور سرکاری افسران کو ان کے عہدوں سے ہٹایا جائے اور قتل عام ثابت ہوجانے کے بعد وزیراعلیٰ پنجاب شہبازشریف اور وزیرقانون رانا ثنااللہ کو طلب کرکے قانون کے کٹہرے میں کھڑا کیا جائے اگر ایسا نہ ہوا تو ہم آئین اور قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے احتجاج کا راستہ اختیار کریں گے اور جب تک انصاف نہیں ملتا ہم چین سے نہیں بیٹھیں گے۔

اس خبرکوبھی پڑھیں: سانحہ ماڈل ٹاؤن کے لواحقین کو تصدیق شدہ رپورٹ مل گئی

اس موقع پر پاک سرزمین پارٹی کے چیرمین مصطفیٰ کمال کا کہنا تھا کہ ہمارا طاہرالقادری کی رہائش گاہ پر آنے کا مقصد صرف مظلوم کا ساتھ دینا ہے کیوں کہ اصل ظالم وہ ہوتا ہے جو ظلم پر خاموش ہو اور مظلوم کا ساتھ نہ دے، ہم طاہرالقادری کے مطالبات پر ان کے ساتھ ہیں، شہبازشریف اور راناثنااللہ کو اپنے اپنے عہدوں سے مستعفیٰ ہوجانا چاہئے اور اگر عدالتیں ان کو بے گناہ ثابت قرار دے دیتی ہیں تو ہم من وعن تسلیم کرلیں گے۔

 
Load Next Story