پاکستانی برآمدکنندگان کا امریکا کو آم برآمدنہ کرنے کا فیصلہ

شکاگو میں آم کی اریڈی ایشن کے عمل کولازمی قرار دینے، مہنگی اور پیچیدہ ترسیل کے باعث امریکی منڈی نفع بخش نہیں رہی

واشنگٹن کی جانب سے شکاگو میں آم کی اریڈی ایشن کے عمل کولازمی قرار دینے، مہنگی اور پیچیدہ ترسیل کے باعث امریکی منڈی نفع بخش نہیں رہی ۔ فائل فوٹو

پاکستانی برآمدکنندگان نے قانونی تقاضوں کے باعث معمولی منافع ملنے پر امریکا کو آم کی برآمدات روکنے کا فیصلہ کیا ہے۔ یاد رہے کہ پاکستانی آم کے لیے امریکی منڈی گزشتہ سال کھلی تھی اور آزمائشی طور پر 5ٹن آم برآمد کیا گیا تھا، رواں سال امریکی مارکیٹ سے اچھے منافع کی امید کی جا رہی تھی، 2010 میں امریکی وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن امریکا مخالف تاثر کو ختم کرنے کے لیے اس پاکستانی پھل کی برآمدات میں اضافے کے لیے مدد کی فراہمی کو ''مینگوڈپلومیسی'' کا نام دیا تھا

مگر آم کی برآمدات رکنے سے ان کوششوں کو دھچکا لگے گا، امریکی سفارتخانے نے جنوری میں آم کے پاکستانی فارمرز کو مدد کی فراہمی سے ان کی آم کی پیداوار میں 60 فیصد سے زائد اور آمدنی میں 40 لاکھ ڈالر سے زائد اضافے کااعلان کیا تھا۔ پاکستانی حکام نے اس تعاون کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ امریکا کو آم کی برآمدات مہنگی پڑ رہی ہے۔


محکمہ تجارت کے اہلکار کاشف نیازی نے بتایا کہ پاکستان رواں سیزن میں بعض پابندیوں کے باعث امریکا کو آم برآمد نہیں کر سکتا کیونکہ ان سے آم کی برآمد غیرمنافع بخش بن گئی ہے۔ ٹی ڈی اے پی کے ایک اہلکار کے مطابق پاکستانی ایکسپورٹرز امریکا کی جانب سے شکاگو میں اریڈی ایشن (بیماری کے خاتمے کے لیے شعاعوں سے گزارنے کاعمل) لازمی قرار دینے پر ناراض ہیں۔

پاکستان میں بھی اریڈی ایشن پلانٹ ہے مگر امریکا نے اسے منظوری نہیں دی جبکہ آم کی امریکا کے لیے ترسیل بھی مہنگی اور پیچیدہ ہے۔ سرگودھا کے مینگو گروور آصف اقبال کے مطابق جب تک اریڈی ایشن کا معاملہ حل نہیں ہوتا اور مزید امریکی منڈیاں نہیں ملتیں تب تک امریکا کو آم کی تجارت نفع بخش نہیں ہوسکتی۔ ایک پاکستانی اہلکار نے تصدیق کی کہ امریکا نے آم کی پیداوار کو جدید بنانے اور برآمدات خاص طور پر خلیج کے لیے ایکسپورٹ کو بہتر بنانے میں مدد فراہم کی تھی۔
Load Next Story