بورڈ کو فکسرز کے انٹرویوز منظر عام پر لانے کا مشورہ

کوئی گنہگارقصورتسلیم نہیں کرتا، ’’ایکسپریس نیوز‘‘کے پروگرام اسپورٹس پیج میں گفتگو

کھلاڑیوں کیخلاف ثبوت نہ ہوتے تو ہائیکورٹ میں ہی انصاف مل جاتا، تفضل رضوی۔ فوٹو : فائل

پی سی بی کے قانونی مشیر تفضل رضوی نے ''فکسرز'' کے انٹرویو منظر عام پر لانے کا مشورہ دیدیا۔

''ایکسپریس نیوز'' کے پروگرام اسپورٹس پیج میں میزبان مرزا اقبال بیگ سے بات چیت کرتے ہوئے تفضل رضوی نے کہاکہ کوڈ آف کنڈکٹ کے تحت کرکٹرز میڈیا میں بیان بازی نہیں کرسکتے لیکن پی ایس ایل اسپاٹ فکسنگ کیس میں ملوث شرجیل خان پر پابندی لگائی جاچکی ہے،اس لیے جو بات بھی چاہیں کرسکتے ہیں، وہ قانونی حق کھو بیٹھے ہیں، اگر ٹریبیونل کے سامنے کچھ کہتے تو سنا اور پرکھا جاتا۔



تفضل رضوی نے کہا کہ کوئی گنہگار اپنا قصور تسلیم نہیں کرتا،اسپاٹ فکسنگ کیس 2010میں ملوث کرکٹرز بھی میڈیا میں آکر بڑی باتیں کرتے تھے لیکن بعد میں اعتراف جرم بھی کرلیا،پی ایس ایل کیس میں ملوث کرکٹرز ثبوت نہ ہونے کی بات کرتے ہیں اگر ایسا ہوتا تو ہائیکورٹ سے رجوع کرنے والوں کو انصاف مل جاتا،اب بھی بار بار کہتے ہیں کہ عدالت جائیں گے، گئے بھی تو کیا بات کرینگے۔انھوں نے کہا کہ میں نے پی سی بی کو مشورہ دیا ہے کہ فکسنگ میں ملوث کرکٹرز کے انٹرویوز عوام کے سامنے پیش کردیے جائیں۔


کھلاڑیوں پر دباؤ ڈال کے بیانات لیے جانے کے سوال پر تفضل رضوی نے کہا کہ تمام ریکارڈنگ پی سی بی کے لوگوں کی موجودگی میں ہوئی،آئی سی سی کے نمائندے بھی تھے، کرنل (ر) اعظم کی ان کرکٹرز کے ساتھ کیا دشمنی تھی کہ وہ جان بوجھ کر انھیں مجرم ثابت کرنے کی کوشش کرتے۔ انھوں نے کہا کہ چیف جسٹس سے پاکستان کا کوئی بھی شخص انصاف کے لیے درخواست کرسکتا ہے،شرجیل خان کے معاملے کا اگر وہ نوٹس لے بھی لیں تو فیصلہ قانون کے مطابق ہی ہوگا۔


 
Load Next Story