معذور بچیوں کا خرچہ مانگنے پر شوہر کا بہیمانہ تشدد تفتیشی بھی بک گیا
بیوی انصاف کے لئے دردر کی ٹھوکریں کھانے پر مجبور۔
QUETTA:
عصر حاضر میں ہماری معاشرتی اقدار جس گراوٹ کا شکار ہیں، اس نے انسانیت کے حسن کو ہی گہنا کر رکھ دیا ہے۔
تعلیمی و شعوری ترقی کا رونا رونے کے باوجود خواتین پر تشدد کے واقعات روزمرہ کا معمول بن چکے ہیں، اور اس کے ساتھ تھانہ کلچر میں تبدیلی کے نعرے بھی سماعتوں کو گراں گزرنے لگے ہیں۔ یہاں ہم ایک ایسے واقعہ کا ذکر کرنے جا رہے ہیں، جس میں معذور بیٹیوں کی پیدائش پر میاں بیوی کا جھگڑا عدالت پہنچ گیا۔ پھر جائیداد کی بابت کیس دائر کرنے پر بیوی کے گھر میں گھس کر اسے بیہمانہ تشدد کا نشانہ بنایا، مظلوم خاتون نے انصاف کے لئے پولیس کا دروازہ کھٹکھٹایا تو مقدمہ کے رشوت خور تفتیشی اے ایس آئی نے اسے دربدر کی ٹھوکریں کھانے پر مجبور کر دیا۔
ضلع پاکپتن کی تحصیل عارف والا کے محلہ اقبال نگر کی رہائشی خاتون ثریا پروین کی شادی محمد طاہر کے ساتھ ہوئی تھی۔ یہ دونوں میاں بیوی امریکہ کے نیشنیلٹی ہولڈر بھی ہیں۔ شادی کے کچھ عرصہ بعد قدرت نے انہیں اولاد کی دولت سے نوازا، لیکن دونوں بیٹیاں پیدائشی طور پر معذور نکلیں، جس پر میاں بیوی کے دوران اکثر اوقات لڑائی جھگڑا رہنے لگا، بات یہاں تک پہنچ گئی کہ طاہر نے بیوی کو خرچہ دینا بند کر دیا، جس پر خاتون نے بچوں کے خرچہ کے لئے عدالت میں دعویٰ دائر کردیا۔
ثریا بی بی 5 سال سے تو بیرون ملک مقیم تھی، مگر اب واپس پاکپتن میں اپنے ذاتی مکان میں زندگی بسرکررہی ہے، لیکن عدالت میںکیس دائر کرنے پر ایک روز محمد طاہر اپنے ساتھی محمد اکرم ، غلام فرید،محمد مدثر ،محمد اکرم اور کلثوم بی بی کے ہمراہ گھر پر دھاوا بولتے ہوئے زبردستی داخل ہو گیا، جہاں اس نے ثریا کو عدالت میں دائر کیسز واپس لینے پر اصرار کیا، لیکن خاتون نے انکار کر دیا، جس پر وہ مشتعل ہو گیا اور ساتھیوں کے ہمراہ خاتون پر تشدد شروع کر دیا، اس دوران خاتون کو ہراساں کرنے کیلئے ملزموں نے ہوائی فائرنگ بھی کی، جس کی آواز سن کر اہل علاقہ جمع ہو گئے جن کو دیکھتے ہی ملزمان گھر سے قیمتی سامان لے کر فرار ہو گئے۔
مظلوم خاتون نے انصاف کے حصول کے لئے پولیس کا رخ کیا مگر مقدمہ کے تفتیشی اے ایس آئی محمد منشاء نے ملزمان سے ساز باز کر کے مرکزی ملزم محمد طاہرکو بیرون ملک بھجوادیا۔ متاثرہ خاتون ثریا بی بی کی کہانی ڈی ایس پی عارف والا نے سنی اور محمد اے ایس آئی منشاء سے خاتون کا موبائل فون واپس دلوا دیا مگر کوئی کارروائی نہ ہوسکی۔
خاتون ثریا بی بی اپنی درد بھری کہانی لے کر پاکپتن میں نئے تعینات ہونے والے ڈسٹر کٹ پولیس آفیسر پاکپتن اسماعیل الرحمن کھاڑک کے پاس کھلی کچری پہنچ گئی، جہاں پر ڈی پی اواسماعیل کھاڑک نے خاتون کو مسئلہ کو سن کر اس کے سرپر دست شفقت رکھتے ہوئے انصاف کی فراہمی کی یقینی دہانی کروائی۔ ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر نے پیسے لینے کے الزام میں مقدمہ کے تفتیشی کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے اسے معطل کرکے اینٹی کرپشن کو درخواست بھجوا دی۔
اس ضمن میں متاثرہ خاتون ثریا بی بی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ میں انصاف کیلئے پولیس کے پاس گئی، جہاں پر محمد منشاء نے کہاکہ ملزمان مجھے مقدمہ درج نہ کرنے کے چار لاکھ روپے دیتے ہیں اگر آپ چار لاکھ روپے دیں گے تو مقدمہ درج کر دوں گا۔
ڈسٹر کٹ پولیس آفیسر اسماعیل الرحمن کھاڑک کا اس کیس کے بارے میں کہنا ہے کہ ملزمان کو گرفتار کر کے کیفر کردار تک پہنچائیں گے،کسی کے ساتھ ظلم ناقابل برداشت ہے۔ پاکپتن کو امن و امان کو گہوارہ بناتے ہوئے جرائم پیشہ افراد سے پاک کریں گے، اس واقعہ کی تفتیش مکمل کرکے خاتون کو انصاف فراہم کیا جائے گا، ملزمان کتنے بھی بااثر ہوں، پولیس کی گرفت سے نہیں بچ سکتے ۔انہوں نے بتایا کہ پاکپتن میں تعینات ہوتے ہی وہ روزانہ کی بنیاد پر کھلی کچہری کا انعقاد کرتے ہوئے عوام کے مسائل سن کر ان کے فوری طورپر حل کے لیے اقدامات کر رہے ہیں۔
ڈی پی او آفس پاکپتن میں اضافی تعینات پولیس اہلکاروں کو مختلف تھانوں میں بھجوایا دیا گیا ہے تاکہ وہ اپنے فرائض احسن طریقے سے سرانجا م دیتے ہوئے عوام کو ریلیف فراہم کر سکیں۔ محکمہ پولیس سے کرپشن کا خاتمہ اولین ترجیح ہے، جس کو ہر صورت یقینی بنائیں گے۔
عصر حاضر میں ہماری معاشرتی اقدار جس گراوٹ کا شکار ہیں، اس نے انسانیت کے حسن کو ہی گہنا کر رکھ دیا ہے۔
تعلیمی و شعوری ترقی کا رونا رونے کے باوجود خواتین پر تشدد کے واقعات روزمرہ کا معمول بن چکے ہیں، اور اس کے ساتھ تھانہ کلچر میں تبدیلی کے نعرے بھی سماعتوں کو گراں گزرنے لگے ہیں۔ یہاں ہم ایک ایسے واقعہ کا ذکر کرنے جا رہے ہیں، جس میں معذور بیٹیوں کی پیدائش پر میاں بیوی کا جھگڑا عدالت پہنچ گیا۔ پھر جائیداد کی بابت کیس دائر کرنے پر بیوی کے گھر میں گھس کر اسے بیہمانہ تشدد کا نشانہ بنایا، مظلوم خاتون نے انصاف کے لئے پولیس کا دروازہ کھٹکھٹایا تو مقدمہ کے رشوت خور تفتیشی اے ایس آئی نے اسے دربدر کی ٹھوکریں کھانے پر مجبور کر دیا۔
ضلع پاکپتن کی تحصیل عارف والا کے محلہ اقبال نگر کی رہائشی خاتون ثریا پروین کی شادی محمد طاہر کے ساتھ ہوئی تھی۔ یہ دونوں میاں بیوی امریکہ کے نیشنیلٹی ہولڈر بھی ہیں۔ شادی کے کچھ عرصہ بعد قدرت نے انہیں اولاد کی دولت سے نوازا، لیکن دونوں بیٹیاں پیدائشی طور پر معذور نکلیں، جس پر میاں بیوی کے دوران اکثر اوقات لڑائی جھگڑا رہنے لگا، بات یہاں تک پہنچ گئی کہ طاہر نے بیوی کو خرچہ دینا بند کر دیا، جس پر خاتون نے بچوں کے خرچہ کے لئے عدالت میں دعویٰ دائر کردیا۔
ثریا بی بی 5 سال سے تو بیرون ملک مقیم تھی، مگر اب واپس پاکپتن میں اپنے ذاتی مکان میں زندگی بسرکررہی ہے، لیکن عدالت میںکیس دائر کرنے پر ایک روز محمد طاہر اپنے ساتھی محمد اکرم ، غلام فرید،محمد مدثر ،محمد اکرم اور کلثوم بی بی کے ہمراہ گھر پر دھاوا بولتے ہوئے زبردستی داخل ہو گیا، جہاں اس نے ثریا کو عدالت میں دائر کیسز واپس لینے پر اصرار کیا، لیکن خاتون نے انکار کر دیا، جس پر وہ مشتعل ہو گیا اور ساتھیوں کے ہمراہ خاتون پر تشدد شروع کر دیا، اس دوران خاتون کو ہراساں کرنے کیلئے ملزموں نے ہوائی فائرنگ بھی کی، جس کی آواز سن کر اہل علاقہ جمع ہو گئے جن کو دیکھتے ہی ملزمان گھر سے قیمتی سامان لے کر فرار ہو گئے۔
مظلوم خاتون نے انصاف کے حصول کے لئے پولیس کا رخ کیا مگر مقدمہ کے تفتیشی اے ایس آئی محمد منشاء نے ملزمان سے ساز باز کر کے مرکزی ملزم محمد طاہرکو بیرون ملک بھجوادیا۔ متاثرہ خاتون ثریا بی بی کی کہانی ڈی ایس پی عارف والا نے سنی اور محمد اے ایس آئی منشاء سے خاتون کا موبائل فون واپس دلوا دیا مگر کوئی کارروائی نہ ہوسکی۔
خاتون ثریا بی بی اپنی درد بھری کہانی لے کر پاکپتن میں نئے تعینات ہونے والے ڈسٹر کٹ پولیس آفیسر پاکپتن اسماعیل الرحمن کھاڑک کے پاس کھلی کچری پہنچ گئی، جہاں پر ڈی پی اواسماعیل کھاڑک نے خاتون کو مسئلہ کو سن کر اس کے سرپر دست شفقت رکھتے ہوئے انصاف کی فراہمی کی یقینی دہانی کروائی۔ ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر نے پیسے لینے کے الزام میں مقدمہ کے تفتیشی کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے اسے معطل کرکے اینٹی کرپشن کو درخواست بھجوا دی۔
اس ضمن میں متاثرہ خاتون ثریا بی بی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ میں انصاف کیلئے پولیس کے پاس گئی، جہاں پر محمد منشاء نے کہاکہ ملزمان مجھے مقدمہ درج نہ کرنے کے چار لاکھ روپے دیتے ہیں اگر آپ چار لاکھ روپے دیں گے تو مقدمہ درج کر دوں گا۔
ڈسٹر کٹ پولیس آفیسر اسماعیل الرحمن کھاڑک کا اس کیس کے بارے میں کہنا ہے کہ ملزمان کو گرفتار کر کے کیفر کردار تک پہنچائیں گے،کسی کے ساتھ ظلم ناقابل برداشت ہے۔ پاکپتن کو امن و امان کو گہوارہ بناتے ہوئے جرائم پیشہ افراد سے پاک کریں گے، اس واقعہ کی تفتیش مکمل کرکے خاتون کو انصاف فراہم کیا جائے گا، ملزمان کتنے بھی بااثر ہوں، پولیس کی گرفت سے نہیں بچ سکتے ۔انہوں نے بتایا کہ پاکپتن میں تعینات ہوتے ہی وہ روزانہ کی بنیاد پر کھلی کچہری کا انعقاد کرتے ہوئے عوام کے مسائل سن کر ان کے فوری طورپر حل کے لیے اقدامات کر رہے ہیں۔
ڈی پی او آفس پاکپتن میں اضافی تعینات پولیس اہلکاروں کو مختلف تھانوں میں بھجوایا دیا گیا ہے تاکہ وہ اپنے فرائض احسن طریقے سے سرانجا م دیتے ہوئے عوام کو ریلیف فراہم کر سکیں۔ محکمہ پولیس سے کرپشن کا خاتمہ اولین ترجیح ہے، جس کو ہر صورت یقینی بنائیں گے۔