آسٹریلوی کرکٹرز پر زبان درازی اورنافرمانی کا الزام

4 پلیئرز کو تیسرے میچ سے معطل کرنے کا فیصلہ ایک واقعے کی بنیاد پر نہیں ہوا، کوچ


Sports Desk March 14, 2013
4 پلیئرز کو تیسرے میچ سے معطل کرنے کا فیصلہ ایک واقعے کی بنیاد پر نہیں ہوا، کوچ فوٹو : فائل

JAKARTA: کوچ مکی آرتھر نے سزا یافتہ آسٹریلوی کرکٹرز پر زبان درازی، نافرمانی اورغیر مناسب لباس پہننے کا الزام عائد کردیا۔

ان کے مطابق چاروں کرکٹرز کو تیسرے ٹیسٹ سے معطل کرنے کا فیصلہ کسی ایک واقعے پر نہیں ہوا بلکہ ماضی کی کئی باتیں بنیاد بنیں۔ تفصیلات کے مطابق بھارت میں موجود آسٹریلوی ٹیم کی مینجمنٹ نے گذشتہ دنوں شین واٹسن، جیمز پیٹنسن، مچل جانسن اور عثمان خواجہ کو تیسرے ٹیسٹ سے باہر کرنے کا اعلان کیا، اس کی وجہ کارکردگی میں بہتری کیلیے دیے گئے سوالنامے کو نظرانداز کرنا بتائی گئی، واٹسن اس پر ناراض ہو کر وطن لوٹ چکے ہیں مگر آسٹریلوی بورڈ نے اس کی وجہ نجی مصروفیات کو قرار دیا ہے، اس سخت اقدام پر کوچ مکی آرتھر پر سابق کرکٹرز تنقید بھی کر رہے ہیں۔

انھوں نے کرکٹ آسٹریلیا کی ویب سائٹ پر بلاگ تحریر کر کے وضاحت پیش کی ہے، کوچ نے کہا کہ واٹسن، پیٹنسن، جانسن اور عثمان کو سزا دینے کا فیصلہ کسی ایک لمحے کے دوران ٹیم انتظامیہ کی حکم عدولی پرنہیں کیا گیا بلکہ ماضی میں ہونے والے چھوٹے چھوٹے واقعات نے ہمیں یہ قدم اٹھانے پر مجبور کیا، مذکورہ پلیئرز ٹیم کے اجلاس میں تاخیر سے آتے، غیر مناسب لباس پہنتے جبکہ زبان درازی اور نافرمانی بھی کرتے تھے۔

6

انھوں نے کہا کہ ٹیم میں سخت ڈسپلن کی بدولت آسٹریلیا کو ٹیسٹ رینکنگ میں دوبارہ پہلے نمبر پرلانے کیلیے مدد ملے گی۔ جنوبی افریقہ میں پیدا ہونے والے 44 سالہ مکی آرتھر آسٹریلوی کرکٹ کلچر میں تبدیلی لانے کیلیے پُر عزم ہیں، انھوں نے کہا کہ میں ٹیم کے چند ارکان کی بڑھتی ہوئی بے احتیاطی کی وجہ سے مطمئن نہیں تھا، اب امید ہے کہ چار کھلاڑیوں کو ڈراپ کرنے کے بعد باقی اسکواڈ کے رویے میں بہتری آئیگی۔

یاد رہے کہ حالیہ سیریز میں کینگروزکو چنئی ٹیسٹ میں 8 وکٹ جبکہ حیدرآباد میں135 رنز سے ناکامی کا سامنا کرنا پڑا تھا، کینگروز رواں برس 10جولائی سے انگلینڈ کے خلاف ٹرینٹ برج ٹیسٹ سے ایشز سیریز کا آغاز کرینگے مگر حالیہ تنازع نے تیاریوں پر سوالیہ نشان ثبت کر دیے ہیں۔ یاد رہے کہ آسٹریلوی ٹیم جون 2003 سے اگست 2009کے درمیان 74 ماہ تک ٹیسٹ کرکٹ میں نمبر ون بنی رہی تھی۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں