دیوانے یاد آتے ہیں

شمالی کوریا نے امریکا دنیا کے سب سے طاقتور ملک کو کہہ دیا ہے امریکا سے جنگ فرض ہوچکی اب صرف تاریخ طے ہونا باقی ہے۔

PESHAWAR:
دنیا کے سب سے بڑے ملک امریکا کے بادشاہ ٹرمپ نے دو ٹوک اعلان کردیا ہے کہ ''اسرائیل کا آیندہ دارالخلافہ بیت المقدس ہوگا'' ٹرمپ کو امریکاکے شہریوں نے چار سال کے لیے اپنا بادشاہ بنایا ہے۔ بادشاہ بننے سے پہلے ٹرمپ اپنی پالیسیوں کا کھل کر اظہار کررہا تھا کہ وہ مسلمانوں کا کھلا دشمن ہے۔ پھر بادشاہ بننے کے بعد ٹرمپ نے اپنے ارادوں کو عملی جامہ پہنانا شروع کردیا اور اپنا ہر قدم اسلام دشمنی کے لیے اٹھاکر دنیا بھر کو بتادیا کہ جو اس نے کہا تھا وہ وہی کرے گا۔

چار سال کے لیے بادشاہ بننے کے بعد ٹرمپ نے مسلمانوں کے مرکز سعودی عرب کا دورہ کیا، سعودی بادشاہوں نے چار سالہ بادشاہ ٹرمپ کے سامنے ہیرے جواہرات کے ڈھیر لگادیے۔ ٹرمپ کو اتنا کچھ تحائف کی صورت دیا کہ جس کی مثال نہیں ملتی، اس سے پہلے بھی امریکی بادشاہ رہے ہیں اور سعودی عرب آئے ہیں مگر جو استقبال اور آؤ بھگت بادشاہ ٹرمپ کی ہوئی وہ کسی اور کی نہ ہوئی تھی۔ سعودی بادشاہوں کے پیش نظر ٹرمپ کے مسلم دشمن ارادے تھے مگر ٹرمپ نے سعودی تحائف وصول کیے اور عملی وہی کیا جو اسے کرنا تھا۔

دنیا بھر میں جو بھی فسادات ہورہے ہیں، مارا ماری ہورہی ہے اس کے پیچھے امریکا ہی کا ہاتھ رہا ہے اور آج بھی ہے ہمارے ملک پاکستان کا معاملہ بھی یہی ہے۔ پاکستان قائم ہوا تو وزیراعظم لیاقت علی خان اپنے پہلے بیرونی دورے پر روس جارہے تھے مگر ایسا نہ ہوسکا اور ہمارے وزیراعظم امریکا چلے گئے۔ روس نہ جانے اور امریکا جانے کے پیچھے کیا معاملات تھے، یہ اب سب جانتے ہیں۔ اور پھر یوں ہوا کہ پاکستان امریکا ہی کا ہوکر رہ گیا۔ امریکا کا غلام بن کر رہ گیا، پاکستان نے اپنے یار امریکا کو اپنا دوست بنالیا اور امریکا نے ہر مشکل وقت میں پاکستان کو تنہا چھوڑدیا۔

پاکستان دولخت ہورہا تھا اور ساتواں امریکی بحری بیڑہ آتا ہی رہ گیا، اس بحری بیڑے کو نہ آنا تھا اور نہ ہی وہ آیا۔ ایڈ کی گندم کھاکر ہم نے کتنے دھوکے کھائے ہیں اور ہم پاکستان کے عوام اچھے دنوں کی آس میں دھوکے ہی کھاتے رہے۔ قیام پاکستان کے ساتھ ہی مفاد پرستوں کا ایک ٹولہ جس میں طاقتور طبقات شامل تھے، ملک کے سیاہ و سفید کے مالک بن بیٹھے۔ پاکستان نیا نیا بنا تھا، لٹے پٹے عوام خود کو سنبھال رہے تھے، کبھی اس شہر میں کبھی اس شہر میں رہنے کے ٹھکانے ڈھونڈ رہے تھے اور مفاد پرست ٹولہ پہلے ہی سے منظم تھا۔ بندوق اس کے پاس تھی، زمینیں اس کے قبضے میں تھیں، روپیہ، پیسہ بھی بے شمار تھا۔

منے دنے جاگیردار اور خانقاہوں کے سجادہ نشین سب ایک مٹھ تھے، یوں لوٹ مار کا کھیل جاری رہا اور آج 10 سال گزرنے کے بعد حال یہ ہے کہ پاکستان اربوں، کھربوں کا مقروض ہے۔ ہمارے سابقہ اور موجودہ حکمران دنیا کے امیر ترین لوگوں میں شمار کیے جاتے ہیں۔ اندرون ملک اور بیرون ملک ان حکمرانوں کے محل ہیں، بینکوں میں پیسے ہیں اور عوام خودکشیاں کررہے ہیں۔ جینے کا حق عوام سے چھین چکا ہے اور اب وہ مرنے کا حق استعمال کررہے ہیں۔

90 سال گزرنے کے بعد بھی اس مفاد پرست ٹولے کے کچن وہی ہیں۔ یہ ٹولہ سسکتے بلکتے عوام کے کمزور جسموں سے خون کا آخری قطرہ تک نچوڑنے کے درپے ہیں۔ اس مفاد پرست ٹولے کو نہ خدا یاد ہے نہ وہ خدا کو یاد رکھنا چاہتا ہے۔ ان کا خدا جھوٹ ہے، جو یہ دن رات اٹھتے بیٹھے بولتے رہتے ہیں، ہر سیاسی جماعت کا ایک سربراہ ہے اور اس سربراہ کی صفات بیان کرنے پر حواری لگے ہوئے ہیں۔ اتنا جھوٹ بولتے ہیں کہ بس کیا کہا جائے۔

سب دیکھ رہے کہ ملک چاروں طرف سے دشمنوں میں گھرا ہوا ہے، عرصہ ہوا دھماکے ہورہے ہیں، کوئی جگہ محفوظ نہیں، ہر وہ جگہ جہاں ہجوم ہو، خطرے میں ہے۔ گندا مضر صحت پانی پینے پر عوام مجبور گندگی پورے پاکستان میں پھیلی ہوئی ہے۔ عوام مہلک بیماریوں میں مبتلا ہیں اور خاموش موت کی طرف جارہے ہیں، اسپتالوں میں ڈاکٹر نہیں، دوائیں نہیں، گاؤں دیہاتوں گوٹھوں میں اسپتال نامی عمارتوں میں مویشی بندھے ہیں۔ یہی حال پورے ملک میں اسکولوں کا ہے، جانور بندھے ہوئے ہیں۔ کراچی شہر میں ایک اور نوجوان ظافر کو مار دیا گیا، یہ تو ہوتا رہے گا، اب خزانوں کے منہ کھل جائیںگے اور آخر وہی ہوگا اللہ اللہ خیر صلا۔

70 سال گزرنے کے بعد پاکستان کا یہ حال ہے، مگر حاکمین ایک دوسرے کو نیچا دکھانے کے لیے کھیل تماشے کرتے ہیں اور شام ڈھلے ٹی وی چینل پر جھوٹ کا تعفن پھیلاکر چلے جاتے ہیں، ان حکمرانوں کا حالات بہتر کرنے سے کیا تعلق واسطہ، یہ حالات تو خراب سے خراب تر انھی حکمرانوں نے کیے ہیں۔ حبیب جالب کا شعر یاد آگیا ہے، سن لیجیے۔


جن کے کارن آج ہمارے حال پہ دنیا ہنستی ہے
کتنے ظالم چہرے جانے پہچانے یاد آتے ہیں

اسی غزل کا مقطع بھی حسب حال ہے، وہ بھی سن لیجیے۔

کوئی تو پرچم لے کر نکلے، اپنے گریباں کا جالب

چاروں جانب سناٹا ہے، دیوانے یاد آتے ہیں

دیوانے ہی پاکستان سدھار سکتے ہیں۔ دیوانے پتا نہیں کہاں ہیں، مگر دل کہتا ہے کہ غریب ہیں، بہت غریب۔

یہ شمالی کوریا جیسے دیوانے ہوتے ہیں، شمالی کوریا نے امریکا دنیا کے سب سے طاقتور ملک کو کہہ دیا ہے امریکا سے جنگ فرض ہوچکی اب صرف تاریخ طے ہونا باقی ہے، صبر کو کمزوری نہ سمجھا جائے، ادھر پاکستان محض مذمتی قرارداد تک جائے گا اور باقی دعاؤں سے گزارا کریںگے۔ جالب نے کہا تھا:

ہزاروں کیوں نہیں مل کر فلسطین کے لیے لڑتے
دعا ہی سے فقط کٹتی نہیں زنجیر مولانا
Load Next Story