پنجاب میں طلاق خلع کی شرح میں سالانہ 15 فیصد اضافہ

دیگروجوہ کے علاوہ سوشل میڈیابھی گھرٹوٹنے کا باعث بنتا ہے،ماہرین


ثاقب بشیر December 11, 2017
گزشتہ سال یہ تعداد18ہزار901 ریکارڈ کی گئی۔ فوٹو: فائل

COLOMBO: صوبہ پنجاب کی مقامی عدالتوں کے اعدادو شمارکے مطابق گزشتہ 6 سال کے دوران طلاق کے حوالے سے رجسٹرڈ مقدمات کی تعداد میں سالانہ بنیادوں پر 15 فیصد اضافہ ہوا ہے۔

ماہرین قانون کا کہنا ہے کہ طلاق کیسزکی بڑی وجہ نوجوان نسل کی جانب سے سوشل میڈیا کا بڑھتا ہوا استعمال،فلم،ڈرامے یا رومانوی کہانیوںکو پڑھ کرجیون ساتھی سے حقیقت کے برعکس حد سے زیادہ توقعات لگانا شامل ہے۔ سسرالیوں کا رویہ،مالی مسائل اور عدم برداشت بھی طلاق کا باعث بنتی ہے۔

دستیاب دستاویزات کے مطابق صوبہ پنجاب کے مختلف اضلاع کی مقامی عدالتوں میں2016 کے دوران خلع کے مجموعی طور پر 18 ہزار901 مقدمات درج ہوئے۔ 2015 میں17ہزار دو سو پندرہ، 2014 میں یہ تعداد16ہزار 942 تھی۔ 2013 میں یہی تعداد 14ہزار 243 جبکہ 2012 میں 13 ہزار 299 مقدمات رپورٹ ہوئے۔2005 سے 2008 تک طلاق کے 75 ہزار مقدمات جبکہ 2008 سے2011 کے درمیان ایک لاکھ سے زائد مقدمات درج کیے گئے ہیں۔

ماہر قانون جوائنٹ سیکریٹری آصف علی ایڈووکیٹ نے اس حوالے سے ایکسپریس سے گفتگوکرتے ہوئے کہا کہ لو میرج اور ارینج میرج میں مسائل الگ الگ ہیں، پہلی قسم میں زیادہ توقعات پوری نہ ہونا جبکہ ارینج میرج میں باہمی چپقلش اور بداعتمادی طلاق کا باعث بن رہی ہے جب کہ دوسری قسم میں والدین کا کردار اہم ہے جو چھوٹی چھوٹی بات پر اپنی بیٹی یا بیٹے کو سپورٹ کر دیتے ہیں اور انا کا مسئلہ بن جانے سے بات طلاق پر ختم ہوتی ہے۔

ماہر قانون پیر فدا حسین ہاشمی ایڈووکیٹ نے کہا کہ ہماری معاشرتی روایات کے ختم ہونے سے خلع کے کیسززیادہ رپورٹ ہو رہے ہیں،لو میرج میں بعض اوقات معاشرتی پریشر اور والدین کا دباؤ بڑھ جاتا ہے۔

 

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔