اسپاٹ فکسنگ کیس میں ناصر جمشید پر ایک سال کی پابندی عائد

ٹیسٹ کرکٹر تین رکنی اینٹی کرپشن ٹربیونل کے سامنے پیش نہیں ہوئے اور تحقیقات میں بھی تعاون نہیں کیا۔


ویب ڈیسک December 11, 2017
پی سی بی نے بہت بدنام کیا، بورڈ پر ہتک عزت کا دعوی کر سکتے ہیں، وکیل ناصر جمشید۔ فوٹو:فائل

اسپاٹ فکسنگ کیس میں قومی کرکٹ ٹیم کے کھلاڑی ناصر جمشید پر ایک سال کی پابندی عائد کردی گئی۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کے 3 رکنی اینٹی کرپشن ٹربیونل نے اسپاٹ فکسنگ کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے ناصر جمشید پر ایک سال کی پابندی عائد کردی۔ انگلینڈ میں موجود ٹیسٹ کرکٹر اینٹی کرپشن ٹربیونل کے سامنے پیش نہیں ہوئے اور تحقیقات میں تعاون بھی نہیں کیا۔ ناصر جمشید کو اسی سال 13 فروری کو معطل کیا گیا تھا اور ایک سال کی سزا کا مطلب ہے کہ ان کی معطلی ختم ہونے میں صرف دو ماہ رہ گئے ہیں۔

ناصر جمشید کے وکیل حسن وڑائچ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ٹیسٹ کرکٹر کو بکیز سے رابطوں کے الزامات سے بری کیا گیا تاہم اسپاٹ فکسنگ کیس میں عدم تعاون پر سزا دی گئی، پی سی بی نے ان کے موکل کو بہت بدنام کیا، اس لیے وہ بورڈ پر ہتک عزت کا دعوی کر سکتے ہیں۔

یہ خبر بھی پڑھیں: اسپاٹ فکسنگ کیس؛ ناصر جمشید کے ٹریبیونل پر اعتراضات

ایکسپریس نیوز نے ایک ہفتہ قبل یہ بتایا تھا کہ اسپاٹ فکسنگ کیس میں ٹریبیونل سے عدم تعاون کے باعث ناصر جمشید پر رواں ہفتے ایک سال تک پابندی عائد ہونے کا امکان ہے۔

واضح رہے کہ ناصرجمشید پر اسپاٹ فکسنگ میں ملوث ہونے اور فکسرز سے متعلق معلومات فراہم نہ کرنے کا الزام تھا۔ رواں سال فروری میں ناصر جمشید کو میچ فکسنگ کے شبہ میں ایک مشکوک شخص یوسف کے ہمراہ برطانیہ میں گرفتار گیا تھا۔ اسپاٹ فکسنگ کیس میں خالد لطیف پر 5 سال پابندی اور جرمانہ عائد کیا گیا تھا جبکہ شرجیل خان کو معطلی اور جرمانے سزاسنائی گئی تھی۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں