غیرمحفوظ ملک کاتاثرپاکستانی معیشت کونقصان پہنچارہاہے
پارلیمنٹ کے اراکین، چیمبرزآف کامرس کے صدوراورتجارتی ایسوسی ایشنوں کے نمائندوں پر مشتمل ایک کمیٹی تشکیل دی جائے
لاہور چیمبر آف کامرس نے حکومت پرزور دیا ہے کہ وہ انویسٹمنٹ پالیسی اورکم ہوتی ہوئی بیرونی سرمایہ کاری کے سلسلے میںنجی شعبے کواعتماد میں لے اوران معاملات پر بات چیت کرے۔ ایک بیان میں لاہور چیمبر کے صدرعرفان قیصر شیخ نے کہا کہ معاشی مسائل پر قابو پانے کیلیے نجی شعبے کو مضبوط کرنا ضروری ہے
جسے توانائی کی قلت، امن و امان کی بدترین صورتحال اور سیاسی عدم استحکام کی وجہ سے شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ انھوں نے کہاکہ پاکستان سے متعلق سرمایہ کاری کے لیے غیرمحفوظ ملک ہونے کا تاثر ابھرنے سے معیشت کوبھاری نقصان ہورہا ہے لہٰذا مسئلے پر قابو پانے کیلیے تمام چیمبرز آف کامرس کی مشاورت سے جامع پالیسی تشکیل دی جائے۔ انھوں نے کہاکہ توانائی کے بدترین بحران، امن و امان کی تباہ کن صورتحال اور سیاسی عدم استحکام غیرملکی سرمایہ کاری کی راہ میں حائل بڑی رکاوٹیں ہیں جنھیں دور کرناہوگا بصورت دیگر ملک کی معاشی نشونما بری طرح متاثر ہو گی، توانائی کے بحران پر قابو پانے میں حکومت کی ناکامی غیرملکی سرمایہ کاروں کو منفی پیغام دے رہی ہے
لہٰذا حکومت اس بحران پر قابو پانے کے لیے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کرے۔انھوں نے تجویز پیش کی کہ پارلیمنٹ کے اراکین، چیمبرزآف کامرس کے صدوراورتجارتی ایسوسی ایشنوں کے نمائندوں پر مشتمل ایک کمیٹی تشکیل دی جائے جوغیرملکی سرمایہ کاری کوفروغ دینے کیلیے کام کرے،مجوزہ کمیٹی کو موجودہ پالیسی فریم ورک کاجائزہ لینے کی ذمے داری بھی سونپی جائے۔
عرفان قیصر شیخ نے کہا کہ پاکستان کے انفرااسٹرکچر ڈیولپمنٹ، کوئلے، توانائی، زراعت، لائیو اسٹاک، ٹیکسٹائل اور فارماسیوٹیکل کے شعبوں میں غیرملکی سرمایہ کاری کی وسیع گنجائش ہے لیکن مارکیٹنگ کی حکمت عملی نہ ہونے کی وجہ سے فائدہ نہیں اٹھایا جا سکا۔انھوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ فوری طور پر ان رکاوٹوں کو دورکرے جوغیرملکی سرمایہ کاری کی راہ میںحائل ہیں۔
جسے توانائی کی قلت، امن و امان کی بدترین صورتحال اور سیاسی عدم استحکام کی وجہ سے شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ انھوں نے کہاکہ پاکستان سے متعلق سرمایہ کاری کے لیے غیرمحفوظ ملک ہونے کا تاثر ابھرنے سے معیشت کوبھاری نقصان ہورہا ہے لہٰذا مسئلے پر قابو پانے کیلیے تمام چیمبرز آف کامرس کی مشاورت سے جامع پالیسی تشکیل دی جائے۔ انھوں نے کہاکہ توانائی کے بدترین بحران، امن و امان کی تباہ کن صورتحال اور سیاسی عدم استحکام غیرملکی سرمایہ کاری کی راہ میں حائل بڑی رکاوٹیں ہیں جنھیں دور کرناہوگا بصورت دیگر ملک کی معاشی نشونما بری طرح متاثر ہو گی، توانائی کے بحران پر قابو پانے میں حکومت کی ناکامی غیرملکی سرمایہ کاروں کو منفی پیغام دے رہی ہے
لہٰذا حکومت اس بحران پر قابو پانے کے لیے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کرے۔انھوں نے تجویز پیش کی کہ پارلیمنٹ کے اراکین، چیمبرزآف کامرس کے صدوراورتجارتی ایسوسی ایشنوں کے نمائندوں پر مشتمل ایک کمیٹی تشکیل دی جائے جوغیرملکی سرمایہ کاری کوفروغ دینے کیلیے کام کرے،مجوزہ کمیٹی کو موجودہ پالیسی فریم ورک کاجائزہ لینے کی ذمے داری بھی سونپی جائے۔
عرفان قیصر شیخ نے کہا کہ پاکستان کے انفرااسٹرکچر ڈیولپمنٹ، کوئلے، توانائی، زراعت، لائیو اسٹاک، ٹیکسٹائل اور فارماسیوٹیکل کے شعبوں میں غیرملکی سرمایہ کاری کی وسیع گنجائش ہے لیکن مارکیٹنگ کی حکمت عملی نہ ہونے کی وجہ سے فائدہ نہیں اٹھایا جا سکا۔انھوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ فوری طور پر ان رکاوٹوں کو دورکرے جوغیرملکی سرمایہ کاری کی راہ میںحائل ہیں۔