فلم انڈسٹری کی بہتری کیلیے بیرون ملک پاکستانیوں کی خدمات حاصل کی جائیں ریچل خان
عالمی معیارکی فلم بنانے کیلیے کروڑوں روپے کی ضرورت ہوتی ہے، اداکارہ و ماڈل
اداکارہ وماڈل ریچل خان نے کہا ہے کہ اس وقت پاکستان فلم انڈسٹری کی سپورٹ کیلیے ہمیں دیارغیرمیں بسنے والی کمیونٹی کی خدمات حاصل کرنی چاہیے۔
''ایکسپریس'' سے گفتگوکرتے ہوئے ریچل خان نے کہا کہ کئی برس بیرون ملک رہنے کے باوجود بہت سے پاکستانی ایسے ہیں جواپنے ملک میں مختلف شعبوں میں سرمایہ کاری کر رہے ہیں اورمزید شعبوںمیں سرمایہ کاری کے خواہشمند ہیں۔ ایسے میں ہمارے نوجوان فلم میکرز کوحب الوطنی کے جذبے سے سرشار سرمایہ کاروں سے رابطہ کرنا چاہیے اورفلم کے ذریعے اپنے ملک کی سپورٹ کی جانب لانا چاہیے۔
اداکارہ نے کہا کہ دیکھا جائے توہمارے پڑوسی ملک بھارت کی فلم انڈسٹری جس کودنیا کی دوسری فلم انڈسٹری کہا جاتا ہے، وہاں بھی بہت سے غیرملکیوں نے سرمایہ کررکھی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ آج بالی وڈ کی فلمیں دنیا بھرمیں شوٹ ہونے کے ساتھ نمائش کیلیے پیش کی جارہی ہیں۔ ایک طرح سے یہ بہت اچھا قدم ہے، جس کوبھارتی فلم میکرز نے اپنایا اورآج بالی ووڈ کودنیا بھرمیں عام کردیا ہے۔ اسی فارمولا پرعمل کرتے ہوئے ہمیں بھی ایسے پاکستانیوںکی تلاش کرنی ہے، جونیک نیتی کے ساتھ اس پروفیشن میں آکر کام کریں۔ اگرایسا ہوجائے توچند برسوں کے دوران ہی پاکستان فلم انڈسٹری کا رنگ روپ بدل جائے گا۔
ریچل خان نے کہا کہ دنیا بھرمیں پاکستانی فنکاروں کے چاہنے والے ہوں گے اوران کی ایک جھلک دیکھنے کیلیے بے تابی سے منتظرہونگے۔ مگراس کیلیے بڑی محنت کی ضرورت ہے۔ یہ اس وقت تک ممکن نہیں ہوگا، جب تک اس شعبے سے عشق کرنے والے فلم میکرآگے نہیں آتے۔ انھوں نے کہا کہ انٹرنیشنل معیار کی ایک فلم بنانے کیلیے اب ایک یا دوکروڑ نہیں بلکہ کروڑوں روپے کی ضرورت ہے۔
اداکارہ نے کہا کہ جدید ٹیکنالوجی کے ساتھ ساتھ ہمیں غیرملکی ٹیکنیشنز کی بھی خدمات حاصل کرنا ہوگی۔ یہ مشکل ضرور ہے مگرناممکن نہیں۔ اس لیے ہم سب کومثبت سوچ کے ساتھ کام کرنا ہوگا۔ ایک دن ایسا ضرور آئے گا، جب پاکستانی فلم سلوراسکرین کی دنیا پرراج کررہی ہوگی اوردوسرے ملکوں کے فنکارہمارے ہاں کام کرنے کی خواہش رکھیں گے۔
''ایکسپریس'' سے گفتگوکرتے ہوئے ریچل خان نے کہا کہ کئی برس بیرون ملک رہنے کے باوجود بہت سے پاکستانی ایسے ہیں جواپنے ملک میں مختلف شعبوں میں سرمایہ کاری کر رہے ہیں اورمزید شعبوںمیں سرمایہ کاری کے خواہشمند ہیں۔ ایسے میں ہمارے نوجوان فلم میکرز کوحب الوطنی کے جذبے سے سرشار سرمایہ کاروں سے رابطہ کرنا چاہیے اورفلم کے ذریعے اپنے ملک کی سپورٹ کی جانب لانا چاہیے۔
اداکارہ نے کہا کہ دیکھا جائے توہمارے پڑوسی ملک بھارت کی فلم انڈسٹری جس کودنیا کی دوسری فلم انڈسٹری کہا جاتا ہے، وہاں بھی بہت سے غیرملکیوں نے سرمایہ کررکھی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ آج بالی وڈ کی فلمیں دنیا بھرمیں شوٹ ہونے کے ساتھ نمائش کیلیے پیش کی جارہی ہیں۔ ایک طرح سے یہ بہت اچھا قدم ہے، جس کوبھارتی فلم میکرز نے اپنایا اورآج بالی ووڈ کودنیا بھرمیں عام کردیا ہے۔ اسی فارمولا پرعمل کرتے ہوئے ہمیں بھی ایسے پاکستانیوںکی تلاش کرنی ہے، جونیک نیتی کے ساتھ اس پروفیشن میں آکر کام کریں۔ اگرایسا ہوجائے توچند برسوں کے دوران ہی پاکستان فلم انڈسٹری کا رنگ روپ بدل جائے گا۔
ریچل خان نے کہا کہ دنیا بھرمیں پاکستانی فنکاروں کے چاہنے والے ہوں گے اوران کی ایک جھلک دیکھنے کیلیے بے تابی سے منتظرہونگے۔ مگراس کیلیے بڑی محنت کی ضرورت ہے۔ یہ اس وقت تک ممکن نہیں ہوگا، جب تک اس شعبے سے عشق کرنے والے فلم میکرآگے نہیں آتے۔ انھوں نے کہا کہ انٹرنیشنل معیار کی ایک فلم بنانے کیلیے اب ایک یا دوکروڑ نہیں بلکہ کروڑوں روپے کی ضرورت ہے۔
اداکارہ نے کہا کہ جدید ٹیکنالوجی کے ساتھ ساتھ ہمیں غیرملکی ٹیکنیشنز کی بھی خدمات حاصل کرنا ہوگی۔ یہ مشکل ضرور ہے مگرناممکن نہیں۔ اس لیے ہم سب کومثبت سوچ کے ساتھ کام کرنا ہوگا۔ ایک دن ایسا ضرور آئے گا، جب پاکستانی فلم سلوراسکرین کی دنیا پرراج کررہی ہوگی اوردوسرے ملکوں کے فنکارہمارے ہاں کام کرنے کی خواہش رکھیں گے۔