جماعت اسلامی کا فاٹا اصلاحات کیلئے اسلام آباد تک لانگ مارچ

کس کے اشارے اور دباوٴ پر حکومت نے قومی اسمبلی میں فاٹا اصلاحات بل پیش نہیں کیا، سراج الحق


ویب ڈیسک December 12, 2017
کس کے اشارے اور دباوٴ پر حکومت نے قومی اسمبلی میں فاٹا اصلاحات بل پیش نہیں کیا، سراج الحق فوٹو: فائل

CAIRO: فاٹا اصلاحات کے لیے جماعت اسلامی نے خیبرپختون خوا سے وفاقی دارالحکومت تک لانگ مارچ نکالا۔

اتوار کو خیبر پاس سے شروع ہونے والا جماعت اسلامی کا فاٹا اصلاحات لانگ مارچ اسلام آباد میں اختتام پذیر ہوگیا۔ لانگ مارچ میں سیاسی رہنماؤں، قبائلی افراد اور جماعت اسلامی کے کارکنوں نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔ احتجاجی مظاہرین نے فاٹا کو خیبرپختون خوا میں ضم کرنے اور اصلاحات کے نفاذ کا مطالبہ کیا۔ اس موقع پر انتظامیہ نے سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے اور پولیس کی بھاری نفری تعینات کی گئی۔

امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق نے سراج الحق نے حکومت کو فاٹا اصلاحات بل منظور کرنے کے لئے 31 دسمبر تک کی ڈیڈ لائن دیتے ہوئے کہا کہ اصلاحات نافذ نہ کرنے پر اسلام آباد میں دھرنا دیا جائے گا۔

اختتامی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق نے کہا کہ فاٹا کا خطہ بھارت یا امریکا کا حصہ نہیں، یا تو پورے پاکستان کو فاٹا بنادیا جائے یا پھر پورے ملک کا قانون فاٹا پر لاگو کیا جائے، ایف سی آر کے کالے قانون کی وجہ سے فاٹا کے لوگ ترقی سے محروم ہیں، قبائلی عوام کو پولیٹیکل ایجنٹس کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا گیا ہے، ایجنٹ کو یہاں تک اختیار حاصل ہے کہ جسے چاہے علاقہ بدر کردے ، 70 سال سے قبائلی عوام ترقی اور انصاف سے محروم ہیں، ان کیساتھ غیر منصفانہ سلوک برداشت نہیں کرسکتے، قبائلی علاقوں میں عدالتوں کے دروازے بند ہیں۔

سراج الحق کا کہنا تھا کہ ملک کے دیگر علاقوں کے لوگ قبائلی عوام کی مشکلات سے بے خبر ہیں، قبائلی عوام کیا غلام ہیں ان سے ناروا سلوک کیوں کیا جا رہا ہے،اب یہ فیصلہ ہونا چاہئے کہ ہم افغانستان اور بھارت کا حصہ نہیں ہیں، فاٹا کی عوام کا صبر کا پیمانہ لبریز ہوا تو وزیر اعظم صاحب کے دفتر تک پہنچ سکتے ہیں۔

قبل ازیں ریلی فیض آباد پہنچنے پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق نے کہا کہ کس کے اشارے اور کس کے دباوٴ پر حکومت فاٹا اصلاحات کا اپنے وعدہ پورا نہیں کر رہی ہے، ایف سی آر کے ظالمانہ نظام سے نفرت کی وجہ سے قبائلی عوام لانگ مارچ کر رہے ہیں، وہ اپنے علاقوں میں اسکول،اسپتال چاہتے ہیں، قبائلی علاقے کو خیبر پختونخوا میں ضم کیاجائے، تمام جماعتوں کو ان کا ساتھ دینا چاہیے۔

سراج الحق کا کہنا تھا کہ حکومت نے کل فاٹا بل پیش نہ کر کے قبائلی عوام سے بیوفائی کی ہے، آئین سے دفعہ 247،246 کا خاتمہ ضروری ہے، قبائلی عوام کے دلوں میں جگہ بنانے کے لیے اللہ نے حکومت کو ایک موقع دیا ہے، لیکن حکومت امریکہ کی طرف دیکھ کر چل رہی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: فاٹا کو خیبرپختون خوا میں ضم کرنے کیلئے باب خیبر پر دھرنا

حکومت نے کل پیر کو فاٹا اصلاحات بل قومی اسمبلی میں لانے اور ایف سی آر کا قانون ختم کرنے کا اعلان کیا تھا تاہم گزشتہ روز بل اسمبلی میں پیش نہ کرنے پر اپوزیشن نے شدید ہنگامہ کیا جب کہ آج بھی فاٹا بل کو قومی اسمبلی کے ایجنڈے سے نکالنے پر اپوزیشن نے واک آؤٹ کیا۔ پاکستان تحریک انصاف کے چیرمین عمران خان نے فاٹا کو خیبرپختون خوا میں ضم کرنے کے لیے سپریم کورٹ میں پٹیشن بھی دائر کی ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں