ترقیاتی منصوبوں میں سرکاری محکموں کی نااہلی

شہر بھی بلدیاتی سہولیات سے محروم اور ترقی کی شاہراہ سے کوسوں دور دکھائی دیتے ہیں


Editorial December 13, 2017
شہر بھی بلدیاتی سہولیات سے محروم اور ترقی کی شاہراہ سے کوسوں دور دکھائی دیتے ہیں۔ فوٹو: فائل

LONDON: صوبہ سندھ میں ترقیاتی کام نہ ہونے کی بابت فنڈز اور اختیارات کی کمی کا رونا ہی سنتے آئے تھے لیکن اب ایک رپورٹ سے یہ واضح ہوا ہے کہ ترقی کی راہوں میں رکاوٹ فنڈز کا نہ ہونا نہیں بلکہ صلاحیت، اہلیت اور احساس ذمے داری کا فقدان ہے جس سے ہمارے سرکاری محکمے بے بہرہ ہیں۔ سرکاری محکموں میں اعلیٰ عہدوں پر فائز شخصیات کی فرائض سے غفلت، خودغرضی اور ملک و قوم کی خدمت سے گریز کا چلن ہے کہ سندھ کے صرف گاؤں دیہات ہی نہیں بلکہ شہر بھی بلدیاتی سہولیات سے محروم اور ترقی کی شاہراہ سے کوسوں دور دکھائی دیتے ہیں۔ شنید ہے کہ ہر مالی سال کے دوران اربوں روپے کا ترقیاتی بجٹ عدم استعمال کے باعث لیپس ہوجاتا ہے۔

اس تناظر میں حکومت سندھ نے وہ تمام ترقیاتی منصوبے ختم کرنے کا فیصلہ کیا ہے جن پر سال کے آخر تک ایک روپیہ بھی خرچ نہیں کیا گیا، دسمبر کے اختتام پر ایسے تمام منصوبوں پر عملدرآمد روک دیا جائے گا اور ان کے لیے مزید فنڈز جاری نہیں کیے جائیں گے۔ سالانہ ترقیاتی پروگرام میں شامل مختلف محکموں کے ایسے کئی منصوبے ہیں جن پر تاحال ایک روپیہ بھی خرچ نہیں کیا گیا۔ سمجھ سے بالاتر ہے کہ جب فنڈز موجود ہیں تو ترقیاتی منصوبوں پر عملدرآمد ہونے میں کوئی سی قباحت ہے؟ صوبے کو پسماندہ رکھ کر کون سے مفادات حاصل کیے جارہے ہیں؟ اطلاعات ہیں کہ صرف پیپلز پارٹی کے 9 سالہ دور میں تقریباً 400 ارب روپے کے ترقیاتی فنڈز عدم استعمال کے باعث لیپس ہوچکے ہیں۔ وزیراعلیٰ مراد علی شاہ نے عہدہ سنبھالنے کے بعد اس معاملے کو بہتر کرنے کی کوشش کی لیکن افسر شاہی کی روش ٹھیک نہ کرسکے۔

وزیراعلیٰ سندھ کی ہدایت پر محکمہ خزانہ سندھ نے محکمہ ترقی و منصوبہ بندی کو ایک خط کر واضح کیا ہے کہ 31 دسمبر کے بعد ایسے تمام ترقیاتی منصوبے منسوخ کردیے جائیں گے اور ان کے لیے رواں مالی سال کے دوران مزید فنڈز جاری نہیں کیا جائے گا۔ حکومت سندھ نے رواں مالی سال کے سالانہ ترقیاتی پروگرام (اے ڈی پی) کے لیے 244 ارب روپے مختص کیے ہیں جب کہ رواں مالی سال کے دوران کل ترقیاتی بجٹ 344 ارب روپے ہے۔ افسوسناک امر یہ ہے کہ محکمہ تعلیم کے ترقیاتی منصوبوں کے لیے 21 ارب روپے مختص کیے گئے لیکن تاحال محکمہ 2 ارب روپے سے زائد استعمال نہیں کرسکا۔ جب کہ صوبہ میں تعلیم کی زبوں حالی سب پر عیاں ہے۔ سچ ہے جب تک ملک کی ترقی کے وژن سے بھرپور شخصیات سرکاری محکموں میں فائز نہیں ہوں گی ملکی ترقی اور سرکاری اداروں کا یہی حال رہے گا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں