او آئی سی کا مقبوضہ بیت المقدس کو فلسطینی دارالحکومت تسلیم کرنیکا مطالبہ

اسرائیل قابض اور دہشت گرد ریاست ہے اور مسلمانوں پر مزید مظالم برداشت نہیں کر سکتے، ترک صدر


ویب ڈیسک December 13, 2017
او آئی سی کے سربراہی اجلاس میں شرکت کے لیے وزیراعظم شاہد خاقان عباسی استنبول پہنچ گئے ہیں فوٹو: فائل

OHIO: امریکا کی جانب سے مقبوضہ بیت المقدس (یروشلم ) کو اسرائیلی دارالحکومت قراردینے کے مسئلے پر اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے ہنگامی اجلاس میں ترکی نے عالمی برادری سے یروشلم کو فلسطینی دارالحکومت تسلیم کرنے کی درخواست کی ہے۔

ترکی کے شہر استنبول میں اسلامی تعاون تنظیم کا سربراہ اجلاس ہوا جس میں پاکستان سمیت اسلامی ممالک کے سربراہان مملکت نے شرکت کی۔



اسلامی سربراہی کانفرنس کے ہنگامی سربراہی اجلاس میں امریکا کی جانب سے مقبوضہ بیت المقدس کواسرائیلی دارالحکومت قرار دینے کے بعد پیدا ہونے والی صورت حال پر غور کیا گیا، اس موقع پر رکن ممالک کے سربراہان نے القدس کے حساس معاملے پر مشترکہ موقف اپنانے اور امریکی انتظامیہ کو اپنے فیصلے پرنظر ثانی پرمجبور کرنے کی حکمت عملی بھی طے کی۔



اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ترکی کے صدر رجب طیب اردوان کا کہنا تھا کہ اسرائیل قابض اور دہشت گرد ریاست ہے، صہیونی فوج فلسطینیوں کے بچوں کو بھی شہید کررہی ہے، ہم مسلمانوں کے خلاف مزید مظالم برداشت نہیں کر سکتے، اسرائیل دوسرے علاقوں پر قبضہ کرکے اپنا رقبہ تیزی سے بڑھا رہا ہے اور فلسطین کے رقبے میں نمایاں کمی آرہی ہے، مقبوضہ بیت المقدس پر امریکی فیصلہ اخلاقی اقدار کے منافی ہے اور یروشلم کو اسرائیلی دارالحکومت تسلیم کرنا عالمی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔

ترک وزیر خارجہ مولود چاوش اولو نے او آئی سی کے وزرائے خارجہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ عالمی برادری مشرقی یروشلم کو فلسطین کا دارالحکومت تسلیم کرے۔ انہوں نے کہا کہ تمام ممالک کی جانب سے فلسطینی ریاست کو تسلیم کیا جائے اور اس کے لیے سب کو مل کر کوشش کرنا ہو گی۔

اس خبر کو بھی پڑھیں؛ صدر ٹرمپ کا متنازعہ اور اشتعال انگیز اعلان

چاؤش اولو نے کہا کہ تمام مسلم ممالک ایک آواز ہوکر دنیا کے دوسرے ممالک کو قائل کریں کہ وہ 1967 کی فلسطینی سرحدوں کے مطابق فلسطینی ریاست کو تسلیم کریں اور مشرقی یروشلم کو اس ریاست کا دارالحکومت تسلیم کریں۔



فلسطینی صدر محمود عباس نے کہا کہ امریکا کا بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنا عالمی قوانین کی خلاف ورزی ہے، فلسطین کے حل کے بغیر مشرق وسطی میں امن نہیں آسکتا، ہم بیت المقدس کا دفاع کرنا جانتے ہیں، امریکی صدر کا فیصلہ سلامتی کونسل کی قراردادوں کی خلاف ورزی ہے جس سے انتہا پسندوں کو فائدہ پہنچے گا، ہم آزاد فلسطینی ریاست کے مطالبے سے کبھی دستبردار نہیں ہوں گے۔

اس خبر کو بھی پڑھیں؛ دنیا بھر کے مسلمانوں کو انصاف اورآزادی کیلیے متحد ہونا ہوگا

وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ مقبوضہ بیت المقدس کو اسرائیلی دارالحکومت تسلیم کرناعالمی قوانین کے منافی اور سلامتی کونسل کی قراردادوں کی کھلی خلاف ورزی ہے لہذا پاکستان امریکی فیصلے کی مذمت کرتے ہوئے اسے فی الفور واپس لینے کا مطالبہ کرتا ہے جب کہ پورا پاکستان فلسطین اور فلسطینی عوام کے پیچھے کھڑا ہے۔



وزیراعظم نے او آئی سی کے رکن ممالک سے اپیل کی کہ وہ تمام تر اختلافات بھلا کر القدس کے معاملے پر مضبوط اور متفقہ لائحہ عمل طے کریں جب کہ دنیا بھر کے مسلمانوں کو انصاف اور آزادی کے لیے متحد ہونا ہو گا، ہمیں آزاد فلسطینی ریاست کی جدوجہد کرنا ہوگی جس کا دارالحکومت مقبوضہ بیت المقدس ہو۔ انہوں نے کہا کہ سلامتی کونسل مقبوضہ بیت المقدس کے معاملے میں اپنا کردار ادا کرے اور عالمی برادری مقبوضہ بیت المقدس کو فلسطین کا دارالحکومت تسلیم کرے۔

یہ بھی پڑھیں: فلسطینی امن عمل میں امریکا کا کردار ختم ہوگیا

وزیر خارجہ خواجہ آصف نے کہا کہ مقبوضہ بیت المقدس (یروشلم) کو تسلیم کرنے سے امریکا کی مسئلہ فلسطین کے حل کے لیے جاری امن عمل میں غیرجانبدار ثالث کی حیثیت ختم ہوگئی۔



وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ مقبوضہ بیت المقدس کی حیثیت تبدیل کرنے سے مسلمانوں کے جذبات مجروح ہوں گے، امریکی صدر ٹرمپ کی جانب سے یروشلم کو اسرائیلی دارالحکومت تسلیم کرنا عالمی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔



خواجہ آصف نے کہا کہ پاکستان کے عوام اور حکومت کے جذبات بھی عالمی برادری کے ساتھ ہیں، ہماری پارلیمنٹ نے متفقہ قراردادوں کے ذریعے امریکی اعلان کی مذمت کی ہے، فلسطینی عوام 70 سال سے مظالم کا شکار ہیں اور بیت المقدس مسلمانوں کا قبلہ اول ہے، یروشلم کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنے کا امریکا کا فیصلہ عالمی روایات اور ریاستی طرز عمل کے خلاف ہے۔



واضح رہے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے مقبوضہ بیت المقدس (یروشلم) کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنے اور امریکی سفارت خانہ تل ابیب سے یروشلم منتقل کرنے کا اعلان کیا تھا۔



یاد رہے کہ ارض فلسطین پر قبضہ کرکے 1948 میں اسرائیل کا ناجائز قیام عمل میں آیا تھا جس میں مقبوضہ بیت المقدس (یروشلم) شامل نہیں تھا تاہم اسرائیل نے 1967 میں عرب اسرائیلی جنگ کے دوران مشرقی یروشلم سمیت باقی فلسطین پر بھی قبضہ کر لیا تھا اور بعد ازاں اسے اپنا حصہ قرار دے دیا تھا۔ اقوام متحدہ اور عالمی برادری اسرائیلی قبضے کو ناجائز تسلیم کرتے ہوئے اس سے 1967 سے پہلے کی سرحدوں پر واپس جانے کا مطالبہ کرتی ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں