کلبھوشن کیس پاکستان نے عالمی عدالت میں جواب جمع کرادیا

کلبھوشن عام قیدی نہیں اور اس پر ویانا کنونشن کا اطلاق نہیں ہوتا، پاکستان کا عالمی عدالت انصاف میں جواب


ویب ڈیسک December 13, 2017
پاکستان نے بھارتی جاسوس کو صفائی کا پورا موقع دیتے ہوئے ملکی قوانین کے مطابق سزا دی، جواب۔ فوٹو: فائل

پاکستان نے عالمی عدالت انصاف میں بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کیس میں اپنا جواب جمع کرا دیا۔

ذرائع کے مطابق پاکستان نے عالمی عدالت میں بھارتی موقف کو مسترد کرتے ہوئے اپنے جواب میں کہا کہ کمانڈر کلبھوشن یادیو بھارتی بحریہ کا حاضر سروس افسر ہے، وہ عام قیدی نہیں اور اس پر ویانا کنونشن کا اطلاق نہیں ہوتا، کلبھوشن کوئٹہ اور کراچی سمیت پاکستان کے دیگر شہروں میں دہشت گردی کو فروغ دیتا رہا ہے، اس کے پاکستان میں دہشت گردوں سے واضح تعلقات کے ثبوت موجود ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان نے کلبھوشن سے والدہ اور بیوی کو ملاقات کی اجازت دے دی

پاکستان کے جواب میں کہا گیا کہ کمانڈر کلبھوشن یادیو کا تعلق بھارتی خفیہ ایجنسی را سے ہے جس کا وہ خود اقرار کر چکا ہے، وہ اپنا کوڈ نام حسین مبارک پٹیل استعمال کرتا تھا، پاکستان نے اسے صفائی کا پورا موقع دیا اور اسے پاکستانی قوانین کے مطابق سزا دی گئی، حاضر سروس بھارتی آفیسر کا پاکستان میں دہشت گردی میں ملوث ہونا انتہائی خوفناک اور بھیانک ہے، اس کے باوجود پاکستان نے انسانی ہمدردی کی بنیاد پر کلبھوشن کی بیوی اور والدہ کو اس سے ملاقات کی اجازت دی۔

یہ بھی پڑھیں: کلبھوشن یادیو نے آرمی چیف سے رحم کی اپیل کردی

جواب میں مزید کہا گیا کہ پاکستانی ریاست کو حق پہنچتا ہے کہ اپنے شہریوں کے تحفظ کیلئے اقدامات کرے۔ پاکستان نے اپنے جواب میں عالمی عدالت انصاف کے پچھلے مقدمات کے فیصلوں کا حوالہ بھی دیا جن میں امریکا و دیگر ممالک کے کیسز کے حوالہ جات شامل ہیں۔ ذرائع کے مطابق دفتر خارجہ کی معاونت سے اٹارنی جنرل آفس نے حکومتی جواب تیار کیا ہے۔

اس خبر کو بھی پڑھیں؛ عالمی عدالت انصاف نے کلبھوشن کی پھانسی پر حکم امتناع جاری کردیا

واضح رہے کہ عالمی عدالت میں بھارت نے موقف اختیار کیا تھا کہ کلبھوشن کو ویانا کنونشن کے تحت قیدیوں کے حقوق حاصل ہیں۔ حساس اداروں نے بھارتی خفیہ ایجنسی را کے جاسوس کلبھوشن یادیو کو 3 مارچ 2016 کو بلوچستان سے گرفتار کیا تھا۔ بھارتی حکومت نے اعتراف کیا ہے کہ کلبھوشن اس کا سابق نیوی افسر ہے تاہم اس کا دعویٰ ہے کہ کلبھوشن کو ایران سے گرفتار کیا گیا۔ فوجی عدالت نے 10 اپریل 2017 کو کلبھوشن کو سزائے موت سنائی تھی تاہم بھارت فورا یہ کیس عالمی عدالت لے گیا جس نے 18 مئی 2017 کو اس سزا پر عملدرآمد روکنے کا حکم دیا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں