پسندکی شادی کرنیوالے اوراسکے اہلخانہ کوگرفتارنہ کرنے کاحکم

رشتے دارکاروکاری قراردے کر قتل کرنا چاہتے ہیں،درخواست گزار کا موقف


Staff Reporter August 07, 2012
رشتے دارکاروکاری قراردے کر قتل کرنا چاہتے ہیں،درخواست گزار کا موقف (فوٹو فائل)

MUZAFFARGARH: سندھ ہائی کورٹ کے جسٹس عقیل احمد عباسی پر مشتمل سنگل بینچ نے پنوعاقل پولیس کو پسند کی شادی کرنے والے شخص اور اس کے اہل خانہ کو ہراساں اور گرفتار کرنے سے روک دیاہے، درخواست گزار نور محمد نے عدالت میں موقف اختیارکیا کہ اس نے 4 اگست کو ارم نامی خاتون سے اسکی مرضی سے شادی کی ہے۔

تاہم اسکی اہلیہ کے رشتے دار اس پر انتہائی برہم ہوگئے ہیں اس لیے درخواست گزار اور اسکے اہل خانہ کو ہراساں کررہے ہیں ، درخواست گزار کے مطابق اسے اور اسکی اہلیہ کو کارو کاری بھی قراردیدیاگیا ہے، دونوں کو قتل کیا جاسکتا ہے ، فاضل بینچ نے 28 اگست کے لیے ایڈووکیٹ جنرل، پراسیکیوٹر جنرل ، پنوعاقل پولیس اور دیگر کو نوٹس جاری کرتے ہوئے ہدایت کی ہے کہ پسند کی شادی کرنے والے اس جوڑے کو ہراساںنہ کیا جائے اور اگر ان کے خلاف کوئی ایف آئی آر بھی درج ہوتو آئندہ سماعت تک انھیں گرفتار نہ کیا جائے۔

جسٹس شاہد انور باجوہ اور جسٹس آفتاب گورڑ پر مشتمل دو رکنی بینچ نے ٹنڈو آدم کے رہائشی علی اکبر اور عالیہ کی درخواست پر بھی انھیں تحفظ فراہم کرنے کی ہدایت کی ہے اور ہراساں کرنے سے روک دیا ہے ، درخواست گزاروں نے موقف اختیارکیا ہے کہ انھوں نے اپنی مرضی سے شادی کی ہے لیکن عالیہ کے اہل خانہ نے علی اکبر کے خلاف اغوا کا مقدمہ درج کرادیا ہے جس کی آڑ میں پولیس انھیں ہراساں کررہی ہے ۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں