افریقی ٹائیگرز کا شکار پاکستان نئے ہتھیار آزمائے گا
اسد شفیق کی جگہ عمراکمل کی شمولیت کا امکان، شعیب ملک کو ڈراپ کرنے کی تجویز،عرفان کوکھلایا جائے گا، وہاب بھی امیدوں،،،
جنوبی افریقہ اور پاکستان کے درمیان دوسرا ون ڈے انٹرنیشنل جمعے کو سنچورین میں کھیلا جائے گا۔
افریقی ٹائیگرز کا شکارکرنے کیلیے گرین شرٹس نے نئے ہتھیار آزمانے کا فیصلہ کرلیا، قسمت بدلنے کیلیے ٹیم میں تبدیلی کی جائے گی،اسد شفیق کی جگہ عمر اکمل کو کھلایا جا سکتا ہے،شاہد آفریدی کی بلوم فونٹین میں بوم بوم پرفارمنس نے شعیب ملک کی جگہ خطرے میں ڈال دی، محمد عرفان کی صورت میں اضافی پیسر کھلایا جائے گا، وہاب ریاض بھی امیدوں کے دیے آنکھوں میں سجائے بیٹھے ہیں۔ مصباح کا کہنا ہے کہ صرف ایک شکست سے گھبرا کر بہت زیادہ تبدیلیاں نہیں کرنا چاہتے، ہمیں گیندیں ضائع کرنے کے بجائے جارحانہ کھیل پیش کرنا ہوگا۔
دوسری جانب جنوبی افریقہ پرفارمنس میں مستقل مزاجی کا خواہاں ہے، مورن مورکل فٹ نہیں ہوپائے،کم پریکٹس کی وجہ سے ڈیل اسٹین کے میدان میں اترنے کا امکان بھی کم ہے، کپتان ابراہم ڈی ویلیئرز کا کہنا ہے کہ گرین شرٹس کی ہر چال کا توڑ ہمارے پاس موجود ہے۔ تفصیلات کے مطابق پاکستان کو پہلے ون ڈے میں125 رنز سے بھاری بھرکم شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا جس کے بعد ٹیم سلیکشن پر کافی اعتراضات سامنے آئے، خاص طور پر تیسرے فاسٹ بولر کی کمی شدت سے محسوس کی گئی،عمرگل اور جنید خان نے ابتدائی 8 اوورز میں تو اچھی بولنگ کی مگر بعد میں دباؤ کو برقرار نہیں رکھا جاسکا۔
حد سے زیادہ اسپنرز پر انحصار کافی مہنگا پڑا، اس لیے اب ٹیم مینجمنٹ نے دوسرے ون ڈے کے لیے پلیئنگ الیون میں تبدیلی کا اشارہ دے دیا، اسد شفیق کی جگہ عمر اکمل کو کھلایا جا سکتا ہے، تیسرے فاسٹ بولر کیلیے عرفان کا انتخاب تقریباً یقینی ہے ان کے لیے شعیب ملک کو جگہ خالی کرنا پڑے گی، شاہد آفریدی نے بلوم فاؤنٹین میں اپنے پرانے کھیل کی جھلک دکھائی جبکہ اس گراؤنڈ کی فیلڈ بھی بڑی تھی،یہاں سنچورین کا معاملہ مختلف ہے یہاں پر باؤنڈریز قدرے مختصر اور پاکستان دوسرے ٹوئنٹی 20 میچ میں پاورہٹنگ کا مظاہرہ کرچکا ہے۔
مصباح الحق نے کہا کہ پہلے میچ میں جنوبی افریقہ نے ہمارے اسپنرز کا عمدگی سے سامنا کیا،آف اسپنرز ہماری طاقت ہیں مگر وہ بھی کولن انگرام کو نہیں روک پائے تھے، ہمیں دوسرے میچ میں جارحانہ کھیل پیش کرنے کی ضرورت ہے، اسٹرائیک تبدیل کرنے کے ساتھ تھوڑی ہمت بھی دکھانا ہوگی تاکہ فیلڈرز کو سرکل میں پیچھے دھکیلا جاسکے، جب ہم ڈاٹ بالز کھیلتے ہیں تو پھر آنے والے بیٹسمینوں پر بھی دباؤ بڑھ جاتا ہے، اس لیے بیٹسمینوں کو کچھ زیادہ احساس ذمہ داری کا مظاہرہ کرنے کی ضرورت ہے، انھوں نے تیسرے فاسٹ بولر کو کھلانے کا عندیہ دینے کے ساتھ واضح کیا کہ صرف ایک شکست کی وجہ سے بہت زیادہ تبدیلیاں نہیں کی جائیں گی کیونکہ اس سے کھلاڑیوں کا اعتماد متاثر ہوتا ہے۔
دوسری جانب جنوبی افریقہ کی جانب سے پہلے میچ کی فاتح الیون کو ہی میدان میں اتارے جانے کا امکان ہے، مورن مورکل ہیمسٹرنگ تکلیف سے مکمل نجات حاصل نہیں کرپائے، انھیں جلد بازی میں کھلانے کا خطرہ مول نہیں لیا جائے گا،ڈیل اسٹین ٹیم کو جوائن تو کرچکے مگر گذشتہ روز بارش کی وجہ سے ان کو میچ کیلیے بھرپور تیاری کا موقع نہیں ملا، اس لیے دوسرے میچ میں بھی انھیں باہر بٹھا کر کائل ایبٹ کو ہی مزید موقع دیا جاسکتا ہے۔ ابراہم ڈی ویلیئرزنے کہاکہ گذشتہ برس ون ڈے میچز میں ہم نے مستقل مزاجی کا مظاہرہ نہیں کیا، مگر اس بار اپنے کھیل میں تسلسل پر توجہ مرکوز کیے ہوئے ہیں،دوسرے میچ میں بھی فتح کی بھرپور کوشش کریں گے، انھوں نے کہا کہ پاکستان کا اسپن بولنگ اٹیک کافی بہترین اور وہ ہر قسم کی کنڈیشنز میں خطرناک ثابت ہوتا ہے مگر ہم نے ان کے توڑ کیلیے کافی تیاری کی جس کا فائدہ پہلے ون ڈے میں حاصل ہوا۔
افریقی ٹائیگرز کا شکارکرنے کیلیے گرین شرٹس نے نئے ہتھیار آزمانے کا فیصلہ کرلیا، قسمت بدلنے کیلیے ٹیم میں تبدیلی کی جائے گی،اسد شفیق کی جگہ عمر اکمل کو کھلایا جا سکتا ہے،شاہد آفریدی کی بلوم فونٹین میں بوم بوم پرفارمنس نے شعیب ملک کی جگہ خطرے میں ڈال دی، محمد عرفان کی صورت میں اضافی پیسر کھلایا جائے گا، وہاب ریاض بھی امیدوں کے دیے آنکھوں میں سجائے بیٹھے ہیں۔ مصباح کا کہنا ہے کہ صرف ایک شکست سے گھبرا کر بہت زیادہ تبدیلیاں نہیں کرنا چاہتے، ہمیں گیندیں ضائع کرنے کے بجائے جارحانہ کھیل پیش کرنا ہوگا۔
دوسری جانب جنوبی افریقہ پرفارمنس میں مستقل مزاجی کا خواہاں ہے، مورن مورکل فٹ نہیں ہوپائے،کم پریکٹس کی وجہ سے ڈیل اسٹین کے میدان میں اترنے کا امکان بھی کم ہے، کپتان ابراہم ڈی ویلیئرز کا کہنا ہے کہ گرین شرٹس کی ہر چال کا توڑ ہمارے پاس موجود ہے۔ تفصیلات کے مطابق پاکستان کو پہلے ون ڈے میں125 رنز سے بھاری بھرکم شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا جس کے بعد ٹیم سلیکشن پر کافی اعتراضات سامنے آئے، خاص طور پر تیسرے فاسٹ بولر کی کمی شدت سے محسوس کی گئی،عمرگل اور جنید خان نے ابتدائی 8 اوورز میں تو اچھی بولنگ کی مگر بعد میں دباؤ کو برقرار نہیں رکھا جاسکا۔
حد سے زیادہ اسپنرز پر انحصار کافی مہنگا پڑا، اس لیے اب ٹیم مینجمنٹ نے دوسرے ون ڈے کے لیے پلیئنگ الیون میں تبدیلی کا اشارہ دے دیا، اسد شفیق کی جگہ عمر اکمل کو کھلایا جا سکتا ہے، تیسرے فاسٹ بولر کیلیے عرفان کا انتخاب تقریباً یقینی ہے ان کے لیے شعیب ملک کو جگہ خالی کرنا پڑے گی، شاہد آفریدی نے بلوم فاؤنٹین میں اپنے پرانے کھیل کی جھلک دکھائی جبکہ اس گراؤنڈ کی فیلڈ بھی بڑی تھی،یہاں سنچورین کا معاملہ مختلف ہے یہاں پر باؤنڈریز قدرے مختصر اور پاکستان دوسرے ٹوئنٹی 20 میچ میں پاورہٹنگ کا مظاہرہ کرچکا ہے۔
مصباح الحق نے کہا کہ پہلے میچ میں جنوبی افریقہ نے ہمارے اسپنرز کا عمدگی سے سامنا کیا،آف اسپنرز ہماری طاقت ہیں مگر وہ بھی کولن انگرام کو نہیں روک پائے تھے، ہمیں دوسرے میچ میں جارحانہ کھیل پیش کرنے کی ضرورت ہے، اسٹرائیک تبدیل کرنے کے ساتھ تھوڑی ہمت بھی دکھانا ہوگی تاکہ فیلڈرز کو سرکل میں پیچھے دھکیلا جاسکے، جب ہم ڈاٹ بالز کھیلتے ہیں تو پھر آنے والے بیٹسمینوں پر بھی دباؤ بڑھ جاتا ہے، اس لیے بیٹسمینوں کو کچھ زیادہ احساس ذمہ داری کا مظاہرہ کرنے کی ضرورت ہے، انھوں نے تیسرے فاسٹ بولر کو کھلانے کا عندیہ دینے کے ساتھ واضح کیا کہ صرف ایک شکست کی وجہ سے بہت زیادہ تبدیلیاں نہیں کی جائیں گی کیونکہ اس سے کھلاڑیوں کا اعتماد متاثر ہوتا ہے۔
دوسری جانب جنوبی افریقہ کی جانب سے پہلے میچ کی فاتح الیون کو ہی میدان میں اتارے جانے کا امکان ہے، مورن مورکل ہیمسٹرنگ تکلیف سے مکمل نجات حاصل نہیں کرپائے، انھیں جلد بازی میں کھلانے کا خطرہ مول نہیں لیا جائے گا،ڈیل اسٹین ٹیم کو جوائن تو کرچکے مگر گذشتہ روز بارش کی وجہ سے ان کو میچ کیلیے بھرپور تیاری کا موقع نہیں ملا، اس لیے دوسرے میچ میں بھی انھیں باہر بٹھا کر کائل ایبٹ کو ہی مزید موقع دیا جاسکتا ہے۔ ابراہم ڈی ویلیئرزنے کہاکہ گذشتہ برس ون ڈے میچز میں ہم نے مستقل مزاجی کا مظاہرہ نہیں کیا، مگر اس بار اپنے کھیل میں تسلسل پر توجہ مرکوز کیے ہوئے ہیں،دوسرے میچ میں بھی فتح کی بھرپور کوشش کریں گے، انھوں نے کہا کہ پاکستان کا اسپن بولنگ اٹیک کافی بہترین اور وہ ہر قسم کی کنڈیشنز میں خطرناک ثابت ہوتا ہے مگر ہم نے ان کے توڑ کیلیے کافی تیاری کی جس کا فائدہ پہلے ون ڈے میں حاصل ہوا۔