روپے کے ریٹ مزید گرانے کی گنجائش ہے آئی ایم ایف
بے قدری کا فیصلہ اسٹیٹ بینک نے کیا، آئی ایم ایف کے دباؤ کا نتیجہ نہیں، ہیرالڈ فنگر
پاکستان میں آئی ایم ایف مشن کے سربراہ ہیرالڈ فنگر نے کہا ہے کہ روپے کی قدر میں کمی آئی ایم ایف کے دباؤ کا نتیجہ نہیں، روپے کی قدر میں مزید کمی کی گنجائش ہے۔
بین الاقوامی مالیاتی فنڈ(آئی ایم ایف)کا کہنا ہے کہ پاکستان کی رواں مالی سال جی ڈی پی گروتھ 6 فیصد ہدف کے مقابلے میں5.6 فیصد رہنے کا امکان ہے، 2018 میں حکومت نے آئی ایم ایف کا قرض پروگرام لینے کی کوئی درخواست نہیں کی، آئی ایم ایف جائزہ مشن نے آرٹیکل فور کے تحت پوسٹ پروگرام مانیٹرنگ کے لیے پاکستان کی اقتصادی کارکردگی کا جائزہ مکمل کرلیا ہے۔
جائزے کی تکمیل کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے پاکستان میں آئی ایم ایف مشن کے سربراہ ہیرالڈ فنگر نے ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں کمی کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ روپے کی قدر میں کمی آئی ایم ایف کے دباؤ کا نتیجہ نہیں، روپے کی قدر میں مزید کمی کی گنجائش ہے مگر ہمارا اس سے لینا دینا نہیں، پاکستان اس وقت مشکل دور سے گزر رہا ہے، انہوں نے کہا کہ رواں مالی سال معاشی ترقی کا ہدف پورا نہیں ہوسکے گا تاہم اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے فیصلے کا خیرمقدم کرتے ہیں۔
ایک سوال کے جواب میں ہیرالڈ فنگر نے کہا کہ 6 فیصد ہدف کے مقابلے میں معاشی شرح نمو 5.6 فیصد رہنے کا امکان ہے، پاکستان کے لیے سیاسی عدم استحکام سے نمٹنا بڑا چیلنج ہے، زرمبادلہ ذخائر مستحکم رکھنا دوسرا بڑا چیلنج ہے، مالیاتی خسارہ قابو میں رکھنا تیسرا بڑا چیلنج ہے، انتخابات کے قریب آتے ہی اصلاحات اور معاشی نظم و ضبط برقرار رکھنا چوتھا بڑا چیلنج ہے۔
ہیرالڈ فنگر نے کہاکہ حالیہ دنوں میں روپے کی قدر کے حوالے سے اسٹیٹ بینک کے اقدامات قابل ستائش ہیں، آزادانہ ایکسچینج ریٹ معاشی ترقی اور برآمدات بڑھانے میں مدد گار ہوگا، ایکس چینج ریٹ میں لچک ادائیگیوں کے چیلنج سے نمٹنے میں سود مند ہوگی۔ آئی
ایم ایف مشن سربراہ نے کہاکہ توانائی اور انفرااسٹرکچر میں بہتری معاشی ترقی کی کے لیے فائدہ مند ہیں، امن و اماں بہتر ہونے سے بھی ملکی معیشت کو فروغ ملے گا، عالمی ادائیگیوں کا زور کم کرنے کے لیے سخت مانیٹری پالیسی اور بجٹ کو کنٹرول میں رکھنا ہوگا، سی پیک سے سرمایہ کاری آئی تو بیرونی ادائیگیوں کا دباؤ کچھ کم ہو سکے گا جب کہ روپے کی قدر میں کمی سے آئی ایم ایف کا کوئی تعلق نہیں روپے کی قدر میں کمی اسٹیٹ بینک کا اپنا فیصلہ ہے۔
ہیرلڈ فنگر نے کہاکہ اسٹیٹ بینک نے روپے کی قدر میں کمی کا فیصلہ مناسب وقت پر کیا ہے، اگر اب بھی روپے کی قدر میں کمی نہ کی جاتی تو اس کے مزید منفی اثرات مرتب ہوتے جب کہ 2018 میں حکومت نے آئی ایم ایف کا قرض پروگرام لینے کی کوئی درخواست نہیں کی، زرمبادلہ ذخائر کی موجودہ سطح کو دیکھتے ہوئے آئی ایم ایف کے پروگرام کی ضرورت نہیں۔
بین الاقوامی مالیاتی فنڈ(آئی ایم ایف)کا کہنا ہے کہ پاکستان کی رواں مالی سال جی ڈی پی گروتھ 6 فیصد ہدف کے مقابلے میں5.6 فیصد رہنے کا امکان ہے، 2018 میں حکومت نے آئی ایم ایف کا قرض پروگرام لینے کی کوئی درخواست نہیں کی، آئی ایم ایف جائزہ مشن نے آرٹیکل فور کے تحت پوسٹ پروگرام مانیٹرنگ کے لیے پاکستان کی اقتصادی کارکردگی کا جائزہ مکمل کرلیا ہے۔
جائزے کی تکمیل کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے پاکستان میں آئی ایم ایف مشن کے سربراہ ہیرالڈ فنگر نے ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں کمی کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ روپے کی قدر میں کمی آئی ایم ایف کے دباؤ کا نتیجہ نہیں، روپے کی قدر میں مزید کمی کی گنجائش ہے مگر ہمارا اس سے لینا دینا نہیں، پاکستان اس وقت مشکل دور سے گزر رہا ہے، انہوں نے کہا کہ رواں مالی سال معاشی ترقی کا ہدف پورا نہیں ہوسکے گا تاہم اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے فیصلے کا خیرمقدم کرتے ہیں۔
ایک سوال کے جواب میں ہیرالڈ فنگر نے کہا کہ 6 فیصد ہدف کے مقابلے میں معاشی شرح نمو 5.6 فیصد رہنے کا امکان ہے، پاکستان کے لیے سیاسی عدم استحکام سے نمٹنا بڑا چیلنج ہے، زرمبادلہ ذخائر مستحکم رکھنا دوسرا بڑا چیلنج ہے، مالیاتی خسارہ قابو میں رکھنا تیسرا بڑا چیلنج ہے، انتخابات کے قریب آتے ہی اصلاحات اور معاشی نظم و ضبط برقرار رکھنا چوتھا بڑا چیلنج ہے۔
ہیرالڈ فنگر نے کہاکہ حالیہ دنوں میں روپے کی قدر کے حوالے سے اسٹیٹ بینک کے اقدامات قابل ستائش ہیں، آزادانہ ایکسچینج ریٹ معاشی ترقی اور برآمدات بڑھانے میں مدد گار ہوگا، ایکس چینج ریٹ میں لچک ادائیگیوں کے چیلنج سے نمٹنے میں سود مند ہوگی۔ آئی
ایم ایف مشن سربراہ نے کہاکہ توانائی اور انفرااسٹرکچر میں بہتری معاشی ترقی کی کے لیے فائدہ مند ہیں، امن و اماں بہتر ہونے سے بھی ملکی معیشت کو فروغ ملے گا، عالمی ادائیگیوں کا زور کم کرنے کے لیے سخت مانیٹری پالیسی اور بجٹ کو کنٹرول میں رکھنا ہوگا، سی پیک سے سرمایہ کاری آئی تو بیرونی ادائیگیوں کا دباؤ کچھ کم ہو سکے گا جب کہ روپے کی قدر میں کمی سے آئی ایم ایف کا کوئی تعلق نہیں روپے کی قدر میں کمی اسٹیٹ بینک کا اپنا فیصلہ ہے۔
ہیرلڈ فنگر نے کہاکہ اسٹیٹ بینک نے روپے کی قدر میں کمی کا فیصلہ مناسب وقت پر کیا ہے، اگر اب بھی روپے کی قدر میں کمی نہ کی جاتی تو اس کے مزید منفی اثرات مرتب ہوتے جب کہ 2018 میں حکومت نے آئی ایم ایف کا قرض پروگرام لینے کی کوئی درخواست نہیں کی، زرمبادلہ ذخائر کی موجودہ سطح کو دیکھتے ہوئے آئی ایم ایف کے پروگرام کی ضرورت نہیں۔