سپریم کورٹ نے حدیبیہ کیس کھولنے کی نیب اپیل مسترد کردی
سپریم کورٹ نے نیب کی اپیل زائد المیعاد ہونے کی بنیاد پر خارج کی
سپریم کورٹ نے شریف خاندان کے خلاف حدیبیہ کیس کو دوبارہ کھولنے سے متعلق نیب کی اپیل مسترد کردی۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق سپریم کورٹ میں حدیبیہ کیس کو دوبارہ کھولنے کے حوالے سے نیب اپیل کے قابل سماعت ہونے سے متعلق فیصلہ محفوظ سنادیا۔ سپریم کورٹ نے نیب کی اپیل زائد المیعاد ہونے کی بنیاد پر خارج کردی۔
جسٹس مشیر عالم کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے حدیبیہ کیس میں نیب کی اپیل کی سماعت کی۔ بنچ میں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور جسٹس مظہر عالم میاں خیل شامل ہیں۔ تینوں ججز نے نیب کی اپیل مسترد کرنے کا متفقہ فیصلہ دیا جسے جسٹس مشیر عالم نے پڑھ کر سنایا۔ سپریم کورٹ کے اس فیصلے کی روشنی میں لاہور ہائیکورٹ کا حدیبیہ پیپر ملز بند کرنے سے متعلق فیصلہ حتمی ہوگیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: حدیبیہ پیپرز کیس پر ٹی وی ٹاک شوز میں بات کرنے پر پابندی
کیس کا پس منظر
حدیبیہ پیپر ملز کیس میں شریف خاندان پر ایک ارب 20 کروڑ روپے کی کرپشن اور منی لانڈرنگ کا الزام عائد کیا گیا۔ نواز شریف اور شہباز شریف پر الزام تھا کہ انہوں نے 1990ء کی دہائی میں اپنی 'حدیبیہ پیپر ملز' کے ذریعے 1.24 ارب روپے کی منی لانڈرنگ کی۔ مقدمے میں وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے اعترافی بیان دیا تھا جس میں انھوں نے کہا تھا کہ وہ شریف برادران کے لیے منی لانڈرنگ میں ملوث تھے۔
اکتوبر 1999 میں فوجی بغاوت کے بعد اس وقت کے آرمی چیف جنرل پرویز مشرف نے وزیراعظم نواز شریف کے خاندان کے خلاف کرپشن کے 3 ریفرنسز دائر کیے تھے جن میں سے ایک حدیبیہ پیپر ملز کیس بھی تھا۔ 2014 میں لاہور ہائی کورٹ نے اپنے فیصلے میں حدیبیہ پیپرز ملزکیس میں نیب کی تحقیقات کو کالعدم قرار دے دیا جس کے بعد احتساب عدالت نے اس ریفرنس کو خارج کردیا تھا۔ تاہم سپریم کورٹ کی جانب سے پاناما کیس کی سماعت کے دوران حدیبیہ ریفرنس کا معاملہ دوبارہ سامنے آگیا۔
نیب نے رواں سال 20 ستمبر کو یہ کیس دوبارہ کھولنے کےلیے سپریم کورٹ میں اپیل دائر کی جس میں نواز شریف، شہباز شریف، حمزہ شہباز، شمیم اختر اور صاحبہ شہباز کو فریق بنایا گیا ہے۔ نیب نے موقف اختیار کیا کہ لاہور ہائی کورٹ نے حقائق کو دیکھے بغیر اس کیس میں فیصلہ دیا، پاناما لیکس کی جے آئی ٹی رپورٹ کی روشنی میں نئے حقائق سامنے آئے ہیں اس لیے ہائی کورٹ کے فیصلے کو کالعدم قرار دیتے ہوئے نیب کو معاملے کی تحقیقات کا حکم دیا جائے۔ سپریم کورٹ کی جانب سے نیب کی اپیل مسترد ہونے کے نتیجے میں لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے کو حتمی حیثیت حاصل ہوگئی ہے۔
دوسری جانب حدیبیہ کیس کے فیصلے پر رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے وزیراعلیٰ پنجاب شہبازشریف کا کہنا تھا کہ آج کا دن میری سیاسی زندگی کا اہم ترین دن ہے آج میرے خلاف لگائے گئے تمام الزامات ایک بار پھر غلط ثابت ہوئے ہیں۔
شہبازشریف کا کہنا تھا کہ عدالت عظمیٰ کے معزز بینچ نے آج تاریخی فیصلہ دیا جس پر میں اللہ کے حضور سربسجود ہیں اور اس کے ساتھ عوام کی حمایت و اعتماد کا بھی شکرگزار ہوں۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق سپریم کورٹ میں حدیبیہ کیس کو دوبارہ کھولنے کے حوالے سے نیب اپیل کے قابل سماعت ہونے سے متعلق فیصلہ محفوظ سنادیا۔ سپریم کورٹ نے نیب کی اپیل زائد المیعاد ہونے کی بنیاد پر خارج کردی۔
جسٹس مشیر عالم کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے حدیبیہ کیس میں نیب کی اپیل کی سماعت کی۔ بنچ میں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور جسٹس مظہر عالم میاں خیل شامل ہیں۔ تینوں ججز نے نیب کی اپیل مسترد کرنے کا متفقہ فیصلہ دیا جسے جسٹس مشیر عالم نے پڑھ کر سنایا۔ سپریم کورٹ کے اس فیصلے کی روشنی میں لاہور ہائیکورٹ کا حدیبیہ پیپر ملز بند کرنے سے متعلق فیصلہ حتمی ہوگیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: حدیبیہ پیپرز کیس پر ٹی وی ٹاک شوز میں بات کرنے پر پابندی
کیس کا پس منظر
حدیبیہ پیپر ملز کیس میں شریف خاندان پر ایک ارب 20 کروڑ روپے کی کرپشن اور منی لانڈرنگ کا الزام عائد کیا گیا۔ نواز شریف اور شہباز شریف پر الزام تھا کہ انہوں نے 1990ء کی دہائی میں اپنی 'حدیبیہ پیپر ملز' کے ذریعے 1.24 ارب روپے کی منی لانڈرنگ کی۔ مقدمے میں وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے اعترافی بیان دیا تھا جس میں انھوں نے کہا تھا کہ وہ شریف برادران کے لیے منی لانڈرنگ میں ملوث تھے۔
اکتوبر 1999 میں فوجی بغاوت کے بعد اس وقت کے آرمی چیف جنرل پرویز مشرف نے وزیراعظم نواز شریف کے خاندان کے خلاف کرپشن کے 3 ریفرنسز دائر کیے تھے جن میں سے ایک حدیبیہ پیپر ملز کیس بھی تھا۔ 2014 میں لاہور ہائی کورٹ نے اپنے فیصلے میں حدیبیہ پیپرز ملزکیس میں نیب کی تحقیقات کو کالعدم قرار دے دیا جس کے بعد احتساب عدالت نے اس ریفرنس کو خارج کردیا تھا۔ تاہم سپریم کورٹ کی جانب سے پاناما کیس کی سماعت کے دوران حدیبیہ ریفرنس کا معاملہ دوبارہ سامنے آگیا۔
نیب نے رواں سال 20 ستمبر کو یہ کیس دوبارہ کھولنے کےلیے سپریم کورٹ میں اپیل دائر کی جس میں نواز شریف، شہباز شریف، حمزہ شہباز، شمیم اختر اور صاحبہ شہباز کو فریق بنایا گیا ہے۔ نیب نے موقف اختیار کیا کہ لاہور ہائی کورٹ نے حقائق کو دیکھے بغیر اس کیس میں فیصلہ دیا، پاناما لیکس کی جے آئی ٹی رپورٹ کی روشنی میں نئے حقائق سامنے آئے ہیں اس لیے ہائی کورٹ کے فیصلے کو کالعدم قرار دیتے ہوئے نیب کو معاملے کی تحقیقات کا حکم دیا جائے۔ سپریم کورٹ کی جانب سے نیب کی اپیل مسترد ہونے کے نتیجے میں لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے کو حتمی حیثیت حاصل ہوگئی ہے۔
دوسری جانب حدیبیہ کیس کے فیصلے پر رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے وزیراعلیٰ پنجاب شہبازشریف کا کہنا تھا کہ آج کا دن میری سیاسی زندگی کا اہم ترین دن ہے آج میرے خلاف لگائے گئے تمام الزامات ایک بار پھر غلط ثابت ہوئے ہیں۔
شہبازشریف کا کہنا تھا کہ عدالت عظمیٰ کے معزز بینچ نے آج تاریخی فیصلہ دیا جس پر میں اللہ کے حضور سربسجود ہیں اور اس کے ساتھ عوام کی حمایت و اعتماد کا بھی شکرگزار ہوں۔