ایک دن کی بھی تاخیر نہیں ہونے دینگے 18 کروڑ عوام الیکشن چاہتے ہیں چیف جسٹس

ترمیم شدہ کاغذات نامزدگی درست قرار،الیکشن کمیشن نے اپنا آئینی اختیار استعمال کیا،کسی اتھارٹی کی منظوری ضروری نہیں


کل5 بل پاس ہوئے،قومی اسمبلی انتخابی اصلاحات بل بھی منظورکر سکتی تھی، چیف جسٹس، صدر نے فارم مسترد کیے تو الیکشن مؤخر ہوسکتے ہیں، اٹارنی جنرل، سماعت آج پھر ہوگی فوٹو: فائل

سپریم کورٹ نے آئندہ عام انتخابات کیلیے الیکشن کمیشن کی جانب سے ترمیم شدہ کاغذات نامزدگی آئین وقانون کے تحت درست قرار دیدیے، چیف جسٹس نے ریمارکس دیے ہیں کہ 18کروڑ عوام ملک میں الیکشن چاہتے ہیں انتخابات میں ایک دن کی تاخیر بھی نہیں ہونے دی جائے گی۔

عدالت نے اٹارنی جنرل کے اعتراضات مسترد کرتے ہوئے اپنے فیصلے میں کہا کہ الیکشن کمیشن نے اپنا آئینی اختیار استعمال کیا، اس نے انتخابی قواعد یا قوانین میں تبدیلی نہیں کی، صرف کاغذات نامزدگی فارم میں معلومات حاصل کرنے کیلیے خانوں میں اضافہ کیا جس کیلیے منظوری ضروری نہیں، آئین اور سپریم کورٹ کے فیصلے کے مطابق الیکشن کمیشن کو ایسا کرنے کا اختیار حاصل ہے۔

آرٹیکل 218کے تحت آزادانہ، منصفانہ اور شفاف انتخابات کا انعقاد الیکشن کمیشن کی ذمے داری ہے اور اس مقصد کیلیے وہ آزاد ہے اور اسے اپنے اختیار کے استعمال میں کسی اتھارٹی کی منظوری کی ضرورت نہیں، الیکشن کمیشن انتخابات میں کرپٹ پریکٹس کو روکنے کیلیے انتظامات کرنے کا مجاز ہے اور 18کروڑ عوام کو یہ حق حاصل ہے انکی نمائندگی ایماندار لوگ کریں اور انھیں معلوم ہو کہ انکی نمائندگی کے امیدوار بے داغ ماضی رکھتے ہیں اور منشیات کی سمگلنگ اوراغوا برائے تاوان میں ملوث نہیں۔

قبل ازیں انتخابی اصلاحات عمل درآمد کیس کی سماعت شروع ہوئی تو چیف جسٹس نے کہا حکومت کی آئینی مدت ختم ہونے والی ہے، بتایا جائے انتخابی اصلاحات کیلیے کیا کیا؟ اٹارنی جنرل نے کہا کہ گزشتہ رات ایک اجلاس ہوا جس میں سیکریٹری قانون نے بھی شرکت کی، الیکشن کمیشن کے وکیل منیرپراچہ نے کاغذات نامزدگی میں تبدیلیوں کا مسودہ پیش کیا اور آئین کے متعلقہ آرٹیکل بھی پڑھ کرسنائے، انhوں نے کہا کہ پہلے کاغذات نامزدگی میں تبدیلی کی منظوری حاصل کرنے کا فیصلہ ہوا لیکن دوبارہ جائزہ لینے کے بعد معلوم ہوا کہ صدر کی منظوری کی ضرورت نہیں۔



تحریک انصاف کے وکیل حامد خان اور ورکرز پارٹی کے بلال منٹو نے بھی الیکشن کمیشن کی تائید کی۔ چیف جسٹس نے کہا کہ الیکشن کمیشن آئین اور قانون کی روشنی میں اتنا بااختیار ہے کہ سارے کام خود کرسکتا ہے، جہاں تشریح کی ضرورت تھی سپریم کورٹ نے اپنے فیصلوں میں کردی ہے۔ اٹارنی جنرل عرفان قادر نے کہاکہ آرٹیکل 218کی شق3 کے تحت کمیشن خود سے منظوری نہیں دے سکتا۔ حکومت کو فارم کے بعض حصوں پر تحفظات ہیں۔ الیکشن کمیشن نے غلط اقدام کیا، تمام شراکت داروں کو اعتماد میں لینا چاہیے، چیف جسٹس نے کہاکہ صدر نے نامزدگی فارم منظور نہیں کیے تو کیا اسکا مطلب ہے۔

انھوں نے مسترد کیے؟صدر کو سب سے زیادہ ملک کا مفاد عزیز ہوتا ہے اور بروقت انتخابات ملک کے مفاد میں ہیں۔ اٹارنی جنرل نے کہاکہ جن افراد اور پارٹیوں نے درخواستیں دائر کی ہیں، انکا پارلیمان میں کوئی حصہ نہیں، صدر نے اگر نامزدگی فارم منظور نہ کیے تو یہ غیر موثر ہوجائیں گے اور اگر ان کو چیلنج کیا گیا تو الیکشن موخر ہوسکتے ہیں۔ چیف جسٹس نے کہاکہ معاملہ درخواست گزاروں تک محدود نہیں، یہ عدالتی فیصلہ ہے اور 18کروڑ عوام کی ملکیت ہے، الیکشن میں ایک دن کی بھی تاخیر نہیں ہوگی۔ اس کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتانہ ایسا سوچا جاسکتا ہے۔

بی بی سی کے مطابق جسٹس افتخار نے کہا کہ اس وقت ملک میں انتخابات کا انعقاد اہم ترین قومی معاملات میں سے ایک ہے اور انتخابات میں ایک روز کی تاخیر بھی نہیں ہونے دیں گے۔ مانیٹرنگ ڈیسک کے مطابق چیف جسٹس نے کہا کہ قومی اسمبلی نے کل 5 بل منظور کیے، کوشش کر کے انتخابی اصلاحات کا کام بھی کروایا جا سکتا تھا،کمیشن نے فارم میں تبدیلیاں اپنے مفاد کے لیے نہیں کیں جبکہ اسے کسی فورم پر چیلنج نہیں کیاگیا،جب یہ فارم چھپائی کے لیے جارہے تھے تو کسی سیاسی جماعت یا رکن قومی اسمبلی کی طرف سے اس انتخابی فارم کے خلاف عدالت میں کوئی درخواست دائر نہیں کی گئی، الیکشن کمیشن نے قانون کے مطابق درست فارم چھاپا، اس میں ایسی ایک بات بتا دیں جو آرٹیکل 218کے منافی ہو، عوام چاہتے ہیں کہ ان کے نمائندے شفاف الیکشن کے ذریعے منتخب ہوکر آئیں۔ مزید سماعت آج پھر ہوگی ۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں