خیبرپختونخوا اسمبلی میں فاٹا كو فی الفور كے پی میں ضم کرنے کی قرار داد منظور
فاٹا كو کے پی میں ضم کرنے کے لیے آئین میں ضروری ترامیم اور فاٹا میں انتخابات كرائے جائیں، قرار داد کا متن
خیبرپختونخوا اسمبلی نے فاٹا كو فی الفور خیبر پختونخوا میں ضم كرنے اور وہاں پر عام انتخابات كرانے کی قرار داد متفقہ طور پر منظور کرلی۔
خیبر پختونخوا اسمبلی کے اجلاس میں وزیر قانون امتیاز شاہد قریشی نے فاٹا کو کے پی میں ضم کرنے کی مشتركہ قرارداد ایوان میں پیش کی جس میں مطالبہ کیا گیا تھا کہ فاٹا كو فوری طور پر خیبرپختونخوا میں ضم كیا جائے اور اس كے لیے آئین كے متعلقہ آرٹیكلز میں ضروری ترامیم كرتے ہوئے علاقائی حدود میں ردوبدل كی جائیں جب كہ فاٹا میں عام انتخابات كا انعقاد كیا جائے تا كہ وہاں کے عوام اپنے نمائندوں كا انتخاب كرسكیں، یہ خیبرپختونخوا اور فاٹا دونوں علاقوں کے عوام كا مطالبہ ہے۔
اس خبر کو بھی پڑھیں : امریکا کے معاشی بائیکاٹ کے لیے قرارداد منظور
اجلاس میں جے یو آئی (ف) كی جانب سے قرار داد کی حمایت یا مخالفت پرخاموشی اختیار كی گئی جس كے باعث قرارداد متفقہ طور پر منظور کرلی گئی جب کہ قرارداد منظور ہونے كے بعد جے یو آئی (ف) كی جانب سے ركن مفتی سید جاناں نے كہا كہ یہ قرارداد مشاورت كے بغیر ہی ایوان میں منظور کی گئی حالانكہ ایسی قراردادیں ہمیشہ اتفاق رائے ہی سے لائی جاتی ہیں۔
جے یو آئی (ف) کےرکن مفتی سید جاناں نے كہا كہ فاٹا كے مستقبل كا فیصلہ قراردادوں كے ذریعے نہیں كیا جاسكتا، یہ قبائلی عوام سے ہمدردی نہیں كی جارہی بلكہ سیاسی پوائنٹ اسكورنگ ہورہی ہے، دوسری جانب مفتی سید جاناں کی بات كا حكومتی ارکان نے كوئی جواب نہیں دیا۔
خیبر پختونخوا اسمبلی کے اجلاس میں وزیر قانون امتیاز شاہد قریشی نے فاٹا کو کے پی میں ضم کرنے کی مشتركہ قرارداد ایوان میں پیش کی جس میں مطالبہ کیا گیا تھا کہ فاٹا كو فوری طور پر خیبرپختونخوا میں ضم كیا جائے اور اس كے لیے آئین كے متعلقہ آرٹیكلز میں ضروری ترامیم كرتے ہوئے علاقائی حدود میں ردوبدل كی جائیں جب كہ فاٹا میں عام انتخابات كا انعقاد كیا جائے تا كہ وہاں کے عوام اپنے نمائندوں كا انتخاب كرسكیں، یہ خیبرپختونخوا اور فاٹا دونوں علاقوں کے عوام كا مطالبہ ہے۔
اس خبر کو بھی پڑھیں : امریکا کے معاشی بائیکاٹ کے لیے قرارداد منظور
اجلاس میں جے یو آئی (ف) كی جانب سے قرار داد کی حمایت یا مخالفت پرخاموشی اختیار كی گئی جس كے باعث قرارداد متفقہ طور پر منظور کرلی گئی جب کہ قرارداد منظور ہونے كے بعد جے یو آئی (ف) كی جانب سے ركن مفتی سید جاناں نے كہا كہ یہ قرارداد مشاورت كے بغیر ہی ایوان میں منظور کی گئی حالانكہ ایسی قراردادیں ہمیشہ اتفاق رائے ہی سے لائی جاتی ہیں۔
جے یو آئی (ف) کےرکن مفتی سید جاناں نے كہا كہ فاٹا كے مستقبل كا فیصلہ قراردادوں كے ذریعے نہیں كیا جاسكتا، یہ قبائلی عوام سے ہمدردی نہیں كی جارہی بلكہ سیاسی پوائنٹ اسكورنگ ہورہی ہے، دوسری جانب مفتی سید جاناں کی بات كا حكومتی ارکان نے كوئی جواب نہیں دیا۔