نیٹو کنٹینرز کی ترسیل کے لیے نئے قوا نین کا اجرا
امریکی کارگو کی ٹرانزٹ صرف کراچی پورٹ ،طورخم اور چمن کے راستے ہوسکے گی
KARACHI:
ایف بی آرنے نیٹوکنٹینرزکی ترسیل اورمانیٹرنگ کیلیے نئے قو انین کااجراکردیا ہے ،اس سلسلے میں ایف بی آر کی جانب سے باضابطہ طور پرنیا کسٹمزجنرل آرڈر نمبر 10 جاری کیا گیاہے جس کے تحت امریکا اورنیٹو کو پاکستان کے راستے24 اشیاء کی سپلائی کو ممنوع قرار دیا گیا ہے چھوٹے اور لائٹ ہتھیار بھی افغانستان نہیں بھجوائے جاسکیں گے، آرڈر میںممنوع قرار دی جانے والی اشیاکی فہرست بھی شامل ہے۔
ان اشیا میںاینٹی ٹینک ہتھیار، تمام اقسام کے مارٹرز،خودکار گرنیڈ لانچرز،ٹینک اور آرمرڈ وہیکلز، تمام اقسام کی آرٹلری گن گائیڈڈ و دوسرے اقسام کے میزائل و راکٹس،لانچرز، مائنزبم، پروجیکٹائلز اورآرٹلری میونشن،ڈائریکٹڈانرجی و نیٹڈ انرجی ویپنز سسٹمز،لیز ویپن سٹم،بشمول ویو اینڈ پلس لیزر سسٹمز، کمبیٹ ائیرکرافٹ،اٹیک ہیلی کاپٹرز،بغیر ڈرائیور چلنے والی ائیریل وہیکلز،گولہ بارود،ملٹری اینڈ کمرشل ایکپلوژو،ڈرونز سمیت دیگر خطر ناک اور مہلک ہتھیار شامل ہیں ۔
آرڈر کے تحت امریکی کارگو کی ٹرانزٹ صرف کراچی پورٹ ،پورٹ محمد بن قاسم ،طورخم اور چمن کے راستے ہوسکے گی اور اس کیلئے امریکا کی طرف سے امریکی ڈیفنس آفس برائے پاکستان کے نمائندے کو سنگل فوکل پرسن مقرر کیا جائے گا۔سپلائی کی مانیٹرنگ وسیکیورٹی اور پاکستان اور امریکی حکام کے درمیان باہمی رابطے کیلیے سنٹرل کوآرڈینیشن اتھارٹی(سی سی اے)قائم کی جائے گی،سیکریٹری دفاع اس کی سربراہ ہوںگی اور پاکستان کی طرف سے فوکل پرسن کے طور پر بھی فرائض سرانجام دیں گی ۔
ایف بی آر کے سینئر افسر نے بتایا کہ افغانستان کو بھجوائے جانے والے ہر قسم کے کارگو کیلیے پاکستان سے راہداری کیلیے ٹریکنگ اور مانیٹرنگ کیلیے ان رُولزکا اطلاق ہوگا۔ نوٹیفکیشن نمبر 413(I)/2012 کے تحت جاری کردہ ٹریکنگ اینڈ مانیٹرنگ آف کارگو رُولز 2012 میں بتایا گیا ہے کہ مذکورہ رُولز کے تحت لائنسنس حاصل کرنے والی کمپنیاں صرف ٹرانزٹ کارگو کی ٹریکنگ و مانیٹرنگ کرسکیں گی یہ لا ئسنس کمپنیوں کو کمیٹی جاری کرے گی۔
نوٹیفکیشن میں ٹرانزٹ ٹریڈ اور افغانستان میں امریکی و نیٹو و ایساف فورسز کو پٹرولیم مصنوعات و دیگر سامان کی ترسیل کی چیکنگ اور مانیٹرنگ کیلئے تمام رُولز وضع کئے گئے ہیں جس میں گاڑیوں میں ٹریکنگ ڈیوائسز کی تنصیب ان کی مانیٹرنگ فیس اور چارجز کے تعین سمیت دیگر تمام معاملات کی تفصیلات شامل ہیں ۔
ایف بی آرنے نیٹوکنٹینرزکی ترسیل اورمانیٹرنگ کیلیے نئے قو انین کااجراکردیا ہے ،اس سلسلے میں ایف بی آر کی جانب سے باضابطہ طور پرنیا کسٹمزجنرل آرڈر نمبر 10 جاری کیا گیاہے جس کے تحت امریکا اورنیٹو کو پاکستان کے راستے24 اشیاء کی سپلائی کو ممنوع قرار دیا گیا ہے چھوٹے اور لائٹ ہتھیار بھی افغانستان نہیں بھجوائے جاسکیں گے، آرڈر میںممنوع قرار دی جانے والی اشیاکی فہرست بھی شامل ہے۔
ان اشیا میںاینٹی ٹینک ہتھیار، تمام اقسام کے مارٹرز،خودکار گرنیڈ لانچرز،ٹینک اور آرمرڈ وہیکلز، تمام اقسام کی آرٹلری گن گائیڈڈ و دوسرے اقسام کے میزائل و راکٹس،لانچرز، مائنزبم، پروجیکٹائلز اورآرٹلری میونشن،ڈائریکٹڈانرجی و نیٹڈ انرجی ویپنز سسٹمز،لیز ویپن سٹم،بشمول ویو اینڈ پلس لیزر سسٹمز، کمبیٹ ائیرکرافٹ،اٹیک ہیلی کاپٹرز،بغیر ڈرائیور چلنے والی ائیریل وہیکلز،گولہ بارود،ملٹری اینڈ کمرشل ایکپلوژو،ڈرونز سمیت دیگر خطر ناک اور مہلک ہتھیار شامل ہیں ۔
آرڈر کے تحت امریکی کارگو کی ٹرانزٹ صرف کراچی پورٹ ،پورٹ محمد بن قاسم ،طورخم اور چمن کے راستے ہوسکے گی اور اس کیلئے امریکا کی طرف سے امریکی ڈیفنس آفس برائے پاکستان کے نمائندے کو سنگل فوکل پرسن مقرر کیا جائے گا۔سپلائی کی مانیٹرنگ وسیکیورٹی اور پاکستان اور امریکی حکام کے درمیان باہمی رابطے کیلیے سنٹرل کوآرڈینیشن اتھارٹی(سی سی اے)قائم کی جائے گی،سیکریٹری دفاع اس کی سربراہ ہوںگی اور پاکستان کی طرف سے فوکل پرسن کے طور پر بھی فرائض سرانجام دیں گی ۔
ایف بی آر کے سینئر افسر نے بتایا کہ افغانستان کو بھجوائے جانے والے ہر قسم کے کارگو کیلیے پاکستان سے راہداری کیلیے ٹریکنگ اور مانیٹرنگ کیلیے ان رُولزکا اطلاق ہوگا۔ نوٹیفکیشن نمبر 413(I)/2012 کے تحت جاری کردہ ٹریکنگ اینڈ مانیٹرنگ آف کارگو رُولز 2012 میں بتایا گیا ہے کہ مذکورہ رُولز کے تحت لائنسنس حاصل کرنے والی کمپنیاں صرف ٹرانزٹ کارگو کی ٹریکنگ و مانیٹرنگ کرسکیں گی یہ لا ئسنس کمپنیوں کو کمیٹی جاری کرے گی۔
نوٹیفکیشن میں ٹرانزٹ ٹریڈ اور افغانستان میں امریکی و نیٹو و ایساف فورسز کو پٹرولیم مصنوعات و دیگر سامان کی ترسیل کی چیکنگ اور مانیٹرنگ کیلئے تمام رُولز وضع کئے گئے ہیں جس میں گاڑیوں میں ٹریکنگ ڈیوائسز کی تنصیب ان کی مانیٹرنگ فیس اور چارجز کے تعین سمیت دیگر تمام معاملات کی تفصیلات شامل ہیں ۔