پی آئی اے ایئر بس کی فروخت معمہ بن گئی
A-310 ایئربس کی فروخت میں سابق جرمن قائم مقام سی ای اوسمیت3افسران شامل۔
پاکستان قومی ایئرلائن (پی آئی اے) کے A.310 ایئربس کی فروخت معمہ بن گئی۔
پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائن نے(AP.BEQ) A310طیارے کی فروخت کے معاملے پرانتہائی رازداری سے انکوائری کراکے رپورٹ سرد خانے کی نذرکری گئی ، انکوائری رپورٹ پی آئی اے کے بورڈ آف ڈائریکٹران اور ایوی ایشن ڈویژن میں ارسال کردی گئی جب کہ چیئرمین پی آئی اے بورڈ کی ہدایت پر رپورٹ کوخفیہ رکھنے کی ہدایت دی گئی ہے۔
انکوائری کمیٹی نے انکشاف کیا ہے کہ پی آئی اے کے طیارے کی فروخت میںتین سابق اہم افسران ملوث ہیں ان میں پی آئی اے کے سابق قائم مقام سی ای اوبرنڈ ہیلڈن ، ادارے میں خاموشی سے بھرتی کیے جانے والے ٹیکینکل ایڈوائزر آسٹریا Helmout اور سابق ڈائریکٹر پروکیورمنٹ کے نام شامل ہیں،ان میں سے 2افسران کو شوکازنوٹس بھی جاری کیے گئے ہیں جبکہ تیسرے سابق افسرکو پی آئی اے کی جانب سے شوکاز نہیں دیا جاسکا۔
پی آئی اے کی جانب سے یہ انکوائری چیف انٹر نل آڈیٹر جاوید منشا اور لیگل ایڈوائزر احمد روفٔ نے کی، انکوائری کمیٹی کی فیکٹ فائنڈنگ رپورٹ برائے فروخت A.310.(AP.BEQ ) ایکسپریس کو موصول ہوگئی، انکوائری کمیٹی کی رپورٹ پی آئی اے کے بورڈ آف ڈائریکٹران اورایوی ایشن ڈویژن میں جمع کرادی گئی۔
رپورٹ کے مطابق پی آئی اے کا فروخت کیا جانے والا طیارے کی فروخت کے بعد ٹینڈرجاری کیاگیاتھا جبکہ طیارہ اس وقت جرمنی لے جایا جاچکا تھا، رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پی آئی اے کے ایئربس A 310 ، 47ہزار5سو رویو میں فروخت کی گئی تھی جس کی رقم پاکستانی کرنسی میں 60لاکھ روپے بنتی ہے، رپورٹ میں بتایاگیا ہے طیارہ پاکستان قومی ایئرلائن کی ملکیت ہے جس کو پیپرا قواعدکے برخلاف اورمتعلقہ اعلی حکام کی منظوری کے بغیر فروخت کیاگیا۔
معلوم ہوا ہے کہ طیارے کی فروخت کے بعد اعلیٰ حکام نے اس کا نوٹس لیا جس پر پی آئی اے کے سابق جرمن سی ای او برنڈ ہیلڈن ،ٹیکینکل ایڈوایزر Helmout کو شوکاز نوٹس جاری کیے گئے جبکہ پی آئی اے کے حکام نے سابق ڈائریکٹر پروکیورمنٹ کو شوکازنوٹس جاری نہیں کیا،ٹیکینکل ایڈوائزر Helmout شوکاز نوٹس کا جواب دیے بغیر اپنے ملک چلے گئے جبکہ سابق سی ای او رنڈ ہیلڈن نے شوکازنوٹس کا جواب اپنے وکلا کے ذریعے پی آئی اے میں جمع کرادیا تھا جس کی بنیاد پرانھیں ادارے سے برطرف بھی کیاگیا۔
ادھر پی آئی اے طیارے کی غیرقانونی فروخت کے معاملے پرسینیٹ کی قائمہ کمیٹی نے بھی ازخود نوٹس لیا جس پر متعلقہ حکام سے بازپرس بھی کی گئی تاہم اسلام آباد میں موجود پی آئی اے کے اعلی افسران نے اس معاملے کودبانے اور ملوث افرادکو بچانے کیلیے سرگرم ہوگئے۔
دریں اثنا معلوم ہوا ہے کہ پی آئی اے میں ٹیکینکل ایڈوائز Helmout کوخاموشی سے ادارے میں 2015میں 15ہزار ڈالر ماہانہ پرمقررکیاگیاتھا مذکورہ ٹیکنیکل ایڈوائزرکی تنخواہ کا ٹیکس بھی پی آئی اے انتظامیہ ادا کرتی رہی، Helmout کو سفری اخراجات کی مد میں یومیہ4سو ڈالر بھی پی آئی اے ادا کرتی تھی۔
یہاں یہ بھی قابل ذکر بات ہے کہ آسٹریا سے تعلق رکنے Helmout کئی ماہ تک بغیر سیکیورٹی کلیرنس کے کام کرتے رہے،طیارہ فروخت کیے جانے کے بعد Helmout واپس آسٹریا چلے گئے ، پی آئی اے انتظامیہ نے انھیں عارضی بنیاد پر ٹیکنیکل ایڈوائزر مقررکیاتھا۔
دریں اثنا ایکسپریس کے استفسار پر پی آئی اے ترجمان مشہود تاجور نے بتایا کہ ( AP.BEQ) A 310 طیارے کی رپورٹ پی آئی اے کے ڈائریکٹران اور ایوی ایشن ڈویژن میں جمع کرادی گئی لیکن ان کا کہنا تھا کہ پی آئی اے انتظامیہ نے جرمن کے Leipzig ایئرپورٹ پر کھڑے ہوئے اس طیارے کی ازسرنو فروخت کیلیے پاکستان ، امریکا اور جرمن کے اخبارات میں فروخت کیلیے اشتہارات جاری کردیے گئے جب کہ یہ اشتہارات 8دسمبر کوامریکی اور 12 دسمبر کو جرمنی کے اخبارات میں دیے گئے جبکہ پاکستان میں یہ اشتہار 10 دسمبر کو جاری کیا گیا تھا۔
مشہود تاجور کا کہنا تھا کہ 19جنوری 2018میں اس طیارے کی فروخت کے حوالے سے ٹینڈر میں شامل ہونے والی پارٹیوں کو طلب کیاگیا ہے، انھوں نے کہاکہ طیارہ پی آئی اے کی ملکیت ہے طیارے کے دیگر سامان انجن، لینڈگ گیئر،اسپرپارٹس ، ایوانکس سسٹم ، سیٹیں سمیت دیگر سامان بھی فروخت کیاجائے گا۔
واضح رہے کہ کراچی ایئرپورٹ سے طیارے کو اڑان بھرنے سے قبل سول ایوی ایشن اتھارٹی سے اجازت لی گئی تھی، این او سی کے بعد ایئربس طیارے نے اڑان بھری جس میںکپتان سمیت کبین کرویوعملہ بھی موجود تھا۔
پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائن نے(AP.BEQ) A310طیارے کی فروخت کے معاملے پرانتہائی رازداری سے انکوائری کراکے رپورٹ سرد خانے کی نذرکری گئی ، انکوائری رپورٹ پی آئی اے کے بورڈ آف ڈائریکٹران اور ایوی ایشن ڈویژن میں ارسال کردی گئی جب کہ چیئرمین پی آئی اے بورڈ کی ہدایت پر رپورٹ کوخفیہ رکھنے کی ہدایت دی گئی ہے۔
انکوائری کمیٹی نے انکشاف کیا ہے کہ پی آئی اے کے طیارے کی فروخت میںتین سابق اہم افسران ملوث ہیں ان میں پی آئی اے کے سابق قائم مقام سی ای اوبرنڈ ہیلڈن ، ادارے میں خاموشی سے بھرتی کیے جانے والے ٹیکینکل ایڈوائزر آسٹریا Helmout اور سابق ڈائریکٹر پروکیورمنٹ کے نام شامل ہیں،ان میں سے 2افسران کو شوکازنوٹس بھی جاری کیے گئے ہیں جبکہ تیسرے سابق افسرکو پی آئی اے کی جانب سے شوکاز نہیں دیا جاسکا۔
پی آئی اے کی جانب سے یہ انکوائری چیف انٹر نل آڈیٹر جاوید منشا اور لیگل ایڈوائزر احمد روفٔ نے کی، انکوائری کمیٹی کی فیکٹ فائنڈنگ رپورٹ برائے فروخت A.310.(AP.BEQ ) ایکسپریس کو موصول ہوگئی، انکوائری کمیٹی کی رپورٹ پی آئی اے کے بورڈ آف ڈائریکٹران اورایوی ایشن ڈویژن میں جمع کرادی گئی۔
رپورٹ کے مطابق پی آئی اے کا فروخت کیا جانے والا طیارے کی فروخت کے بعد ٹینڈرجاری کیاگیاتھا جبکہ طیارہ اس وقت جرمنی لے جایا جاچکا تھا، رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پی آئی اے کے ایئربس A 310 ، 47ہزار5سو رویو میں فروخت کی گئی تھی جس کی رقم پاکستانی کرنسی میں 60لاکھ روپے بنتی ہے، رپورٹ میں بتایاگیا ہے طیارہ پاکستان قومی ایئرلائن کی ملکیت ہے جس کو پیپرا قواعدکے برخلاف اورمتعلقہ اعلی حکام کی منظوری کے بغیر فروخت کیاگیا۔
معلوم ہوا ہے کہ طیارے کی فروخت کے بعد اعلیٰ حکام نے اس کا نوٹس لیا جس پر پی آئی اے کے سابق جرمن سی ای او برنڈ ہیلڈن ،ٹیکینکل ایڈوایزر Helmout کو شوکاز نوٹس جاری کیے گئے جبکہ پی آئی اے کے حکام نے سابق ڈائریکٹر پروکیورمنٹ کو شوکازنوٹس جاری نہیں کیا،ٹیکینکل ایڈوائزر Helmout شوکاز نوٹس کا جواب دیے بغیر اپنے ملک چلے گئے جبکہ سابق سی ای او رنڈ ہیلڈن نے شوکازنوٹس کا جواب اپنے وکلا کے ذریعے پی آئی اے میں جمع کرادیا تھا جس کی بنیاد پرانھیں ادارے سے برطرف بھی کیاگیا۔
ادھر پی آئی اے طیارے کی غیرقانونی فروخت کے معاملے پرسینیٹ کی قائمہ کمیٹی نے بھی ازخود نوٹس لیا جس پر متعلقہ حکام سے بازپرس بھی کی گئی تاہم اسلام آباد میں موجود پی آئی اے کے اعلی افسران نے اس معاملے کودبانے اور ملوث افرادکو بچانے کیلیے سرگرم ہوگئے۔
دریں اثنا معلوم ہوا ہے کہ پی آئی اے میں ٹیکینکل ایڈوائز Helmout کوخاموشی سے ادارے میں 2015میں 15ہزار ڈالر ماہانہ پرمقررکیاگیاتھا مذکورہ ٹیکنیکل ایڈوائزرکی تنخواہ کا ٹیکس بھی پی آئی اے انتظامیہ ادا کرتی رہی، Helmout کو سفری اخراجات کی مد میں یومیہ4سو ڈالر بھی پی آئی اے ادا کرتی تھی۔
یہاں یہ بھی قابل ذکر بات ہے کہ آسٹریا سے تعلق رکنے Helmout کئی ماہ تک بغیر سیکیورٹی کلیرنس کے کام کرتے رہے،طیارہ فروخت کیے جانے کے بعد Helmout واپس آسٹریا چلے گئے ، پی آئی اے انتظامیہ نے انھیں عارضی بنیاد پر ٹیکنیکل ایڈوائزر مقررکیاتھا۔
دریں اثنا ایکسپریس کے استفسار پر پی آئی اے ترجمان مشہود تاجور نے بتایا کہ ( AP.BEQ) A 310 طیارے کی رپورٹ پی آئی اے کے ڈائریکٹران اور ایوی ایشن ڈویژن میں جمع کرادی گئی لیکن ان کا کہنا تھا کہ پی آئی اے انتظامیہ نے جرمن کے Leipzig ایئرپورٹ پر کھڑے ہوئے اس طیارے کی ازسرنو فروخت کیلیے پاکستان ، امریکا اور جرمن کے اخبارات میں فروخت کیلیے اشتہارات جاری کردیے گئے جب کہ یہ اشتہارات 8دسمبر کوامریکی اور 12 دسمبر کو جرمنی کے اخبارات میں دیے گئے جبکہ پاکستان میں یہ اشتہار 10 دسمبر کو جاری کیا گیا تھا۔
مشہود تاجور کا کہنا تھا کہ 19جنوری 2018میں اس طیارے کی فروخت کے حوالے سے ٹینڈر میں شامل ہونے والی پارٹیوں کو طلب کیاگیا ہے، انھوں نے کہاکہ طیارہ پی آئی اے کی ملکیت ہے طیارے کے دیگر سامان انجن، لینڈگ گیئر،اسپرپارٹس ، ایوانکس سسٹم ، سیٹیں سمیت دیگر سامان بھی فروخت کیاجائے گا۔
واضح رہے کہ کراچی ایئرپورٹ سے طیارے کو اڑان بھرنے سے قبل سول ایوی ایشن اتھارٹی سے اجازت لی گئی تھی، این او سی کے بعد ایئربس طیارے نے اڑان بھری جس میںکپتان سمیت کبین کرویوعملہ بھی موجود تھا۔