فرنیچر برآمدات کے فروغ کیلیے ہر ممکن اقدام کریں گے وفاقی وزیر تجارت
حکومت سرپرستی کرے،قرضے دے تو1ارب ڈالرکافرنیچربرآمدہوسکتاہے،افتخارملک،نمائش نے معیار سے آگہی دی،کاشف اشفاق
وفاقی وزیر تجارت و ٹیکسٹائل محمد پرویز ملک نے کہا ہے کہ حکومت فرنیچر کی صنعت کو فروغ دینے اور دنیا بھر خاص طور پر یورپی ممالک، کینیڈا اور امریکا کو برآمدات بڑھانے کے لیے ہر ممکن اقدامات کرے گی۔
محمد پرویز ملک نے کہا کہ اس نمائش کے ذریعے لوگوں کو پاکستانی ہنرمندوں کی فرنیچر مصنوعات کے معیار اور ڈیزائن کے بارے میں بھی جاننے میں مدد ملی ہے۔ وفاقی وزیر تجارت نے کہا کہ ان کیلیے یہ ایک خوشگوار حیرت ہے کہ کلاسیکی اور غیر معمولی معیار کے ہاتھ سے تیار اور ٹھوس فرنیچر کی مختلف اقسام ایک ہی چھت تلے دیکھنے کو ملی ہیں اور اس میں بین الاقوامی مارکیٹوں میں غیر ملکی خریداروں کو راغب کرنے کی بھرپور صلاحیت موجود ہے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ پاکستان عالمی سرمایہ کاری کو اپنی طرف راغب کرنے کی سمت میں آگے بڑھا رہا ہے اور یہ انتہائی قابل قدر ہے کہ پی ایف سی ملک بھر میں فرنیچر انڈسٹری کے ساتھ کاروباری رابطوں کے ذریعے اس صنعت میں غیر ملکی سرمایہ کاری کے مواقع پیدا کرنے کیلیے بھرپور کوششیں کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کامیاب اقتصادی اصلاحات اور بہتر سیکیورٹی صورتحال کے باعث تمام معروف درجہ بندی ایجنسیوں نے پاکستان کی سرمایہ کاری کا پروفائل اپ گریڈ کیا ہے۔
پرویز ملک نے کہا کہ تجارتی میلے اور نمائشیں کاروبار کے فروغ کا بہترین ذریعہ ہیں اور یہ انتہائی خوش آئند ہے کہ پی ایف سی نے فرنیچر کی صنعت کو فروغ دینے کیلیے ملک کے مختلف شہروں میں 9 ویں میگا نمائش کا کامیابی سے انعقاد کیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ حکومت فرنیچر کے تیار کنندگان اور ڈیزائنرز کو بیرون ملک بین الاقوامی نمائشوں کیلیے ہر قسم کی مدد فراہم کریگی۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ اس صنعت سے وابستہ لکڑی کے کام کے ہنرمند عظیم صلاحیتوں اور بھرپور تجربے سے مالامال ہیں اور اگر یہ ٹیلنٹ مناسب طریقے سے استعمال کیا جائے تو پاکستان فرنیچر کا بہترین برآمد کنندہ بن سکتا ہے اور فرنیچر کی صنعت کو فروغ اور ترقی دے کر مقامی اور بین الاقوامی ضروریات کو باآسانی پورا کیا جا سکتا ہے۔
سارک چیمبر کے نائب صدر اور یونائٹڈ بزنس گروپ کے چیئرمین افتخار علی ملک نے کہا کہ اگر حکومت فرنیچر کی صنعت کی سرپرستی کرے اور چھوٹے کاروباری اداروں کو آسان شرائط پر بلاسود قرضے فراہم کیے جائیں تو پاکستان سالانہ کم از کم ایک ارب ڈالر کا ہاتھ سے تیار لکڑی کا فرنیچر برآمد کرسکتا ہے اور اس سے معاشرے کے غریب اور محروم طبقے کیلیے بڑی تعداد میں روزگار کے مواقع بھی پیدا ہو سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نمائش میں مختلف اقسام کے فرنیچر کی ایک بڑی وسیع رینج شامل ہے جو کاروباری شخصیات، خریداروں اور ناظرین کو اپنی طرف متوجہ کرتی ہے۔
پاکستان فرنیچر کونسل کے کردار کی تعریف کرتے ہوئے افتخار علی ملک نے کہا کہ پی ایف سی ملک میں اکثر ایسی نمائشوں کا اہتمام کرتی ہے جس سے ان کمپنیوں کو برانڈز کے بارے میں آگہی دینے، موجودہ خریداروں کے ساتھ روابط کو مضبوط بنانے اور بین الاقوامی کمپنیوں کے ساتھ تعلقات کے فروغ کا موقع ملتا ہے۔
ادھر چیف ایگزیکٹو پی ایف سی میاں کاشف اشفاق نے کہا کہ اس نمائش نے پاکستان کے فرنیچر، فکسچر اور متعلقہ فرنشننگ سامان کی حیرت انگیز صلاحیتوں اور پوٹینشل کے بارے میں بھرپور آگہی فراہم کی ہے اور لوگوں کو پتہ چلا ہے کہ ہم کتنے اعلیٰ معیار کی مصنوعات تیار کرتے ہیں۔ بعد ازاں وفاقی وزیر تجارت اور دیگر مہمانوں نے مختلف اسٹالوں کا دورہ کیا۔
محمد پرویز ملک نے کہا کہ اس نمائش کے ذریعے لوگوں کو پاکستانی ہنرمندوں کی فرنیچر مصنوعات کے معیار اور ڈیزائن کے بارے میں بھی جاننے میں مدد ملی ہے۔ وفاقی وزیر تجارت نے کہا کہ ان کیلیے یہ ایک خوشگوار حیرت ہے کہ کلاسیکی اور غیر معمولی معیار کے ہاتھ سے تیار اور ٹھوس فرنیچر کی مختلف اقسام ایک ہی چھت تلے دیکھنے کو ملی ہیں اور اس میں بین الاقوامی مارکیٹوں میں غیر ملکی خریداروں کو راغب کرنے کی بھرپور صلاحیت موجود ہے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ پاکستان عالمی سرمایہ کاری کو اپنی طرف راغب کرنے کی سمت میں آگے بڑھا رہا ہے اور یہ انتہائی قابل قدر ہے کہ پی ایف سی ملک بھر میں فرنیچر انڈسٹری کے ساتھ کاروباری رابطوں کے ذریعے اس صنعت میں غیر ملکی سرمایہ کاری کے مواقع پیدا کرنے کیلیے بھرپور کوششیں کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کامیاب اقتصادی اصلاحات اور بہتر سیکیورٹی صورتحال کے باعث تمام معروف درجہ بندی ایجنسیوں نے پاکستان کی سرمایہ کاری کا پروفائل اپ گریڈ کیا ہے۔
پرویز ملک نے کہا کہ تجارتی میلے اور نمائشیں کاروبار کے فروغ کا بہترین ذریعہ ہیں اور یہ انتہائی خوش آئند ہے کہ پی ایف سی نے فرنیچر کی صنعت کو فروغ دینے کیلیے ملک کے مختلف شہروں میں 9 ویں میگا نمائش کا کامیابی سے انعقاد کیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ حکومت فرنیچر کے تیار کنندگان اور ڈیزائنرز کو بیرون ملک بین الاقوامی نمائشوں کیلیے ہر قسم کی مدد فراہم کریگی۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ اس صنعت سے وابستہ لکڑی کے کام کے ہنرمند عظیم صلاحیتوں اور بھرپور تجربے سے مالامال ہیں اور اگر یہ ٹیلنٹ مناسب طریقے سے استعمال کیا جائے تو پاکستان فرنیچر کا بہترین برآمد کنندہ بن سکتا ہے اور فرنیچر کی صنعت کو فروغ اور ترقی دے کر مقامی اور بین الاقوامی ضروریات کو باآسانی پورا کیا جا سکتا ہے۔
سارک چیمبر کے نائب صدر اور یونائٹڈ بزنس گروپ کے چیئرمین افتخار علی ملک نے کہا کہ اگر حکومت فرنیچر کی صنعت کی سرپرستی کرے اور چھوٹے کاروباری اداروں کو آسان شرائط پر بلاسود قرضے فراہم کیے جائیں تو پاکستان سالانہ کم از کم ایک ارب ڈالر کا ہاتھ سے تیار لکڑی کا فرنیچر برآمد کرسکتا ہے اور اس سے معاشرے کے غریب اور محروم طبقے کیلیے بڑی تعداد میں روزگار کے مواقع بھی پیدا ہو سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نمائش میں مختلف اقسام کے فرنیچر کی ایک بڑی وسیع رینج شامل ہے جو کاروباری شخصیات، خریداروں اور ناظرین کو اپنی طرف متوجہ کرتی ہے۔
پاکستان فرنیچر کونسل کے کردار کی تعریف کرتے ہوئے افتخار علی ملک نے کہا کہ پی ایف سی ملک میں اکثر ایسی نمائشوں کا اہتمام کرتی ہے جس سے ان کمپنیوں کو برانڈز کے بارے میں آگہی دینے، موجودہ خریداروں کے ساتھ روابط کو مضبوط بنانے اور بین الاقوامی کمپنیوں کے ساتھ تعلقات کے فروغ کا موقع ملتا ہے۔
ادھر چیف ایگزیکٹو پی ایف سی میاں کاشف اشفاق نے کہا کہ اس نمائش نے پاکستان کے فرنیچر، فکسچر اور متعلقہ فرنشننگ سامان کی حیرت انگیز صلاحیتوں اور پوٹینشل کے بارے میں بھرپور آگہی فراہم کی ہے اور لوگوں کو پتہ چلا ہے کہ ہم کتنے اعلیٰ معیار کی مصنوعات تیار کرتے ہیں۔ بعد ازاں وفاقی وزیر تجارت اور دیگر مہمانوں نے مختلف اسٹالوں کا دورہ کیا۔