روپے کی بے قدری روئی کا بھاؤ 500 روپے بڑھ کر 7500 پر پہنچ گیا

اسپاٹ ریٹ 400 روپے اضافے سے7000،پھٹی 2800 تا 3500 روپے ہوگئی،عالمی مارکیٹ میں بھی دام بلند


Business Reporter December 18, 2017
ٹیکسٹائل سیکٹر بحرانی کیفیت میں آگیا،ڈالرریٹ مزید چڑھنے سے روئی کی درآمد مہنگی ہوجائے گی،نسیم عثمان۔ فوٹو: اے پی پی/فائل

مقامی کاٹن مارکیٹ میں گزشتہ ہفتے دوران روپے کی نسبت ڈالر کی قدر میں ہونے والے5 فیصد اضافے سے امریکی ڈالر پاکستان کی تاریخ کی بلند ترین سطح 112 روپے پر پہنچ گیا جس کے باعث ٹیکسٹائل و اسپننگ ملز نے اعلی کوالٹی کی روئی کی خریداری بڑھادی جس کے باعث روئی کا بھاؤ فی من 500 روپے کے غیر معمولی اضافے کے ساتھ فی من 7500 روپے کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا جس کی وجہ سے مارکیٹ میں بحرانی کیفیت پیدا ہوگئی۔

کراچی کاٹن بروکرز فورم کے چیئرمین نسیم عثمان نے بتایا کہ اس سے پہلے 2010-11 کے سیزن میں روئی کا بھاؤ فی من 1400 روپے کی پاکستان کی تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا تھا۔ اس وقت خام تیل کی قیمت میں ہوشربا اضافہ ہوگیا تھا، سونا بھی بے تحاشہ بڑھ گیا تھا۔ نیویارک کاٹن میں روئی کا وعدے کا بھاؤ امریکا ہی نہیں دنیا کی تاریخ کی بلند ترین سطح فی پاؤنڈ 2.29 ڈالر پر پہنچ گیا تھا، دنیا میں کپاس کا بحران پیدا ہوگیا تھا۔

نسیم عثمان کے مطابق اب 6 سال کے بعد روئی کا بھاؤ فی من 7500 روپے کی ریکارڈ سطح کو چھو گیا۔ پھٹی، کھل اور تیل کے بھاؤ میں بھی اضافہ ہوگیا۔ کراچی کاٹن ایسوسی ایشن کی اسپاٹ ریٹ کمیٹی نے اسپاٹ ریٹ میں فی من 400 روپے کے اضافے کے ساتھ فی من 7000 روپے کے بھاؤ پر بند کیا۔صوبہ سندھ میں روئی کا بھاؤ فی من 6300 تا 7500 روپے پھٹی کا بھاؤ فی 40 کلو 2800 تا 3500 روپے جبکہ صوبہ پنجاب میں روئی کا بھاؤ فی من 6400 تا 7500 روپے پھٹی کا بھاؤ فی 40 کلو 2800 تا 3500 روپے رہا۔ بین الاقوامی کاٹن مارکیٹ میں بھی روئی کے بھاؤ میں اضافہ ہوگیا۔

انہوں نے بتایا کہ ڈالر کے بھاؤ میں اضافے کی وجہ سے روئی کی درآمد مہنگی ہوجائے گی جبکہ بھارت میں روئی کی پیداوار کم ہونے اور گلابی سنڈی کے شدید حملے کی وجہ سے فصل خراب ہونے کی وجہ سے بھارت سے روئی کی درآمد بھی مشکل ہوگئی ہے جس کے باعث مقامی ملز نے کوالٹی کاٹن ہاتھ کرنے کے لیے بھاؤ میں اضافہ کردیا۔ اس سال ملک میں کپاس کی پیداوار کم ہونے کی بھی ایک وجہ بتائی جاتی ہے ملک میں کپاس کی پیداوار ابتدائی تخمینہ ایک کروڑ 41 لاکھ گانٹھوں کے نسبت 25 تا 30 لاکھ گانٹھوں کی کم پیداوار تقریبا ایک کروڑ 10 تا 15 لاکھ گانٹھیں ہونے کی توقع ہے۔

دوسری جانب ماہرین کا خیال ہے کہ ڈالر کی قیمت میں مزید اضافہ ہونے کی صورت میں روئی کے بھاؤ میں مزید اضافہ ہوسکتا ہے۔ روئی کے بھاؤ میں ہوشربا اضافے کے سبب مقامی ٹیکسٹائل سیکٹر بحرانی کیفیت میں آگیا ہے کیوں کہ کاٹن یارن اور ٹیکسٹائل مصنوعات کی قیمتیں اس نسبت سے نہیں بڑھی ہیں بلکہ ڈالر کے بھاؤ میں اضافے کے باعث ملز کے لیے گو کہ برآمد میں اضافہ ہوگا لیکن درآمد کی جانے والی اشیا کی درآمد مہنگی ہوجائے گی جس کے باعث پیداواری لاگت بڑھ جائیگی۔

 

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں