پاکستان ہاکی جرمن کوچ سے استفادہ کرے گی

پی ایچ ایف نے کرسچین بلانگ سے ایک برس کا معاہدہ کرلیا، آئندہ ماہ پہنچیں گے۔


Sports Reporter/Zulfiqar Baig December 18, 2017
ہم امید کرتے ہیں کہ ہمارے نوجوان ہاکی پلیئرز جرمن کوچ کے تجربے سے بھرپور استفادہ کرینگے، شہباز سینئر۔ فوٹو: فائل

WELLINGTON, NEW ZEALAND: پاکستان ہاکی فیڈریشن نے مثبت نتائج حاصل کرنے کے لیے جرمنی ہاکی ٹیم کے سابق کپتان کرسچین بلانگ کے ساتھ ایک سال کا طے کرلیا ہے تاہم وہ پاکستان کی سینئر ٹیم کے پلیئرز کو اپنے تجربے سے مستفید کریں گے۔

پاکستان ہاکی فیڈریشن کے جنرل سیکریٹری شہباز سینئر نے کہا کہ ہاکی پاکستان کا قومی کھیل ہے اوراس کا وقار بڑھانے کیلیے ہر ممکن اقدامات کیے جائیں گے، جدید ٹیکنیک سے جدید ہاکی سکھانا اور جامع پلان تیا رکرنا فیڈریشن کا کام ہے۔

نمائندہ ایکسپریس سے خصوصی گفتگوکرتے ہوئے شہباز سینئر نے کہا کہ 2018 میں ایک مضبوط پلان تشکیل دیا جائیگا، جونیئراور سینئر ایونٹس کی تعدا د میں اضافہ کیا جائیگا تاکہ نوجوانوں کو ہاکی کے کھیل کی جانب راغب کیا جاسکے، ہمارے ہاتھ صاف ہیں،ہماری پالیسیاں ہمارا پلان ہے، ہم مثبت تنقیدکوپسند کرتے ہیں لیکن اگرکوئی ہم پر الزام لگائے تواس کا کوئی جواب نہیں دیا جاسکتا۔

شہباز سینئر نے کہا کہ فیڈریشن کے صدر بریگیڈیئر( ر ) خالد سجاد کھوکھر ہاکی کی ترقی کے لیے کوشاں ہیں اورجلد وزیر اعظم جو کہ پاکستان ہاکی فیڈریشن کے پیٹرن ان چیف بھی ہیں، ان سے ملاقات کرکے ہاکی کے مسائل کو حل کیا جائیگا، انھوں نے کہاکہ دنیا بھرمیں جہاں بھی ہاکی کھیلی جاتی ہے توہاکی کا فارمیٹ اور تیکنیک تبدیل ہوگئی ہے، ہم جدید خطوط پر ہاکی کو پروموٹ اور ڈیولپ کرنا چاہتے ہیں، اس ضمن میں ہم نے جرمنی سے تعلق رکھنے والے کوچ کرسچین بلانگ کے ساتھ ایک سال کا معاہد ہ کیا ہے۔

شہباز سینئر نے بتایا کہ کوچ آئندہ ماہ پاکستان آئیں گے اورپاکستان کی ٹیم کی کوچنگ فراہم کریںگے، ہم امید کرتے ہیں کہ ہمارے نوجوان ہاکی پلیئرز جرمن کوچ کے تجربے سے بھرپور استفادہ کرینگے، جرمن کوچ کو پاکستان کے مختلف شہروں میں قائم کی جانیوالی ہاکی کی اکیڈمیزکا بھی دورہ کرایا جائے گا اور ان کی مشاورت سے مضبوط ہاکی ٹیم منتخب کی جائے گی، انھوں نے مزید کہا کہ ہم نے ٹیم میں شامل کھلاڑیوں کے اعتماد میں اضافہ کرنے کے لیے پلان تیار کیے ہیں، کھلاڑیوں کی خوراک سمیت ، فزیکل فٹنس پربھی توجہ دی جائیگی۔

 

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں