پولیس بلاوجہ گرفتاریاں نہیں کرسکے گی قانون میں ترمیم کا فیصلہ
دوران تفتیش ملزم کومرضی کے وکیل کا حق، پولیس کو وکیل کے ذریعے جواب دے سکے گا،گرفتاری ٹھوس شواہد پرہوگی۔
SYDNEY, AUSTRALIA:
وفاقی حکومت نے مجموعہ ضابطہ فوجداری میں ترمیم کر کے گرفتاری کے طریقہ کار کو سخت کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
قانون کی پارلیمان سے منظوری کے بعد پولیس بلاوجہ کسی کو گرفتار نہیں کر سکے گی اور گرفتاری کے وقت ملزم اور اہلخانہ کو گرفتاری کی وجہ بتانے کی پابند ہوگی۔دوران تفتیش ملزم کو مرضی کے وکیل کی خدمات حاصل کرنے کا حق بھی حاصل ہو جائے گا جبکہ پولیس ٹھوس شواہد کے بغیر کسی کو گرفتار کرنے کی مجاز نہیں ہوگی۔
فوجداری قانون میں ترامیم کے حوالے سے ایکسپریس کو دستیاب مجوزہ مسودہ قانون کے تحت پولیس افسر کے اختیارات کے حوالے سے ترامیم تجویز کی جا رہی ہیں جن میں گرفتار کرنے والے افسرکوکسی بھی شخص کی گرفتاری سے قبل وجوہات بتانا ہوںگی اور گرفتار ہونے والے کے خاندان کو گرفتاری سے آگاہ کیا جائے گا۔
ملزم اپنے وکیل کے ذریعے پولیس کو جواب دینے کا مجاز ہوگا جب کہ گرفتار شخص اور اس کے وکیل کے درمیان ہونے والی گفتگو صیغہ راز میں ہوگی، دونوں کے درمیان گفتگو کے عمل میں کوئی بھی شخص بات چیت سننے کا مجاز نہیں ہوگا۔
وفاقی حکومت نے مجموعہ ضابطہ فوجداری میں ترمیم کر کے گرفتاری کے طریقہ کار کو سخت کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
قانون کی پارلیمان سے منظوری کے بعد پولیس بلاوجہ کسی کو گرفتار نہیں کر سکے گی اور گرفتاری کے وقت ملزم اور اہلخانہ کو گرفتاری کی وجہ بتانے کی پابند ہوگی۔دوران تفتیش ملزم کو مرضی کے وکیل کی خدمات حاصل کرنے کا حق بھی حاصل ہو جائے گا جبکہ پولیس ٹھوس شواہد کے بغیر کسی کو گرفتار کرنے کی مجاز نہیں ہوگی۔
فوجداری قانون میں ترامیم کے حوالے سے ایکسپریس کو دستیاب مجوزہ مسودہ قانون کے تحت پولیس افسر کے اختیارات کے حوالے سے ترامیم تجویز کی جا رہی ہیں جن میں گرفتار کرنے والے افسرکوکسی بھی شخص کی گرفتاری سے قبل وجوہات بتانا ہوںگی اور گرفتار ہونے والے کے خاندان کو گرفتاری سے آگاہ کیا جائے گا۔
ملزم اپنے وکیل کے ذریعے پولیس کو جواب دینے کا مجاز ہوگا جب کہ گرفتار شخص اور اس کے وکیل کے درمیان ہونے والی گفتگو صیغہ راز میں ہوگی، دونوں کے درمیان گفتگو کے عمل میں کوئی بھی شخص بات چیت سننے کا مجاز نہیں ہوگا۔