موسم سرما میں اپنے جگر گوشوں کا خیال رکھیں

جسم کو حرارت اور توانائی مہیا کرنے والی غذاؤں کا استعمال معمول بنالیں۔


Nasreen Akhter December 18, 2017
بچے کا ٹمپریچر دیکھنے کے لیے گھر میں تھرما میٹر رکھیں۔ فوٹو: سوشل میڈیا

موسم سرما کی آمد کے ساتھ ہی بچے اور بڑے سب ہی نزلے، زکام یا انفلوائزا کا شکار بنتے ہیں۔ زکام سردیوں کا تحفہ ہے۔

سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ سرد موسم میں ہم خود کو اور بچوں کو کس طرح نزلے یا انفلوائزا سے محفوظ رکھ سکتے ہیں۔ نزلہ اورفلو یا زکام دو ایسی بیماریاں ہیں جنھیں عام سی تکالیف سمجھ کر ابتدا میںزیادہ توجہ نہیں دی جاتی لیکن جب حرارت تیز ہوجائے، ناک اور حلق میں سوجن آجائے اور کوئی کام کاج نہ سوجھے تو پریشانی ہوجاتی ہے اور پھر ہم معالج سے رجوع کرنے پر مجبور ہوتے ہیں۔

نزلہ سال بھر میں کسی بھی وقت کسی بھی موسم میں ہوسکتا ہے، اس کے برعکس زکام سردیوں کا خاص 'تحفہ' ہے، اس کا حملہ بھی شدید ہوتا ہے، جسم میں درد، حرارت، تھکاوٹ، کمزوری کے ساتھ ساتھ ناک بہنا اور گلے کی سوزش اس کی خاص علامات ہیں۔ نزلے کی علامات تین سے پانچ دن برقرار رہتی ہیں اور بعض اوقات ان کی مدت ایک ہفتہ بھی ہوسکتی ہے جب کہ زکام کے خلاف جنگ بعض اوقات دو ہفتے تک بھی لڑنا پڑتی ہے۔

بڑوں کے مقابلے میں بچے جلدی زکام یا نزلے کا شکار ہوجاتے ہیں۔ انھیں زکام یا نزلہ ہوجائے تو مکمل آرام کرائیں، کھیلنے کودنے نہ دیں۔ کھیل کود ہر بچے کی عمر کا تقاضا ہوتا ہے لیکن نزلہ زکام میں مبتلا بچہ نہ کھیلے تو بہتر ہے۔ ساتھ ہی اپنے بہن بھائیوں سے بھی الگ رکھیں کیوںکہ یہ مرض اپنے بہن بھائیوں سے لگتا ہے جو اسکول سے آتے وقت انجانے میں وائرس کو گھر لے آتے ہیں۔ بچوں کو اس بات کی تربیت دی جائے کہ وہ چھینکتے یا کھانستے وقت منہ اور ناک پر ہاتھ یا رومال ضرور رکھ لیں تاکہ وائرس دور تک نہ جاسکے۔ اسکول سے آتے ہی ہاتھ اچھی طرح دھولیں۔ اگر کسی کو نزلہ زکام ہوجائے تو برتن اور تولیہ الگ کردیں۔ سگریٹ کا دھواں ویسے بھی بچوں کے لیے سخت نقصان دہ ہے بچے کی موجودگی میں سگریٹ پینے سے گریز کرنا چاہیے۔

نزلے یا زکام کے وائرس سے متاثر ہونے اور اس کی علامات ظاہر ہونے میں کچھ وقت لگتا ہے، اس لیے یہ ممکن ہے کہ آپ کے بچے پر ابھی بیماری کی علامات ظاہر نہ ہوئی ہوں اور وہ انجانے میں اس کے جراثیم اپنے بہن بھائیوں تک پہنچارہاہو۔ اسی طرح صحت یاب ہونے کے بعد بھی چند روز تک وہ اپنے ساتھ بیماری کے جراثیم لیے پھرتا ہے۔ لہٰذا یہ طے کرنا مشکل ہے کہ کب اسے خطرے سے پاک قرار دیا جائے۔ بہر حال جب نزلے یا زکام کی ظاہری علامات ظاہر ہوچکی ہوں تو بچے کا خاص خیال رکھیں۔

یہ ضروری نہیں ہے کہ سردی کی وجہ سے نزلہ زکام ہوجائے لیکن سردی کی شدت سے بعض بچوں میں دفاعی قوت کم ہوجاتی ہے اور وہ وائرس کا آسانی سے نشانہ بن جاتے ہیں۔ اس لیے یہ بہتر ہے کہ بچوں کو سردی سے بچانے کے لیے انھیں مناسب گرم کپڑے پہنائے جائیں لیکن ضرورت سے زیادہ کپڑے لادنے کی ضرورت نہیں کیوںکہ پسینہ آکر ہوا لگنے سے قوت دفاع اور کم ہوسکتی ہے۔

بچہ بیماری سے کمزوری محسوس کررہا ہو تو وہ خود ہی بستر میں لیٹے رہنا پسند کرے گا لیکن اگر وہ کھیلنا چاہتا ہے تو اسے بستر یا کمرے تک مقید کردینا کوئی دانش مندی نہیں ہے۔ زکام ہوجانے کی صورت میں ڈاکٹر کو فوری طور پر دکھائیں۔ اسپرین یا اس سے تیار دوائیں بچوں کو ہرگز نہ استعمال کرائیں۔ اسپرین بڑوں کی دوا ہے، ننھے بچوں کے لیے اسپرین نقصان دہ ثابت ہوسکتی ہے۔ اسی طرح بلغم یا کھانسی دور کرنے والی دوائیں بھی ڈاکٹر سے مشورے کے بغیر استعمال نہ کرائیں۔ نیم گرم پانی میں ایک چائے کا چمچہ شہد اور چند قطرے لیموں کا رس شامل کرکے بچے کو پلائیں۔ یہ ایک مفید گھریلو نسخہ ہے۔

اگر ڈاکٹر کی دوا ایک ہفتے استعمال کرنے کے بعد بھی مرض برقرار رہے تو پھر دوبارہ اسی ڈاکٹر سے مشورہ کریں۔ ممکن ہے بچے کو کوئی اور انفیکشن ہوگیا ہو۔ انفیکشن پر قابو پانے کے لیے ڈاکٹر اینٹی بایو ٹکس استعمال کراتے ہیں۔ گلے میں ورم یا کان میں سوزش جیسی علامات کی موجودگی میں اینٹی بایو ٹکس کا استعمال ضروری ہوجاتا ہے ان کے صحیح استعمال کے لیے ڈاکٹر کا مشورہ ضروری ہے۔ یاد رکھیے، اینٹی بایو ٹکس کی خوراک کا صحیح تعین ڈاکٹر کا کام ہے۔ آپ خود نہ استعمال کرائیں۔

بچے کا ٹمپریچر دیکھنے کے لیے گھر میں تھرما میٹر رکھیں۔ پہلے تھرما میٹر کو انگوٹھے اور انگلی کے درمیان مضبوطی سے پکڑ کر اس طرح جھٹکادیں کہ اس کا موٹا سرا (بلب جس میں چاندی جیسا یا سرخ رنگ کا پارہ بھرا ہوتا ہے) نیچے کی جانب رہے دو تین بار جھٹکا دے کر جس طرح نمبر اور نشانات کی لکیریں لگی ہیں اس طرف سے دیکھیں۔ تھرما میٹر کی لمبائی میں شیشے کے ابھار کے اندر پارہ ایک چمک دار (یا سرخ رنگ کی) لکیر کی صورت میں نظر آئے گا یہ لکیر 98.6 سے نیچے ہی رہنی چاہیے۔

تھرما میٹر دھوکر بڑے بچے کے منہ میں زبان کے نیچے رکھ کر منہ بند کروادیں۔ خیال رہے کہ بچہ دانت زور سے بند نہ کرے۔ گھڑی جس میں سیکنڈ کی سوئی ہو دیکھ کر دو منٹ تک منہ میں رکھنے کے بعد تھرما میٹر نکال لیں اور ٹمپریچر نوٹ کرلیں اگر بچہ چھوٹا ہو تو تھرما میٹر منہ میں ہرگز نہ لگائیں بلکہ بغل میں لگائیں۔ اس کی ترکیب یہ ہے کہ بچے کا بازو اٹھاکر بغل میں تھرما میٹر رکھ کر احتیاط سے بغل بند کردیں۔ یہ خیال رہے کہ تھرما میٹر کے بلب اور بچے کی جلد کے درمیان کپڑا نہ آئے بغل میں پسینہ ہو تو پہلے اسے صاف کرلیں بغل کا ٹمپریچر منہ سے تقریباً ایک درجہ فارن ہائیٹ کم ہوتا ہے۔ ڈاکٹر کو تھرما میٹر کا درجہ حرارت بالکل درست بتائیں۔ اپنی مرضی سے کم یا زیادہ ہرگز نہ بتائیں۔

نزلہ زکام سے بچاؤ کے لیے سردیوں کے دوران بچوں کو اُبلے ہوئے دیسی انڈے اور مرغ کی یخنی استعمال کروانے کا معمول بنالیں۔ اس سے وہ سرد ہواؤں کے اثرات اور نزلہ زکام وغیرہ سے محفوظ رہیں گے۔

 

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں