مہکتی سانسیں اور چمکتے دانت لگائیں شخصیت کو چار چاند
آپ دانتوں کے ساتھ ساتھ اپنی زبان کو صاف رکھنے کے لیے بازار میں ملنے والا کلینر استعمال کرسکتی ہیں۔
پالک کے تازہ پتے چباکر مسوڑھوں پر ملیں۔ فوٹو؛ سوشل میڈیا
صاف شفاف چمک دار دانت جہاں چہرے کی خوب صورتی بڑھاتے ہیں وہیں یہ انسان کی اندرونی و بیرونی صحت کی بھی عکاسی کرتے ہیں۔
کہا جاتا ہے کہ انسان کا کاٹنا کسی جانور کے کاٹنے سے کہیں زیادہ خطرناک ہوتا ہے۔ اگر دانتوں کی اچھی طرح سے صفائی نہ کی گئی ہو تو یہ بات بالکل سچ اور سو فی صد درست ہے۔ منہ کی صفائی حفظان صحت کا ایک اہم جزو ہے کیوںکہ گندے اور پیلے خراب دانتوں کی وجہ سے آنے والی بدبو کا دوسرے لوگوں پر بہت برا اثر پڑتا ہے۔ خاص طور پر اگر خواتین کے منہ سے بدبو آئے تو انھیں بھری محفل میں شرمندگی اٹھانی پڑسکتی ہے۔ خواتین یوں تو اپنی خوب صورتی کا بہت خیال رکھتی ہیں مگر منھ اور دانتوں کی صفائی کے معاملے میں بعض خواتین لاپرواہی برت جاتی ہیں۔ کھانے میں تو وہ پھرتی دکھاتی ہیں مگر منہ اور دانتوںکی صفائی میں سستی اور کاہلی کا مظاہرہ کرجاتی ہیں۔
کھانے پینے کے دوران غذائی اجزا دانتوں میں پھنس جاتے ہیں۔ صفائی نہ کی جائے تو یہ ذرات گل سڑ جاتے ہیں اور منھ سے بدبو آنے لگتی ہے۔
منھ اور دانتوں کی صفائی کا خاص خیال رکھتے ہوئے خواتین ان قیمتی موتیوں کو چمک دار بناسکتی ہیں اور سانسوں میں خوش گواریت پیدا کرسکتی ہیں۔ اس کے لیے ضروری ہے کہ رات کے کھانے کے بعد اور صبح ناشتے کے بعد دانتوں کو برش یا مسواک سے صاف کریں۔ ٹوتھ پیسٹ ترجیحاً فلورائیڈ والا استعمال کریں۔ صبح اور شام کے لیے جدا جدا برش ہونا چاہیے تاکہ دانتوں کی صفائی کا مقصد حاصل ہوسکے صبح و شام ایک ہی برش کرنے سے برش نرم ہوجاتا ہے۔ایک ہی ٹوتھ پیسٹ پر اکتفا نہ کریں۔کھانا کھانے کے بعد خلال کا استعمال ضرور کریں۔
ریشم کا دھاگہ دانتوں کی صفائی کے لیے بہترین ہے۔ اس کی مدد سے دانتوں کے درمیان پھنسا ہوا کھانا آسانی سے نکل جاتا ہے اور دانت بوسیدہ نہیں ہوتے ان میں خلاء پیدا نہیں ہوتا اور مسوڑھے صحت مند رہتے ہیں۔ صاف اور تازہ سانس کے لیے دن میں آٹھ گلاس صاف پانی پئیں اس طرح کرنے سے منھ میں بدبو پیدا نہ ہوگی ۔ ہفتے میں ایک بار نمک اور پھٹکری برابر مقدار میں ملاکر سفوف بنالیں اور برش کے ساتھ دانتوں پر ملیں۔ سویٹ ڈش کھانے کے ایک گھنٹہ بعد یا پہلے کھائیں۔ پان، سگریٹ ، سپاری ، گٹکا وغیرہ دانتوں کے لیے سخت مضر ہیں، ان سے پرہیز کریں۔
آپ دانتوں کے ساتھ ساتھ اپنی زبان کو صاف رکھنے کے لیے بازار میں ملنے والا کلینر استعمال کرسکتی ہیں۔ زبان کے پچھلے حصے میں ایناروبک بیکٹریا زیادہ مقدار میں پائے جاتے ہیں چوںکہ زبان کے اس حصے تک صفائی کرنا آسان نہیں ہوتا اس لیے بھی منھ سے سڑاند کے باعث بدبو آسکتی ہے۔ اس سے نجات کے لیے بہتر ہوگا کہ نمک اور نیم گرم پانی کے غرارے کریں۔ دن میں ایک آدھا بار کسی اچھے ماؤتھ واش کو پانی میں ڈال کر خوب کلیاں کریں کہ اندر تک حلق صاف ہوجائے۔
بھرپور صحت مند ، ریشہ دار غذا مثلاً سیب، گاجر، گنڈیریاں، سلاد، ہرے پتوں والی سبزیاں ، ہرا دھنیا، پودینہ وغیرہ کا کھانا پکانے میں اور کچا استعمال کرنے سے منھ کی بدبو کا سدباب کیا جاسکتا ہے۔
مسوڑھوں کی حفاظت کے لیے: لیموں کا رس انگلی سے مسوڑھوں پر ملیں۔
٭سونٹھ (سوکھی ادرک) نمک، کالی مرچ، گیرو اور تمباکو ہم وزن پیس کر منجن بنائیں اور مسوڑھوں پر روز ملیں۔
٭امرود کے پتے پانی میں جوش دے کر غرارے کریں۔
٭ ادرک کا ٹکڑا نمک لگاکر مسوڑھوں پر ملیں۔
٭ پھٹکری اور کالی مرچ پیس کر مسوڑھوں پر ملیں۔
پالک کے تازہ پتے چباکر مسوڑھوں پر ملیں۔
٭کیکر کی مسواک کریں۔
٭سرسوں کے تیل میں نمک ملاکر روزانہ مسوڑھوں پر ملیں۔
دانتوں سے خون نکلتا ہو تو خشک نیم کے پتے، نمک اور کالی مرچ برابر مقدار میں لے کر پیس کر سفوف بنالیں روزانہ تین بار دانتوں مسوڑھوں پر ملیں۔
٭ دانت ہلتے ہوں تو پھٹکری اور لونگ ہم وزن لے کر توے پر بھون کر سفوف بنالیں اور دن میں دوبار لگائیں۔
٭ پیپل کی جڑ کی چھال سایہ میں خشک کرکے باریک پیس کر رکھ لیں صبح کے وقت بطور منجن استعمال کریں، دانت اپنی جگہ جم جائیں گے۔
٭خشک نمولی یا نمبولی نمک، پھٹکری بریاں ہم وزن لے کر خوب باریک پیس کر ڈبیا میں بند کرکے رکھ لیں۔ دانتوں کے ہر قسم کے درد میں مفید ہے۔ اس کے استعمال سے دانتوں کا کیڑا بھی مرجاتا ہے یہ بادی کے درد کو بھی دور کرے گا اور اس کے مسلسل استعمال سے دانت موتیوں کی طرح چمکنے لگیں گے۔
٭ نمک اور بیکنگ سوڈے کو مکس کرکے دانت صاف کریں دانت موتیوں کی طرح سفید ہونے لگیں گے۔
سانسوں کو مہکانے کے لیے:
پودینے کے پتے پانچ منٹ پانی میں ابالیں اور ٹھنڈا کرکے فریج میں محفوظ کرلیں۔ دن میں دو تین بار اس پانی کو دوسرے پانی میں شامل کرکے غرارے کریں۔
٭ جنوبی امریکا کے باشندوں کا یہ معمول ہے کہ وہ صبح اٹھ کر ایک چائے کا چمچہ شہد اور دار چینی کا پاؤڈر گرم پانی میں ملاکر غرارے کرتے ہیں جس کے نتیجے میں دن بھر ان کی سانس تروتازہ رہتی ہے اور منہ سے بدبو نہیں آتی۔