صوبے میں دہشتگردی سمیت تمام جرائم کم ہوگئے ہیں آئی جی خیبرپختونخوا
مشال قتل کیس میں 61 میں سے 58 ملزموں کو گرفتار کیا جاچکا ہے، صلاح الدین محسود
آئی جی خیبرپختونخوا صلاح الدین محسود کا کہنا ہے کہ صوبے میں دہشتگردی سمیت تمام جرائم کم ہوگئے ہیں جس کا کریڈٹ پولیس سمیت تمام سکیورٹی اداروں کو جاتا ہے۔
خیبرپختونخوا کے انسپکٹر جنرل آف پولیس صلاح الدین محسود کا میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ سال 2016ء کے مقابلے میں رواں سال دہشت گردی کے 51 فیصد کم واقعات ہوئے، قتل کے واقعات میں 9 فیصد، چوری اور ڈکیتی کے واقعات 34 فیصد کم ہوئے ہیں جب کہ 428 دہشت گردوں کو گرفتار اور70 کو آپریشن کے دوران ہلاک کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ 2016 میں دہشت گردی کے 25 مقدمات درج ہوئے جن میں بڑے سانحات بھی شامل تھے جب کہ 2017 میں دہشت گردی کے 124 مقدمات کا اندراج ہوا جو گزشتہ سال کے مقابلہ میں 51 فیصد کم ہے۔
آئی جی پولیس کا کہنا تھا کہ رواں سال دہشت گردی کے دو بڑے سانحات ہوئے جن میں تنگی کچہری اور زرعی انسٹی ٹیوٹ پشاور پر حملہ شامل ہیں ان دونوں واقعات میں بروقت جوابی کارروائی سے فورسز کو کامیابی ملی جب کہ مشال قتل کیس میں 61 میں سے 58 ملزموں کو گرفتار کیا جاچکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ صوبے میں دہشت گردی سمیت تمام جرائم کم ہوگئے ہیں جس کا کریڈٹ پولیس سمیت تمام سکیورٹی اداروں کو جاتا ہے۔
خیبرپختونخوا کے انسپکٹر جنرل آف پولیس صلاح الدین محسود کا میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ سال 2016ء کے مقابلے میں رواں سال دہشت گردی کے 51 فیصد کم واقعات ہوئے، قتل کے واقعات میں 9 فیصد، چوری اور ڈکیتی کے واقعات 34 فیصد کم ہوئے ہیں جب کہ 428 دہشت گردوں کو گرفتار اور70 کو آپریشن کے دوران ہلاک کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ 2016 میں دہشت گردی کے 25 مقدمات درج ہوئے جن میں بڑے سانحات بھی شامل تھے جب کہ 2017 میں دہشت گردی کے 124 مقدمات کا اندراج ہوا جو گزشتہ سال کے مقابلہ میں 51 فیصد کم ہے۔
آئی جی پولیس کا کہنا تھا کہ رواں سال دہشت گردی کے دو بڑے سانحات ہوئے جن میں تنگی کچہری اور زرعی انسٹی ٹیوٹ پشاور پر حملہ شامل ہیں ان دونوں واقعات میں بروقت جوابی کارروائی سے فورسز کو کامیابی ملی جب کہ مشال قتل کیس میں 61 میں سے 58 ملزموں کو گرفتار کیا جاچکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ صوبے میں دہشت گردی سمیت تمام جرائم کم ہوگئے ہیں جس کا کریڈٹ پولیس سمیت تمام سکیورٹی اداروں کو جاتا ہے۔