پاکستان فلم انڈسٹری کے انمول رتن

قیام پاکستان کے بعد فلم نگری پر راج کرنے والے فنکاروں پرایک نظر۔


Qaiser Iftikhar December 19, 2017
تمام لوگوں نے اپنے اپنے شعبوں میں جدوجہد شروع کی اورترقی کا پہیہ دھیرے دھیرے آگے بڑھنے لگا۔ فوٹو : فائل

قیام پاکستان کے بعد جب لوگوں کی بڑی تعداد ایک آزاد وطن میں پہنچی توانہیں یہ معلوم نہیں تھا کہ ان کی اگلی منزل کیسی ہوگی اوروہ کسی طرح سے یہاں پراپنی زندگی کی شروعات کرینگے؟۔

زندگی کے تمام شعبوں سے وابستہ لوگوں کی ایک بہت بڑی تعداد میں ہجرت نے ایک بات توثابت کردی تھی کہ وہ ایک آزاد مسلم ریاست کے قیام کوترجیح دیتے ہیں اوربہت سوچ سمجھ کرآگے بڑھ رہے تھے۔ اس دوران انہیں بہت سی جانی اورمالی قربانیاں بھی دینا پڑیں لیکن انہوں نے اس کی پرواہ نہ کرتے ہوئے ایک ایسے ملک میں اپنی زندگی کاآغازکیا جہاں وسائل کم اورمسائل زیادہ تھے۔

تمام لوگوں نے اپنے اپنے شعبوں میں جدوجہد شروع کی اورترقی کا پہیہ دھیرے دھیرے آگے بڑھنے لگا۔ کسی نے کھیل کے میدان میں اپنی صلاحیتیں دکھانے کا فیصلہ کیا توکسی نے فنون لطیفہ میں قسمت آزمائی کی۔ بس اس طرح سے یہ سفرشروع ہوااورآج تک یہ سلسلہ جاری وساری ہے۔

ہم اگربات کریں فنون لطیفہ کی تواس شعبے میں پاکستانی فنکاروں، گلوکاروں اورتکنیکاروں نے بڑی محنت اورلگن کے ساتھ وہ کارنامے انجام دیئے، جن پرآج پوری قوم رشک کرتی ہے۔ خاص طورپرفلم کے شعبے میں توایسے باصلاحیت فنکاروں نے قدم رکھا کہ ان کے چاہنے والے آج بھی دنیا بھرمیں موجود ہیں۔

اگرہم پاکستان کے مقبول ترین ہیرو اور ہیروئنوں کی بات کریں توقیام پاکستان سے آج تک جن ہیروزنے اپنے عمدہ کام کے نقوش چھوڑے ان میں سنتوش کمار، محمد علی، کمال، وحیدمراد، ندیم ، شاہد ، سلطان راہی، اکمل، جاوید شیخ اور شان شامل ہیں، جبکہ فلمی ہیروئنوں میں آشاپوسلے، سورن لتا، صبیحہ خانم، مسرت نذیر، شبنم، شمیم آراء، انجمن، بابرہ شریف، نادرہ، نیلی اورصائمہ شامل ہیں۔

یہ وہ عظیم فنکارہیں جنہوں نے پاکستانی فلم کونا صرف عوام کا مقبول ترین شعبہ بنایا، بلکہ ان کی اداکاری سے متاثر ہوکرمختلف ادوارمیں بہت سے لوگ اس شعبے کی طرف آئے اورخوب کام کیا۔ ویسے توان فنکاروں کے علاوہ بھی بہت سے مقبول فنکارہیں ، جنہوں نے اس شعبے پر راج کیا اوربہت عرصہ تک اپنی صلاحیتوں کے جوہردکھاتے رہے لیکن قابل زکرفنکاروںکو اگرپاکستان فلم انڈسٹری کے انمول رتن کہہ دیا جائے توغلط نہ ہوگا۔

جب پاکستان میں بلیک اینڈ وائٹ فلموں کا دورتھا اورلوگوں کے پاس وسائل بھی کم تھے۔ اس دورمیں آشاپوسلے ، سورن لتا ، صبیحہ خانم ، سنتوش کمار، محمد علی، وحید مراد، مسرت نذیر، شمیم آراء اور زیبا نے اپنی بے مثال اداکاری سے لوگوں کوبہت محظوظ کیا۔ ان کے چاہنے والوں کی تعداد پاکستان میں توتھی ہی لیکن ان کی اداکاری اور مقبولیت کے چرچے پڑوسی ملک میں بھی عام تھے۔ اگریہ کہا جائے کہ ان فنکاروں کے چاہنے والے ہرجگہ موجود تھے توغلط نہ ہوگا۔ ان فنکاروں نے فلموں میں زندگی کے مختلف کردارنبھائے اوراپنے چاہنے والوں کی تعداد میںحیرت انگیز اضافہ کرتے چلے گئے۔



اسی طرح بلیک اینڈ وائٹ کے اختتامی اورکلر فلموں کے ابتدائی دورمیں چاکلیٹ ہیرو وحید مراد، شاہد اورندیم نے جہاں اردوفلموںکی باگ دوڑ سنبھالی، وہیں پنجابی زبان میں بننے والی فلموں میں اکمل اورسلطان راہی نے اپنی اداکاری کا سکہ جمایا۔ ان کے ساتھ ایک طرف شبنم، بابرہ شریف، انجمن، نادرہ نے خوب نام بنایا، وہیں ان کے رقص کے چرچے بھی عام ہوئے۔

اردوفلموں میں شبنم اوربابرہ شریف کے چرچے عام ہوئے تودوسری جانب پنجابی فلموں کی دوڑ میں انجمن اورنادرہ نے سب کوپیچھے چھوڑ دیا۔ ان کی فنکاروں نے جہاں اداکاری میں بے مثل کام کیا ، وہیں ان پرفلمائے جانے والے گیتوں نے صدا بہارگیتوں کا مقام حاصل کیا۔ آج بھی ہم پاکستانی فلموں کے بہترین میوزک کی بات کرتے ہیں توپھریہی وہ دورہے جس میں فلمائے گئے گیت بے حدمقبول ہوئے اورآج بھی شادی بیاہ کی تقریبات ہوں یا پھرفلم، ٹی وی کے پروگرام، ان گیتوں کے بناء ان کا مزہ دوبالا نہیں ہوپاتا۔

اس سے آگے بڑھیں توپھر پاکستان فلم انڈسٹری زوال کی جانب بڑھنے لگی اوراس دوران فلمسٹارنیلی، شان اورصائمہ نے بہت عمدہ کام کرتے ہوئے ایک منفرد مقام حاصل کیا۔ ان فنکاروں میں فلمسٹارنیلی توبھرپوراننگز کھیلنے کے بعد سلورسکرین سے دورہوئیں اوراپنی نجی زندگی میں مصروف ہوگئیں، لیکن شان اورصائمہ نے بڑی بھرپوراننگز کھیلی اوربے پناہ مسائل اورتنقید کے باوجود ایسی منفرد فلموں میں اداکاری کے جوہردکھائے کہ ان کولوگ آج بھی یاد کرتے ہیں۔



موجودہ دورمیں اب پاکستان فلم انڈسٹری ایک نئے دورمیں جاچکی ہے لیکن فلمسٹارشان اورصائمہ آج بھی فلموںکی اہم ضرورت سمجھے جاتے ہیں۔ دونوں ہی فنکاروں نے وقت کے بدلتے رجحانات کے ساتھ اپنے کام میں بہترین تبدیلیاں کیں اورنوجوان فنکاروں کے باوجود اپنی ایک الگ شناخت رکھتے ہیں۔ اس وقت فلمسٹارشان توایسے بہت سے پراجیکٹ میں مرکزی کردارنبھارہے ہیں جن کوہم بین الاقوامی سطح کے کہتے ہیں لیکن اداکارہ صائمہ نے اپنے چاہنے والوں کی ڈیمانڈ پرٹی وی سکرین کا رخ کرلیا ہے۔مگروہاں بھی ان کا کام سب سے الگ اورنمایاں ہے۔

اس صورتحال پرشوبز کے سنجیدہ حلقوں کا کہنا ہے کہ قیام پاکستان سے آج تک مختلف ادوارمیں بہت سے مقبول فنکارہوئے اوران کا تذکرہ کئے بغیرفلم انڈسٹری کی تاریخ مکمل نہیں ہوتی ، لیکن پاکستان کے عظیم فنکاروں کی بات کریں تووہ یہی انمول رتن ہے ، جن کی بدولت پاکستانی فلم انڈسٹری کوبہت عروج حاصل ہوا۔

موجودہ دورمیں نوجوان فلم میکرز اورفنکارکام کررہے ہیں لیکن تاحال کوئی بھی فنکارایسا نہیں ہے ، جوایک فلمسٹارکا سٹارڈم اپنے ساتھ لے کرآگے بڑھ رہا ہو۔ اس وقت کام کرنے والے فنکاروںکی اکثریت کا تعلق ٹی وی سے ہے اوران کی اصل پہچان فلم نہیںبلکہ ٹی وی ہی ہے۔ اس لئے موجودہ دورکے فنکاروںکواپنے کام اورانداز سے ٹی وی کی چھاپ کوختم کرنا ہوگا۔ اگرایسا نہ ہوا توپھر فلمسٹارکوملنے والا مقام انہیں کبھی نہیں مل پائے گا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں