کوئی طاقت اسمبلیاں توڑنے پر مجبور نہیں کر سکتی وزیراعظم

حلقہ بندیوں کا بل منظورنہ ہوا تو پرانی حلقہ بندیوں پر ہی الیکشن کرادینگے، شاہد خاقان عباسی

وزرا کو اداروں کے خلاف بیان بازی نہیں کرنا چاہیے، شاہد خاقان عباسی ۔ فوٹو؛ ایکسپریس

وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہاہے کہ کوئی طاقت اسمبلیاں توڑنے پر مجبور نہیں کرسکتی جب کہ انتخابات مقررہ وقت پر ہوں گے۔

وزیراعظم نے کہا ہے کہ حکومت مدت پوری کرے گی اور الیکشن مقررہ وقت پر15جولائی کو ہی ہوں گے تاہم حلقہ بندیوں کا بل منظور ہو جانا چاہیے اگر منظور نہیں بھی ہوتا تو پرانی حلقہ بندیوں پر ہی الیکشن کرادیے جائیں گے۔

شاہد خاقان عباسی نے کہاکہ سندھ طاس معاہدے پر حکومت غافل نہیں ہے، معاہدے پر ہماری پوزیشن مضبوط ہے۔ مشترکہ مفادات کونسل کے4 اجلاس ہوچکے ہیں جن میں صوبوں کے معاملات زیر بحث آئے۔ اس سوال پرکہ نوازشریف عدلیہ پر تنقیدکررہے ہیں جس پر وزیراعظم نے کہاکہ نوازشریف کو اظہار رائے کا حق ہے تاہم کوئی بھی آئین کے خلاف کام کرے گا تو میں اس کے خلاف کارروائی کروں گا، نوازشریف میرے قائد ہیں اور وہ ایک سیاسی حقیقت ہیں۔ انھوں نے آج تک حکومتی امور پر مجھے کوئی مشورہ نہیں دیا۔ جب میں محسوس کرتا ہوں تو مشورے کیلیے ان سے خود رابطہ کرتا ہوں۔

ایک سوال پر وزیراعظم نے کہاکہ لیڈر وہ ہوتا ہے جو آپ کے حلقے میں جلسہ کرے اور آپ کو سیٹ جتوا دے۔ قائداعظم اور لیاقت علی خان کے بعد پاکستان میں ذوالفقار بھٹو، نوازشریف، بے نظیربھٹو اور عمران خان صرف 4 ہی ایسے لیڈر پیدا ہوئے ہیں۔انھوں نے کہاکہ زرداری کا منفی ووٹ ہے، پیپلز پارٹی کے امید وار اپنے انتخابی بینرز پر بھٹو اور بے نظیرکی تصویر تو لگا لیتے ہیں لیکن زرداری کی نہیں لگاتے کیونکہ انھیں معلوم ہے اس کا فائدہ نہیں الٹا نقصان ہوگا۔ ہم اگلا الیکشن کارکردگی اور اپنے ترقیاتی منصوبوں کی بنیاد پر لڑیں گے جبکہ پیپلزپارٹی ہمارے مقابلے میں ایک بھی ایسا ترقیاتی منصوبہ پیش نہیں کرسکتی۔

شاہد خاقان عباسی کہا کہ وزرا کو اداروں کے خلاف بیان بازی نہیں کرنا چاہیے، غیر یقینی سیاسی صورتحال سے چند ماہ کے دوران اقتصادی حالات خراب ہوئے ہیں۔ ایک سوال پروزیراعظم نے اس تاثرکو غلط قرار دیا کہ انھوں نے مقامی و علاقائی اخبارات کیلیے اشتہارات کا25 فیصد مخصوص کوٹا ختم کرنے کا حکم دیا ہے۔


وزیراعظم نے کہا کہ یہ تاثر ہرگز درست نہیں ہے اور انھوں نے سرکاری اشتہارات کی تقسیم میں علاقائی اخبارات کو25 فیصد کوٹا دینے کے فیصلے پر سختی سے عمل درآمد کرنے کا حکم دیا ہے۔

دریں اثنا ماحولیاتی تبدیلی کے حوالے سے سائنس پالیسی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہاہے کہ پاکستان ماحولیاتی چیلنجز کے حوالے سے اپنی ذمے داریوںسے بخوبی آگاہ ہے اور عالمی برادری کے ساتھ مل کر اس سنجیدہ مسئلے سے نمٹنے کیلیے پرعزم ہے۔ انہوں نے بتایا کہ پاکستان نے قومی ماحولیاتی پالیسی اختیار کررکھی ہے اورموسمیاتی تبدیلی کے اثرات سے نمٹنے کیلیے بجٹ کا 8فیصد مختص کیا ہواہے۔ پارلیمنٹ نے بھی اس ضمن میں اقدام کیا اور قومی موسمیاتی تبدیلی اتھارٹی اور قومی موسمیاتی تبدیلی کونسل جیسے 2 اداروں کی تشکیل کی گئی ہے۔ پاکستان نے 2015 میں موسمیاتی تبدیلی کے بارے میں پیرس معاہدے کی توثیق کی تھی اور وہ مضرگیسوں کو 20فیصد تک کم کرنے کیلیے اس حوالے سے اصولوں کی پاسداری کررہا ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی انسانیت کو درپیش سب سے بڑا چیلنج بن چکی ہے اور اس تبدیلی کے اثرات سے نبرد آزما ہونے کیلیے عالمی برادری ایک پلیٹ فارم پر متحد ہے۔ ملک میں حالیہ اسموگ کے مسئلے کا ذکر کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ ماحولیاتی مسئلے پر زیادہ سنجیدگی اختیار کرنے کے حوالے سے ایک چشم کشا معاملہ ہونا چاہیے۔ خوش قسمتی سے پاکستان صاف ستھری توانائی بروئے کار لا رہا ہے اور بنیادی توانائی کا50فیصد گیس سے حاصل کررہاہے جبکہ20فیصد پن بجلی اور دیگر قابل تجدید وسائل سے حاصل کررہاہے۔

شاہد خاقان عباسی نے اس یقین کا اظہارکیا کہ مستقبل قریب میں فرنس آئل سے چلنے والے تمام بجلی گھر فرنس آئل پرمزید نہیں چلائیں جائیں گے۔ پاکستان پہلے ہی یوروٹو ڈیزل استعمال کررہاہے۔ فرنس آئل سے منتقلی کے ذریعے ایندھن کے منفی اثرات میں کمی آئے گی۔ انہوں نے کہا کہ حکومت سہ جہتی حکمت عملی پر عمل کررہی ہے جس میں آبادی کے تحفظ، اقتصادی نموکے فروغ اور غربت میں کمی اورمالیاتی ذمے داریوں سے عہدہ برآ ہونا شامل ہے۔

وزیراعظم نے ضلع خوشاب میں اعلیٰ تعلیمی سہولتوں کی فوری طور پر فراہمی کا حکم جاری کرتے ہوئے وہاں یونیورسٹی یا یونیورسٹی کیمپس کے قیام سے متعلق8رکنی جائزہ کمیٹی تشکیل دیدی جو15روز میں اپنی سفارشات کے ساتھ رپورٹ وزیرا عظم کو ارسال کرے گی۔
Load Next Story