’’جیسا انداز ویسا ہی جواب‘‘ امریکا سے تعلقات پر پاکستان کی نئی حکمت عملی

نئی حکمت عملی میں مکمل طور پر ’’ نو ڈو مور‘‘ شامل ہو گا، اب تمام معاملات پر آئندہ مذاکرات کرے گا۔

پارلیمنٹ، وفاقی کابینہ اور قومی سلامتی کمیٹی کو اعتماد میں لیا جائے گا، چین، روس اور دیگر ممالک سے تعلقات میں اضافے کے اقدامات۔ فوٹو: فائل

پاکستان کی جانب سے امریکا کے ساتھ مستقبل کے تعلقات کے حوالے سے نئی حکمت عملی پر ہوم ورک اہم مرحلے میں داخل ہوگیا ہے جب کہ وفاقی حکومت امریکا کے ساتھ تعلقات کی نئی حکمت عملی کوعالمی حالات اور ٹرمپ حکومت کی پالیسی کو مدنظر ہوئے رکھتے ہوئے بتدریج حتمی شکل دی جارہی ہے۔

وفاقی حکومت کی جانب سے اس حکمت عملی پر پارلیمنٹ ،وفاقی کابینہ اورقومی سلامتی کمیٹی کواعتماد میں لیا جائے گا۔ اس نئی حکمت عملی کو مدنظر رکھتے ہوئے ہی اب پاکستان امریکا کے ساتھ تمام معاملات پر آئندہ مذاکرات کرے گا ۔اس نئی حکمت عملی کا اہم ترین نقطہ '' جیسا انداز اور ویسا ہی جواب '' ہوگا، (امریکا کی جانب سے جس انداز کے تعلقات کی پالیسی پاکستان کے ساتھ اختیار کی جائے گی پاکستان کی جانب سے بھی اس ہی انداز کے جوابی تعلقات کی پالیسی امریکا کے ساتھ اختیار کی جائے گی)۔

پاکستان کی نئی حکمت عملی میں اب مکمل طور پر'' نوڈومور'' شامل ہوگا جب کہ وفاق کے اہم ترین ذرائع کا کہنا ہے کہ امریکا نے پاکستان کے ساتھ کسی بھی سطح پر تعلقات میں بہتری میں کیلیے تاحال سنجیدگی کا مظاہرہ نہیں کیا ہے۔


پاکستان نے ممکنہ صورتحال کے پیش نظراب ہی سے امریکا کے علاوہ چین ،روس اور دیگر اہم ممالک اور امت مسلمہ کے ساتھ تمام سطح کے تعلقات کی اضافہ کرنا شروع کردیا ہے۔ پاکستان اب امریکا کے بجائے دیگر ممالک کے ساتھ اپنے معاشی تعلقات کو مضبوط بنارہاہے۔ پاکستان کی ترجیح اس وقت مکمل طور پرسی پیک کی تکمیل پرگامزن ہے کیونکہ پاکستان سمجھتا ہے کہ سی پیک کا منصوبہ عالمی طور معاشی گیم چینجرہے۔

اگرامریکا نے پاکستان کے ساتھ تعلقات کو بہتر بنانے اور اس کے تحفظات دور نہ کیے تو پھر پاکستان اپنی نئی حکمت عملی کے مطابق ٹرمپ حکومت کے ساتھ تعلقات اختیارکرے گا ۔ذرائع کا کہنا ہے کہ امریکا کو معلوم ہے کہ افغانستان میں قیام امن،خطے اورامت مسلمہ کے حوالے سے پاکستان کا کردار انتہائی اہمیت کا حامل ہے اور اس لیے پاکستان کے ساتھ تعلقات مکمل طور پرخراب نہیں کیے جاسکتے ہیں۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ اگر ٹرمپ حکومت نے مستقبل میں پاکستان کے ساتھ تعلقات مکمل طور پر خراب کرنے کی کوشش کی تو پاکستان افغان مفاہمتی عمل میں تعاون پر نظر ثانی یا نیٹوسپلائی کی بندش سمیت دیگر آپشنز پر بتدریج عمل درآمد اپنی قومی سلامتی کی پالیسی کو مدنظر رکھتے ہوئے اختیار کر سکتا ہے۔
Load Next Story